Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ٹیرف کے بعد سٹاک مارکیٹس گراوٹ کا شکار، تجارتی شراکت دار نئے معاہدوں کی تلاش میں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد ممالک پر عائد نئے ٹیرف کے بعد عالمی سٹاک مارکیٹس میں گراوٹ دیکھی گئی ہے جس کے بعد تجارتی شراکت دار اور کمپنیاں بہتر معاہدوں کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹ بھی بھونچال کا شکار ہوئی ہے۔
جمعے کو کاروباری دن کے اختتام پر ڈاؤ جونز 1.23 فیصد کی کمی کے ساتھ 43,588.58 پر بند ہوا جبکہ ایس اینڈ پی 1.6 فیصد کی کمی کے ساتھ 6,238.01 پر، ن نیسڈیک کمپوزٹ 2.24 فیصد کی کمی کے ساتھ 20,650.13 پر بند ہوا ہے۔
عالمی حصص کی قیمتیں بھی گراوٹ کا شکار ہوئی ہیں۔ جمعے کے روز یورپ کے سٹاکس 600 میں 1.89 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
امریکہ میں ملازمتوں کے حوالے سے مایوس کن رپورٹ کا بھی مارکیٹ پر اثر پڑا ہے۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی میں امریکی ملازمت کی شرح نمو توقع سے زیادہ سست رہی جبکہ پچھلے مہینے کے اعداد و شمار سے لیبر مارکیٹ میں سست روی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے بعد صدر ٹرمپ نےلیبر ڈیپارٹمنٹ کے بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس کی کمشنر ایریکا میک اینٹرفر کو برطرف کرنے کا حکم دیا اور بغیر ثبوت کے دعویٰ کیا کہ ملازمت کے اعداد و شمار میں ’دھاندلی‘ کی گئی تھی۔
نئے امریکی ٹیرف جن کا اطلاق 7 اگست ہوگا نے عالمی سطح پر مزید غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
صدر ٹرمپ 1930 کی دہائی کے بعد سے سب سے زیادہ ٹیرف کی شرح کے ساتھ عالمی معیشت کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے کوشاں ہیں۔
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ نے 39 فیصد ٹیرف کے اعلان پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ مزید بات چیت کی کوشش کر رہا ہے جبکہ انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
نئے محصولات میں کینیڈا سے برآمد ہونے والی متعدد اشیا پر 35 فیصد، برازیل کے لیے 50 فیصد اور تائیوانی اشیا پر 20 فیصد ڈیوٹی  شامل ہے۔

شیئر: