Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانی کا بحران

زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے یہ ریمارکس دل کو لگے کہ ” پانی بحران ختم کرنے کا تہیہ کرلیا۔ اب ڈیمز بنانے کیلئے کردارادا کرینگے“۔گو کہ چیف جسٹس کا یہ خیال درست ہے کہ پاکستان میں آج تک ڈیم کسی نہ کسی بہانے اور کسی نہ کسی طریقے سے بننے ہی نہیں دیئے گئے اور جب بھی کالا باغ ڈیم کو کسی حکومت نے بنیاد بناکر شروع کرنا چاہا اسے روک دیا گیا یا دھمکیاں دیکر رکوایا گیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف جسٹس کا یہ کہا کب پورا ہوتا ہے۔ڈیم اس وقت پاکستان کیلئے بیحد ضروری ہیں۔ مشرف اور زرداری دور میں کوئی قابل قدر ترقی نہ ہوئی بلکہ ملک کو پے درپے مہنگائی کے صدمے دیئے گئے جو آج اپنی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے آئی ایم ایف سے حاصل کرکے ملک کو مزید گڑھے میں لیجاکر گرا دیا ہے اور اسی کے باعث آج پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ آتی جارہی ہے ۔گزشتہ چندد دنوں سے گراوٹ کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔
ماضی میں نعرہ ”قرض اتارو ملک سنوارو“ دیکر قرضے اتارنے کی بات کی گئی ۔اب یہ معلوم نہیں کہ اس رقم سے قرض کس کا اتارا گیا اور کس کی قسمت سنواری گئی۔ ضروری ہے کہ ڈیم کسی بھی صورت بنائے جائیں تاکہ ملک میں ہونےوالی بارشوں کا پانی اس طرح ضائع ہوکر سمندر کی نذر نہ ہوسکے ۔ ڈیمز میں اس پانی کی اسٹوریج ہو تاکہ تکلیف کے مراحل میں اس پانی کا درست استعمال کیا جاسکے۔ ہندوستان اس وقت پاکستان کو پانی روکنے کی دھمکی اسی وجہ سے دے رہا ہے۔ اگر ہمارے پاس آج متعدد ڈیم تیار ہوتے تو اس کی مجال نہ تھی کہ وہ اس طرح ہمیں آنکھیں دکھاتا۔
چیف جسٹس کا یہ فیصلہ درست سمت میں اہم قدم ہے مگر اس کو پورا کرنے کیلئے اب بھی وقت ہے کہ ہمیں سنبھل کر ملک اور اسکے عوام کی خاطر اتحاد کرلینا چاہئے۔سب سے پہلے پاکستان کا سوچ کر ہی یہ کام جلد انجام دینا چاہئے کیونکہ ڈیم ہی اس وقت ہمارے مستقبل کا آسرا ہیںورنہ ہمارے اپنوں نے ہی دشمن بن کر تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دعا ہے کہ چیف جسٹس کا کہا جلد اور عملی شکل میں سامنے آئے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: