Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسامہ محمد عامل عثمانی کا احباب مکہ گروپ کے اعزاز میں افطار پارٹی

 زیادہ سے زیادہ بجلی کے حصول کے لئے چین کے مجوزہ 40 ماحول دوست ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے ’کالا باغ ڈیم پر ہی کیوں زور ہے
 محمد عامل عثمانی ۔ مکہ مکرمہ
     اسامہ محمد عامل عثمانی نے احباب مکہ مکرمہ  کے  پاکستانی گروپ کو اپنی رہائش پر  افطار پارٹی پر  مدعو کیا ۔   افطار کے بعد اس میں پاکستان کے موجودہ آبی بحران پرایک مذاکرہ بھی کیا گیا ۔
    گروپ کے نگراں محمد سعید اعوان نے  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آبی مسائل کے حوالے سے عالمی عدالت میں لڑی گئی اس جنگ میںہند کا پلڑہ بھاری ہونا ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ہند کی طرف سے پاکستان کے پانی کی چوری کی وجہ سے آدھے دریا خشک ہو چکے ہیں ۔
    حافظ امجد اعوان  نے کہا کہ پاکستان جن آبی مسائل کا شکار ہو چلا  ہے اس سے نمٹنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگرچہ آبی ڈیمز کی تعمیرات سے بھی صورتحال میں بہتری آئیگی مگر کالا باغ ڈیم کو چونکہ متنازعہ بنایا جا چکا ہے اس لیے بجائے اس کی تعمیر پر ضد کرنے کے چھوٹے چھوٹے ڈیمز مختلف علاقوں میں کثرت سے بنائے جائیں۔  
    انجینیئر احتشام  احمد نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اس اہم ترین موضوع پر  مجرمانہ غفلت  برتی  گئی ہے ۔ لگتا  یہ ہے کہ  ارباب حکومت نے قومی  ضرورت کی فکر کے بجائے صرف ذاتی فکر کی ہے  ۔ 
    احمد کمال نے کہا کہ صدر ایوب خان کے دور میں  جو 2ڈیم منگلا اور تربیلا بنے تھے آج تک  اور کسی اضافی ڈیم کی سنوائی  نہیں  ہوئی جبکہ ضرورت میں  اب کم از کم20 گنا اضافہ ہوچکا ہے ۔ 
    امجد خان جدون نے کہا کہ پچھلے ادوار میں حکمرانوں نے اپنی اصل ذمہ داری سے چشم پوشی کی  او ر  بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے انہوںنے نہ صرف اپنے جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا ان کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیا بلکہ پاکستان پر مسلط اس آبی بحران کو نظر انداز کر کے پاکستان کے مستقبل سے کھلواڑ کیا ہے۔
    میزبان اسامہ محمد عامل عثمانی  نے بتایا کہ  چین  نے اٹک سے میانوالی تک دریائے سندھ کی دونوں جانب 40 گریوٹی ڈیمز بنانے کی تجویز دی تھی  جس سے50 ہزار میگا واٹ بجلی کا حصول ممکن ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ چشمہ بیراج کے مغربی دہانے پر ایک معمولی نوعیت کا گریوٹی ڈیم چین نے بنا کر دیا ہے جس سے 280 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔ڈیم گریوٹی سے پانی سارا سال چلتا رہتا ہے۔ اب میں ایک بات پوچھتا ہوں کہ کالاباغ ڈیم سے تو صرف 2600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ کالاباغ ڈیم کی لاگت ان 40 ڈیموں کی لاگت سے فقط آدھی کم ہے جبکہ دنیا میں بڑے ڈیم چھوٹے ڈیموں کے مقابلے میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔ کیا کوئی  مجھے  قائل کر سکتا ہے کہ  زیادہ سے زیادہ بجلی کے حصول کیلئے وہ 40 ماحول دوست ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے اور کالا باغ ڈیم پر  ہی کیوں زور دیا جاتا ہے؟      آخر میں  سعودی  شہری اسامہ عارف  دہلوی  نے  امت مسلمہ کو درپیش  مسائل  کے حل کیلئے  رب کائنا ت کے حضور اجتماعی دعا کی ۔
مزید پڑھیں:- - - -ممتاز این آر آئی ڈاکٹر خواجہ معین الدین کیلئے "وجئے رتن گولڈ میڈل" ایوارڈ

شیئر: