Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ میں ریورس سوئنگ ایک فن ہے،پاکستانی لیجنڈبولرز

 
لاہور:آسٹریلین کھلاڑیوں کو گزشتہ ٹیسٹ میچ میں انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنے میں ریورس سوئنگ کی ضرورت پیش پیش رہی جس کے بعد دنیائے کرکٹ میں ریورس سوئنگ کے ماہر پاکستانی بولرز نے متفقہ طور پر اس فن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریورس سوئنگ بال کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا ٹیمپرنگ کئے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔آسٹریلوی کپتان اسٹیون ا سمتھ کو کپتانی چھوڑنا پڑی اور ڈیوڈ وارنر کے ہاتھ سے نائب کپتانی گئی اور اس کی وجہ جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاون ٹیسٹ میں آسٹریلوی بیٹسمین کیمرن بنکروفٹ کی بولر ساتھی کو ریورس سوئنگ میں مدد کیلئے گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ تھی۔بنکروفٹ میدان میں گیند کے ایک حصے کو کھردرا کرنے کےلئے ریگمال جیسی چیز استعمال کرتے ہوئے کیمرے کی آنکھ سے پکڑے گئے ۔ سابق پاکستان بولر سرفراز نواز کو ریورس سوئنگ کا بانی تصور کیا جاتا ہے، ان کے خیال میں بال ٹیمپرنگ کے بغیر بھی ریورس سوئنگ ممکن ہے۔ سرفراز نواز نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ ریورس سوئنگ کرنا چیٹنگ ہے۔ آپ گیند سے چھیڑ چھاڑ کئے بغیر بھی ریورس سوئنگ کر سکتے ہیں۔ہاں البتہ ریورس سوئنگ صرف پرانی گیند سے ہی کی جا سکتی ہے۔سرفراز نواز نے آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ٹیسٹ میچ کے دوران 86 رنز دے کر9 وکٹیں حاصل کیںاسی میچ میں ایک رن دے کر 7 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا تھا۔سرفراز نواز نے کہنا ہے کہ یہ فن عمران خان کو بھی انہوں نے سکھایا اس کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس کو بھی اس سے متعارف کروایا۔ سرفرازنے بتایا کہ اس زمانے میں ہر کوئی اسے بے ایمانی کہتا تھا لیکن جب انگلش بولروں نے ریورس سوئنگ کرنا شروع کی تھی تو اسے فن کہا جانے لگا۔سرفراز نے اس فن کی سمجھاتے ہوئے کہا کہ اگربولر عام سوئنگ کرنا چاہے تو گیند کی سلائیوں کو سلپ کے زاویے پر رکھ کر گیند پھنکے تو یہ پچ پر پڑ کر باہر کی طرف گھومے گی اور اگر آپ سلائیوں کو لیگ سائیڈ کی جانب رکھ کرگیند کرائیں تو یہ اندر کی طرف آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ اس کا بالکل الٹ ہے۔ وسیم اکرم اور وقار یونس جو اپنے دور میں کرکٹ کی دنیا میں تیز رفتار گیند بازوں کی سب سے خطرناک جوڑی کے طور پر مشہور تھے دونوں اس فن میں ماہر تھے۔1992ءمیںانگلش بلے بازوں پر جب ریورس سوئنگ کا ہتھیار استعمال ہوا تو انگلش پریس نے بال ٹیمپرنگ کاالزام لگایاتھا۔وقار یونس نے کہا کہ وہ الزامات آج بھی تکلیف دہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ بغیر ٹیمپرنگ کے بھی کی جا سکتی ہے۔ آج کی کرکٹ میں بہت سے بولر یہ فن جانتے ہیں اور اپنی ٹیم کو کامیاب کراتے ہیں۔وسیم اکرم جنہیں سوئنگ کا سلطان کہا جاتا ہے وہ کبھی بھی ٹیمپرنگ کرتے ہوئے نہیں پائے گئے۔ وقار نے کہا کہ مختلف ملکوں میں مختلف برانڈ کی گیندیں استعمال کی جاتی ہیں جو غلط ہے صرف ایک طرح کی گیند استعمال کی جانی چاہئے تاکہ یہ کھیل زیادہ منصفانہ بن سکے۔

شیئر: