Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی ممالک مسلم پناہ گزینوں سے کیوں نفرت کرتے ہیں؟

محمد آل الشیخ ۔ الجزیرہ
مسلم عرب مہاجر اس یقین کے باوجود خود کو بحیرہ روم کی لہروں کے حوالے کردیتے ہیں جبکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ مطلوبہ شمالی ساحل تک پہنچنا اور بسلامت منزل تک رسائی حاصل کرلینا مشکل ہے۔ اسکا امکان بیحد محدود ہے۔ یہ لوگ غیر معمولی خطرات کے باوجود ہزارو ںکی تعداد میں خود کو سمندر کی لہروں کے حوالے کردیتے ہیں۔ یہ لیبیا میں عدم استحکام کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ حضرات یورپ کے نعمت کدے کے خواب ذہنوں میں سجا کر اپنے یہاں سے مغرب کا رخ کررہے ہیں۔ عجیب و غریب بلکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگر آپ ان لوگوں سے غیر مسلم مغرب کی بابت انکے تاثرات دریافت کرنا چاہیں گے تو وہ مغربی ممالک کیخلاف انتہائی حقارت آمیز لہجے میں گالیوں کا انبار لگادیں گے۔ سوال یہ ہے کہ اگر مغربی ممالک اتنے ہی برے ہیں تو یہ لوگ مغربی دنیا کی آغوش میں جانے کیلئے اتنی تڑپ کیوں رکھتے ہیں۔ آخر وہاں پہنچنے کیلئے اپنی جان کو جوکھم میں کیوں ڈالتے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ الٹی منطق اور ذہنی تضاد اور نامعقول عمل میری سمجھ سے یکسر باہر ہے۔ یہ مضحکہ خیزبھی ہے اور درد انگیز بھی ۔ 
آپ کو اُسوقت بہت زیادہ حیرت ہوگی جب یورپی ممالک میں جامع مساجد کے خطیبوں کے خطبات آپ سنیں گے۔ یہ حضرات مغربی ممالک کی جمہوریت اظہاررائے کی آزادی کا ناجائز فائدہ پوری طرح سے اٹھاتے ہیں۔ غیر ملکی مہاجرین کو بھی مغرب میں اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ یہ لوگ غیر مسلموں کے خلاف لعن طعن اور دشنام طرازی میں انتہائی فنکاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انکا یہ عمل حیرت انگیز اور بدمزگی پھیلانے والا ہے۔ ایسے عالم میں جب یورپی ممالک میں دائیں بازو کے سیاستدان اپنے یہاں مسلم عربوں کی ہجرت پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں اوراس کے سدباب پر زو ردیتے ہیں،نقل مکانی روکنے کیلئے طاقت کے استعمال کی تاکید کرتے ہیں تو یورپ میں عرب اور مسلمانوں کی جانب سے اس پر ناگواری اور برہمی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یورپی ممالک کے مسلم عرب دائیں بازو کے سیاستدانوں کو نسل پرست اور اغیار سے عداوت کا علمبردار قرار دیکر طرح طرح سے ان پر پھبتیاں کستے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مضحکہ خیز الزامات لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اہل مغرب جمہوریت پسند نہیں۔
میں سارا منظر نامہ دیکھ کر بلا خوف تردید یہ بات کہوں گا کہ اگر میں یورپی ہوتا تو میں بھی اس قسم کے مہاجروںکی ہجرت پر پابندی کا مطالبہ کردیتا۔ میں ایسے لوگوں کو بحیثیت یورپی شہری کے اپنے یہاں آنے کی اجازت نہیں دیتا جو اہل یورپ سے نفرت و عداوت کو اپنا وتیرہ بنائے ہوئے ہیں۔ ہمارے تاریخی ورثے میں اس طرح کی بہت ساری مثالیں ملیں گی۔ ایسے لوگ کافی تعداد میں نظر آئیںگے جو احسان کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں۔ قرآن پاک نے ہمیں اچھائی کا بدلہ اچھائی سے دینے کا حکم دیا ہے او رنعمتوں کے کفران سے منع کیا ہے۔
ایک طرف مغربی شہریوں سے نفرت اور دوسری جانب نفرت کے قابل ممالک میں پہنچنے کیلئے زندگی تک کی پروا نہ کرنے والے متضاد جذبات سماجی، ذہنی مطالعہ چاہتے ہیں۔ اگر آپ کسی قوم سے نفرت کرتے ہیں، ان سے عداوت رکھتے ہیں،انہیں اپنے دین کا دشمن مانتے ہیں تو آخر آپ ان کے یہاں جانے کیلئے اپنی جان کیوں گنوا رہے ہیں؟ آپ ایسے لوگوں میں جانے کیلئے کیوں تڑپ رہے ہیں؟ آپ نسل پرستوں او ر اغیار سے نفر ت کرنے والوں، اسلام اور مسلمانوں سے عداوت برتنے والوںکیساتھ رہنے کیلئے اپنی جان جوکھم میں کیوں ڈال رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: