انتخابات لمحہ فکریہ ہیں ، نتائج کو تراش خراش کر پیش کیاگیا
انتخابات شفاف نہیں ہوئے، نتائج پر تحفظات ہیں، عمران خان وعدہ پورا کریں او رمطلوبہ حلقوں میں دوبارہ گنتی کرائیں، ارکان مسلم لیگ (ن) ریاض کے خیالات
جاوید اقبال ۔ ریاض
پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) ریاض نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ جماعت کے صدر ڈاکٹر سعید احمد وینس کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مختلف مقررین نے کہ صرف فتح حاصل کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کے مختلف ہتھکنڈوں پر غم کا اظہار کیا بلکہ اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح حاصل کئے گئے نتائج ملک و قوم کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیئر مشیر ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر یہ اتحاد سڑکوں پر آگیا تو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف چلنے والی تحریک کی شکل اختیار کرلے گا اور یہ کہ جس سے ملکی اقتصاد کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات صورتحال کو سنبھال نہیں سکیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن حلقوں کے نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے وہاں وقت ضائع کئے بغیر دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ مسلم لیگ (ن) ریاض کے نائب صدر مخدوم امین تاجر نے انتخابات کے سارے عمل کو مشکوک اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ پی ایم ایل این کے انتہائی سینیئر اور مقبول ارکان کو ہرا کر انتخابات پر متعدد سوال اٹھا ئے گئے۔ یوں لگتا ہے کہ دانستہ ان افراد کو سیاست سے باہر کیا گیا ہے جو مستقبل میں پارلیمان میں جمہوری عمل کو سرگرم رکھ سکتے تھے اور پی ٹی آئی کی حکومت کو غلط اقدامات کرنے سے روک سکتے تھے۔ امین تاجر نے سوال کیا کہ رات کے 12بجے کہا ں کی عدالت فیصلہ سناتی ہے؟ یہ سب ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت ہورہا ہے۔ جماعت کے سینیئر رکن سجاد چوہدری نے کہا کہ وطن عزیز میں جب بھی جمہوریت کا قدم جمنے لگتا ہے حکومتی بساط الٹ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ پورا کیا جائے اور نشست ہارنے ولے افراد کو ہر طرح سے مطمئن کیا جائے۔ انتہائی قلیل فرق سے ہارنے والے پی ایم ایل (ن) کے امیدواروں کی شنوائی نہیں ہورہی جبکہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ جس بھی حلقے کے بیلٹ بکس کھولنے کا مطالبہ کیا جائیگا وہ کھولے جائیں گے۔ پی ایم ایل (ن) کے جنرل سیکریٹری محمد اصغر چشتی نے انتخابات کے سارے عمل کو مصنوعی اور خود ساختہ قرار دیا اورکہا کہ ووٹنگ کے آغاز پر ہی یہ واضح ہوگیا تھا ۔ صبح سویرے ہر پولنگ بوتھ پر مسلم لیگ کے رائے دہندگان کی لمبی قطاریں اس بات کا ثبوت تھیں کہ نواز شریف کی جماعت فتح یاب ہوگی۔ پھر شام کو بھیانک نتائج کا اعلان ہونا شروع ہوا۔ پولنگ بوتھ کے باہر اور اندر دونوں جگہوں پر حکومتی اہلکاروں کی حاضری اپنا آپ دکھا گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شیخ محمد سعید نے انتخابات کے سارے عمل کو مشکوک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور یورپی اتحاد نے انتخابات کو پرامن قرار تو دیدیا تاہم انہوں نے سیکیورٹی ایجنسیوں کی بھاری تعداد میں موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مسلم لیگ (ن ) کا بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ ان ایجنسیوں نے نتائج کو اپنی ضرورت کے مطابق تراش خراش کرعوام کے سامنے پیش کردیا۔ شیخ سعید نے مسلم لیگ (ن) کے صف اول کے رہنمائوں کی شکست پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ان امیدوارو ںکے حلقو ں میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائی جائے۔ اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر سعید احمد وینس نے الیکشن کمیشن کے طرز عل پر شدید اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عبگاسی سے کیوں ملاقات نہ کی۔ کیوں صرف اپنی مرضی کے حلقوں میں دوبارہ گنتی کرانے کا حکم جاری کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمشنر کو چاہئے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں کئے گئے مطالبات کو مسترد نہ کرے۔ اگر تحریک کا آغاز ہوگیا تو دہشتگردوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل جائیگا۔ سعید احمد وینس نے حالیہ ایام میں عدلیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ کرپٹ ثابت نہ ہونے کے باوجود نواز شریف کو جیل بھیج دیا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر کچھ حلقوں میں کرائی گئی رائے شماری مشکوک ثابت ہوجائے تو الیکشن کمیشن کو وہاں دوبارہ انتخابات کرانے سے بھی احتراز نہیں کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر محمود باجوہ کی دعا پر اجتماع کا اختتام ہوا۔