Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعائیں کب قبول ہوتی ہیں؟

کتاب وسنت میں اس امر کے دلائل موجود ہیں کہ تمام فرض نمازوں کے بعد دعا زیادہ قبول ہوتی ہے
 
 **  *قاری محمد اقبال عبد العزیز۔ریاض* * *
گزشتہ سے پیوستہ

    ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :جب بارش نازل ہوتی تو نبی کریم اللہ تعالیٰ سے اس طرح دعا مانگتے تھے:
’’اے اللہ ! اس بارش کو ہمارے لئے نفع بخش اورخوشگوار بنا دے۔‘‘(البخاری)۔
    «  زم زم پیتے وقت دعا:
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا:
    ’’آب زم زم کو جس مقصد سے بھی پیا جائے فائدہ دیتا ہے۔‘‘(احمد)۔
       «  وضو کے بعد دعا:
    سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ راوی ہیں ، نبی کریم نے فرمایا:
    ’’ تم میں سے کوئی شخص اگر عمدہ طریقے سے وضو کرے اور پھر یوں کہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ اکیلے کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، جس دروازے سے چاہے اس میں داخل ہوجائے۔‘‘(مسلم)۔
    «  فرض نمازوں کے بعد دعا:
    کتاب وسنت میں اس امر کے دلائل موجود ہیں کہ تمام فرض نمازوں کے بعد دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    وَمِنَ اللَّیْلِ فَسَبِّحْہُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ ۔
    ’’رات کے وقت اللہ کی تسبیح کریں اورنمازوں کے بعدبھی۔‘‘(قٓ40)۔
    امام بخاری نے اپنی صحیح میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں ان کا یہ قول نقل کیا ہے کہ یہاں ’’اَدبار السجود‘‘ سے مراد فرض نمازوں کے بعد تسبیح ودعا کرنا ہے۔
    سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے دریافت کیا گیا: اے اللہ کے رسول ! کس وقت کی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟آپ نے فرمایا:
    ’’رات کے آخری حصہ کا درمیانی وقت اورفرض نمازوں کے بعد کا وقت (دعا کی قبولیت کیلئے زیادہ موزوں ہیں)‘‘(الترمذی)۔
    ٭  فضیلت والے مقامات پر دعا کرنا:
    «   میدان عرفات میں دعاکرنا:
    حج کے عالمی اجتماع میں اللہ رب العزت میدان عرفات کے حاضرین کی طرف خصوصی طور پر متوجہ ہوتے ہیں اوراپنے مسافر ، خاک نشین، دوچادروں میں فقیرانہ انداز میںملبوس بندگان کی دعاؤں کو اپنی بارگاہِ عالی میں خاص شرف قبولیت عطا فرماتے ہیں ۔ عرفات کی دعا افضل ترین دعا ہے اور اس موقع پر افضل ترین کلمات کیا ہیں؟ نبی کریم کا ارشاد گرامی ہے:
    ’’افضل ترین دعا یوم عرفات کی دعا ہے۔ میںنے اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام نے اس دن میں جو سب سے عمدہ دعا اللہ تعالیٰ سے مانگی وہ اس طرح سے ہے:میںگواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی ساری کی ساری اسی کی ہے، ساری تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ (موطأ امام مالک)۔
    «  مشعرالحرام (مزدلفہ )میں دعا:
    دعا کی قبولیت کے مقامات میں مشعرالحرام( مزدلفہ )بھی شامل ہے۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ راوی ہیں کہ نبی کریم جب اپنے حج کے دوران مزدلفہ پہنچے،پھر آپ قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے، یہاں تک کہ مشعرالحرام پہنچ کر( آپ تھوڑا سا بلندی پر چڑھے،پھر ) قبلہ رخ ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے دیر تک دعا کرتے رہے اور اس کی تکبیر، تہلیل اورتوحید کہتے رہے حتیٰ کہ صبح خوب روشن ہوگئی (احمد)۔
    «  جمرات کے قریب دعا کرنا:
    سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم اپنے حج کے دوران چھوٹے جمرہ پر پہنچے اور اسے7 کنکریاں ماریں ، ہر کنکری کے بعد اللہ اکبر کہا اور پھر تھوڑا سا آگے بڑھے۔ پھر آپ قبلہ رو ہوکر کھڑے ہوئے اوردونوں ہاتھ اٹھا کر ایک لمبی دعا کی (البخاری)۔پھر آپ نے اسی طرح جمرہ وسطیٰ پر بھی دعا فرمائی مگر تیسرے اور بڑے جمرہ کی رمی کے بعد وہاں دعا نہیں فرمائی۔
     چنانچہ پہلے اوردرمیانی جمرہ کی رمی کے بعد قبلہ رخ ہوکر دونوں ہاتھوں کو بلند کرکے لمبی دعا مانگنا قبولیت کے زیادہ قریب ہے۔ 
    «  بیت اللہ شریف میں دعا کرنا:
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سید الاولین والآخرین نے فرمایا:
