Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کانسی کے تمغے کامیابیوں کاپہلا قدم ہیں، پاکستانی ویٹ لفٹرز

گولڈ کوسٹ:کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کے تمغے جیتنے والے پاکستانی ویٹ لفٹرز نوح دستگیر بٹ اور طلحہ طالب کا کہنا ہے کہ انہیں گولڈ یا سلور میڈلز نہ جیتنے پر افسوس ہے لیکن وہ مایوس نہیں ۔کانسی کے تمغے ان کےلئے کامیابیوں کی طویل شاہراہ پر پہلا قدم ہیں ۔پاکستان کے ان دونوں نوجوان ویٹ لفٹرز کا تعلق پہلوانی، کبڈی اور ویٹ لفٹنگ کےلئے مشہور گوجرانوالہ شہر سے ہے اورانہی کے شہر سے تعلق رکھنے والے 22سالہ پہلوان محمد بلال بھی کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔20 سالہ نوح دستگیر بٹ کے والد غلام دستگیر بٹ 5 مرتبہ کے ساوتھ ایشین گیمز گولڈ میڈلسٹ اور ریکارڈ ہولڈر ہیں جنہوں نے 18مرتبہ قومی چیمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اب ان کی پوری توجہ اپنے بیٹوں پر مرکوز ہے۔ نوح کے چھوٹے بھائی بھی قومی جونیئر چیمپیئن ہیں۔ گولڈ کوسٹ سے نوح دستگیر نے کہا کہ میں 2سال سے کامن ویلتھ گیمز کی تیاری کررہا تھا ۔گزشتہ سال میں نے جونیئر میں گولڈ اور سینئر میں سلور میڈل جیتا تھا لہذا میں کافی پرامید تھا کہ اس بار بھی اچھے نتائج دوں گا لیکن گولڈ میڈل نہ جیتنے کا دکھ ہے اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان گیمز میں مقابلوں کا معیار بہت زیادہ ہے ۔دوسری بات مقابلوں کے دوران میرا ہاتھ زخمی ہوگیا تھا اور خون بہنے لگا تھا لیکن اس کے باوجود میں نے مقابلہ جاری رکھا ۔ کانسی کا یہ تمغہ دراصل میرے لیے پہلا قدم ہے۔ اب میں زیادہ محنت کروں گا تاکہ ایشین گیمز، ورلڈ چیمپیئن شپ اور اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت سکوں۔18سالہ طلحہ طالب نے کامن ویلتھ گیمز میں نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا ہے بلکہ ا سنیچ میں 3 نئے ریکارڈز بھی قائم کئے ہیں۔2016ء میں کامن ویلتھ یوتھ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ میں طلحہ اپنی عمدہ کارکردگی پر سال کے بہترین ویٹ لفٹر بھی قرار پائے تھے۔ نوجوان ویٹ لفٹر نے بتایا کہ 2014ء میں گلاسگو کے کامن ویلتھ گیمز میں نے ٹی وی پر دیکھے تھے اس وقت میرے والد نے مجھ سے کہا تھا کہ اگلے گیمز تمہارے ہیں اور تم تمغہ جیتوگے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے ان کی بات پوری کردکھائی۔طلحہ طالب کے والد بھی ایشین پاور لفٹنگ چیمپئین شپ میں تمغہ جیت چکے ہیں۔طلحہ طالب انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلم ہیں ۔

شیئر: