عنبرین فیض احمد۔ینبع
وطن عزیز میں انتخابات کا موسم جلد شروع ہونے والا ہے۔ غریب عوام ایسے میں کچھ دنوں کیلئے وی آئی پی پروٹوکول کی چھتری تلے زندگی کے مزے بھی لوٹ لیتے ہیں ، اپنے ہردلعزیز سیاست دانوں کی قربت حاصل کرلیتے ہیں۔ انہی دنوں غربت کے مارے عوام سے ان کی محبت وچاہت اپنے عروج پر دکھائی دیتی ہے۔ انتخابات کا موسم جب بھی آتا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکمرانوں کا غریب عوام کے بغیر جینا حرام ہے ۔ان کے چہرے مرجھا جاتے ہیں،ان پر تفکرات کی پرچھائیاں منڈلانے لگتی ہیں ۔ انہیں دیکھ زبان پر یہ شعر مچلنے لگتا ہے :
اُڑ گئیں نیندیں مری، چہرہ مرا کُملا گیا
پھر عوام الناس سے ملنے کا موسم آگیا
دوسری طرف عوام ان مطلبی حکمرانوں کے صدقے واری جاتے ہیں۔ شاید ان کی اس پُر لوث محبت سے ناآشنا عوام دھوکہ کھاجاتے ہیں اور صحیح قیادت کا انتخاب نہیں کر پاتے۔
ایک مرتبہ پھر انتخاب کا موسم ووٹروں کے دروازے پر دستک دیا ہی چاہتا ہے۔ تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کے لیڈران اس وقت اپنے کارناموں اور مایوسیوں کا کشکول تھامے ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے میں اتنے مصروف ہیں کہ انہیں خبر ہی نہیں کہ دنیا انہیں دیکھ رہی ہے۔ اپنی زبانوں پر قابو نہیں، یہاں تک کہ میڈیا پر آکر یا کسی بین الاقوامی فورم کی تقریب میںپہنچ کر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ گلے پھاڑ پھاڑ کر ایک دوسرے کی ذاتیات پر حملے کرتے ہیں۔ عوام کا دل موم کرنے کیلئے جتنا زیادہ ہوسکتا ہے ،جھوٹ پر جھوٹ بولے چلے جاتے ہیں۔
آج تک جتنی بھی مرتبہ ملک میں انتخابات ہوئے ، مختلف سیاسی جماعتیں آئیں اور گئیں ۔خواہ وہ کتنے ہی دعوے اور وعدے کرلیں مگراب عوام کو معلوم ہوچکا ہے کہ آئندہ ہونے والے انتخابات میں بھی مایوسیوں اور محرومیوں کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ ان کا دامن اس انتخاب میں بھی خالی ہی رہے گا۔ عوام کے نصیب میں لوڈ شیڈنگ، بھوک و افلاس، تنگدستی ، لاچاری اور بنیادی حقوق سے محرومی ہے ، ان سیاسی رہنماﺅں نے یہی کچھ دینا ہے۔
اس مرتبہ عوام کو انتخاب کے وقت بہت سوچ سمجھ کر اپنے حق کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام ہر مرتبہ دھوکہ کھاجاتے ہیں اور اپنے لئے اور ملک کیلئے صحیح قیادت کا انتخاب نہیں کر پاتے ۔ اب کی بارکاش عوام ذرا ہوش سے کام لیں تاکہ ملک کوصحیح نہج پرگامزن کر سکیں۔
دھنک کے صفحے پر جو کراچی کی تصویر شائع کی گئی ہے جس میں لوگ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گرمی سے بے حال ہوکر سڑک پر آرام کررہے ہیں، یہ اس دور کی ہے جب ملک میں انتخابات کے دن بھی قریب آرہے ہیں۔ ایسے میں عوام بے چارے کس کو ووٹ دیں اور کس کو نہ دیں لیکن یہی وہ دن ہوتے ہیں جب سیاسی نمائندے عوام میں گھلتے ملتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ان دنوں میں ہمارے ملک کا ہر شہر اور ہر گاﺅں ایک مکمل فلاحی ریاست کی عملی تصویر بنا نظر آتا ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ عوام کے رکے ہوئے کئی کام جو مہینوں ،سالوں سے انجام نہیں پا رہے ہوتے، وہ پلک جھپکتے میں مکمل ہونے لگتے ہیں۔ محلے کے کونسلر بھی لوگوں کے شانے سے شانہ ملاکر ان کے مسائل خود آکر دریافت کرتے ہیں۔ عوام بے چارے اسے ہی اپنی خوش نصیبی تصور کرنے لگتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بعض اوقات تو ایم این اے اور ایم پی اے بھی محلے میں پیدل چلتے نظر آتے ہیں۔ عوام انہیں دیکھ کر اتنے خوش بلکہ بے قابو ہوجاتے ہیں کہ انہیں اپنے سروں پر بٹھانے کی تگ و دو کرنے لگتے ہیں۔ یہ ووٹوں کے طالب امیدوار بھی عوام سے ایسے ایسے وعدے کرتے ہیں اور اپنی خوبیاں بیان کرتے ہیں بالآخر لوگ ان کی لچھے دار باتوں میں آجاتے ہیں ۔پھر جیسے ہی انتخابات رخصت ہوتے ہیں توعام شہری کو اپنی اوقات پتہ چل جاتی ہے۔ وہ جس امید پر ووٹ دیتا ہے کہ اس بار ملک میں تبدیلی آئے یا نہ آئے ،اس کے حالات ضرور بدل جائیں گے ، مگر ایسا کچھ نہیں ہوتابلکہ الٹا اس کی زندگی میں مزید مشکلات اور پریشانیاں شامل ہوجاتی ہیں۔ مہنگائی مزید بڑھ جاتی ہے، دفاتر آنے جانے کیلئے بسوں کے دھکے غم روزگار کو مزید بڑھاوا دیتے ہیں۔ بچوں کی فرمائشیں، رونا دھونا، گیس کی لوڈشیڈنگ، بیگم کا چولہے میں لکڑیاں ڈال کر انہیں جلانے کیلئے پھونکیں مار مار کر آنکھیں سرخ کرلینا۔ گھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر محکمے والوں کو کوسنا۔ یہی سب کچھ عوام کے نصیب میں لکھا ہوا ہے ۔ بنیادی سہولتوں سے محروم غریب عوام جائیں تو کہاں جائیں۔سونے پر سہاگہ یہ کہ محلے کے کونسلر اور ایم پی اے جو منتخب ہوکر آتے ہیں، وہ پھر دوبارہ نظر نہیں آتے۔ جو کبھی غمخوار بن ووٹ لینے آئے تھے ، وہ منتخب ہونے کے بعد یوں منظر سے غائب ہو جاتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔
بہرحال وطن عزیز میں موجودہ حکومت کے دن ختم ہو گئے ہیں۔آج اس کا آخری دن ہے۔ ملک کی تقریباً تمام بڑی اور اہم سیاسی جماعتیں جگہ جگہ جلسے جلوس کرنے میں مصروف ہیں۔ دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ کہیں بہت سی سیاسی جماعتیں ایک ساتھ مل کر پنڈال بھی سجا رہی ہیں ۔ عوام میں جوش و ولولہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ جہاں سے بھی گزر ہوتا ہے جگہ جگہ امیدواروں کے تعارفی بینرز دکھائی دیتے ہیں۔ آخر کار انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں۔ ملک میں نئی فضا اور نئی حکومت آنے کو ہے۔ اب دیکھتے ہیں ہے کہ عوام کی قسمت میں کیا ہے۔