    ’’میر ی اس مسجد (نبوی) میں ایک نماز مسجد حرام کے سوا دوسری مساجد میں اداکی ہوئی ایک ہزار نماز سے افضل ہے اور مسجد حرام میں ادا کی ہوئی ایک نماز دیگر مساجد میں ادا کی ہوئی ایک لاکھ نماز سے افضل ہے۔‘‘(متفق علیہ)۔
    بیت اللہ شریف میں جس طرح نماز کے اجر وثواب میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے اسی طرح دیگر اعمال کا ثواب بھی بڑھ جاتا ہے اس لئے بیت اللہ شریف میں کی ہوئی دعا زیادہ قبولیت والی اور زیادہ اجروثواب والی ہے۔
    «   صفا پر دعا کرنا:
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم کے حج کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :
    ’’نبی کریم نے سعی کا آغاز صفا سے کیا۔ آپ اس پر اس قدر چڑھے کہ بیت اللہ نظر آنے لگا۔پھر آپ نے اپنا چہرہ انور قبلہ رخ کیا اوراللہ کی توحید وبڑائی بیان کی ، پھر آپ نے یہ کلمات کہے:اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جس نے اپنا وعدہ پورا فرمایا، اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اللہ اکیلے نے تمام قبائل کے لشکروں کو شکست سے دوچار کیا(آپ نے یہ کلمات 3مرتبہ کہے اور ہر بار ان کے درمیان کچھ دیر تک دعا مانگتے رہے)۔‘‘(مسلم)
    «  مروہ پر دعا:
    اسی حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: پھر نبی کریم مروہ پر آئے اور وہاں پر بھی وہی کچھ کیا جو آپ نے صفا پر کیا تھا۔
    «   بیت اللہ کو دیکھ کر،طواف میں ، صفا ومروہ پر اور سعی میں دعا کرنا:
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ شرح العمدۃ میں رقمطراز ہیں :
    ’’جہاں تک حج کے دوران مشروع دعاؤں کا معاملہ ہے مثلاًتلبیہ کہنا، بیت اللہ شریف کو دیکھ کر ، طواف کے دوران، صفا پر ، مروہ پر، سعی کے دوران، عرفات، مزدلفہ ،منیٰ میں اور رمی جمرات کے وقت ذکر ودعا کرنا ہمارے اصحاب کے نزدیک مسنون عمل ہے۔‘‘
    البتہ بیت اللہ شریف کو دیکھ کر جو دعا پڑھی جاتی ہے:
      (اللَّہُمَّ زِدْ بَیْتَکَ ہَذَا تَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَتَکْرِیمًا وَبِرًّا وَمَہَابَۃً)
    ’’ اے اللہ! اپنے اس گھرکو عز ّ وشرَف، عظمت وتکریم، نیکی اور وقارمیں اور زیادہ کردے‘‘۔ یا ہاتھ اٹھا کرجو مخصوص دعائیں مانگی جاتی ہیں یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔ اس سلسلہ کی تمام روایات ضعیف یا موضوع ہیں۔
    «  مسجد نبوی ؐمیں حجرہ نبویؐ اور منبر کے درمیان دعا کرنا:
    سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:
    ’’میر ی اس مسجد (نبوی) میں ایک نماز مسجد حرام کے سوا دوسری مساجد میں اداکی ہوئی ایک ہزار نماز سے افضل ہے۔‘‘
    نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
    مَا بَینَ بَیتِي وَمِنبَرِي رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ، وَمِنْبَرِي عَلٰی حَوْضِي (متفق علیہ)۔
    ’’میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور قیامت کے روز میرا منبر میرے حوض پر ہوگا۔‘‘
    «  مسجد اقصیٰ میں دعا:
    ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    ’’پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے ارد گرد ہم نے برکت دے رکھی ہے۔‘‘(بنی اسرائیل1)۔
    ایک ایسی مسجد جس کا ارد گرد بھی برکتوں والا ہے تو اس کے اندر کتنی برکت ہوگی۔
    سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا:
    ’’جب سلیمان بن داؤد( علیہ السلام) بیت اللہ کی تعمیر مکمل کرکے فارغ ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے 3 دعائیں مانگیں: ایسے فیصلوں کی توفیق جو اللہ کے فیصلوں کے مطابق ہوں، ایسی بادشاہی کہ ان کے بعد کسی اور کو نہ ملے اور یہ کہ جو شخص بھی صرف نماز اور دعا کے ارادے سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو جائے جس طرح اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔‘‘اس فرمان کے تسلسل میں نبی کریم نے فرمایا:ان کی پہلی 2دعائیں تو قبول ہو گئیں اور مجھے امیدہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تیسری دعا بھی قبول کرلی ہوگی۔‘‘(ابن ماجہ)۔
    «  مسجد قباء میں دعا:
    سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:    ’’جوشخص اپنے گھر سے وضو کرکے مسجد قبا آئے اور وہاں نماز پڑھے تو اس کے لئے عمرہ کی ادائیگی کے برابر ثواب ہے۔‘‘(ابن ماجہ)۔

مزید پڑھیں:- - - - نیکیوں کا موسم بہار ، سایہ فگن

شیئر: