Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیشی شہریوں کا غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے لیے پاکستانی ایئر پورٹس کا استعمال

پاکستان میں حکام کے مطابق غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے لیے بنگلہ دیشی شہری پاکستان کو ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کے اجلاس  میں ڈی جی ایف آئی اے نے امیگریشن، آف لوڈنگ، انسانی سمگلنگ اور نظام میں کی گئی اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ڈی جی ایف آئی اے نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بنگلہ دیشی شہری پاکستان کا سیاحتی ویزہ حاصل کر کے یہاں پہنچتے ہیں اور بعد ازاں یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے مختلف ایئرپورٹس پر پکڑے گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ افراد زیادہ تر جعلی یا نامکمل دستاویزات کے ذریعے سفر کی کوشش کرتے ہیں جبکہ بعض کیسز میں ان کے پاس نہ تو کسی تعلیمی کورس، یونیورسٹی میں داخلے اور نہ ہی ملازمت سے متعلق مکمل یا قابلِ تصدیق معلومات موجود ہوتی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق متعدد مسافر ایجنٹس کے ذریعے غلط یا ادھوری معلومات کے ساتھ بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی بنیاد پر انہیں پکڑا جاتا ہے۔ 
ڈی جی ایف آئی اے نے واضح کیا کہ آف لوڈنگ کا عمل کسی ذاتی رائے یا صوابدید پر نہیں بلکہ مکمل طور پر دستاویزات، ڈیٹا اور آن لائن ویریفکیشن کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ کسی بھی مسافر کو سیاسی یا وی آئی پی دباؤ پر کلیئر نہیں کیا گیا اور امیگریشن کلیئرنس میں یکساں معیار پر عمل کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق رپورٹس اور مبالغہ آمیز دعوؤں کی وجہ سے عوام میں خوف اور کنفیوژن پیدا ہوئی، حالانکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک 66 ہزار مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا، جن میں بڑی تعداد لاہور اور کراچی ایئرپورٹس سے سفر کرنے والوں کی تھی، جبکہ آف لوڈ کیے گئے مسافروں کی اکثریت وزٹ، عمرہ اور ورک ویزا کی کیٹیگری سے تعلق رکھتی تھی۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ رواں سال مجموعی طور پر 85 لاکھ افراد نے بیرون ممالک کا سفر کیا، جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ مجموعی طور پر امیگریشن کا عمل جاری ہے اور آف لوڈنگ مخصوص اور مشتبہ کیسز تک محدود ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق انسانی سمگلنگ اور جعلی دستاویزات کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 226 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، جبکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ایران کے بارڈر کے ذریعے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 450 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جعلی دستاویزات پر گزشتہ سال 287 جبکہ رواں سال 170 افراد کو مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا، جو اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ امیگریشن نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے تمام بڑے ایئرپورٹس کو آئی ڈی ایم ایس ٹو اور نادرا کے آن لائن ڈیٹا سے منسلک کر دیا گیا ہے، جبکہ امیگریشن کاؤنٹرز پر کیمرے نصب کر کے کنٹرول ہیڈکوارٹر سے براہِ راست نگرانی کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک 66 ہزار مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا: فائل فوٹو اے ایف پی 

اس کے علاوہ امیگریشن نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعے مشتبہ کیسز کی پیشگی نشاندہی کی جا رہی ہے، تاکہ انسانی مداخلت کم سے کم ہو اور سسٹم بیسڈ کلیئرنس کو ترجیح دی جا سکے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ ادارے کے اندر بدعنوانی کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے ہیں اور اب تک 180 ایف آئی اے اہلکاروں کو بدعنوانی میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں سال ایک خلیجی ملک سے 6 ہزار جبکہ آذربائیجان کی جانب سے ڈھائی ہزار پاکستانی شہریوں کو بھیک مانگنے کے الزامات پر ڈی پورٹ کیا گیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ بیرون ملک بھیک مانگنے کا رجحان پاکستان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے امیگریشن اسکریننگ مزید سخت کی گئی ہے۔
ان کے مطابق ایسے مسافروں کی نشاندہی کے لیے ڈیٹا، سفری ہسٹری اور مشتبہ پیٹرنز کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال 24 ہزار پاکستانی کمبوڈیا گئے، تاہم ان میں سے 12 ہزار تاحال واپس نہیں آئے جبکہ میانمار میں سیاحتی ویزے پر جانے والے 4 ہزار افراد میں سے تقریباً ڈھائی ہزار کی واپسی بھی تاحال ریکارڈ پر موجود نہیں۔
حکام کے مطابق یہ اعداد و شمار انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی قیام کے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں، جس پر متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے اور تحقیقات جاری ہیں۔

آف لوڈ کیے گئے مسافروں میں بڑی تعداد لاہور اور کراچی ایئرپورٹس سے سفر کرنے والوں کی تھی: فائل فوٹو اے ایف پی

اجلاس میں بتایا گیا کہ سخت امیگریشن پالیسیوں اور آف لوڈنگ کے مؤثر اقدامات کے باعث پاکستان کے پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اس کی رینکنگ 118 سے بہتر ہو کر 92 تک آ گئی ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق گذشتہ برسوں میں پاکستان غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے افراد کے حوالے سے ٹاپ فائیو ممالک میں شامل تھا، تاہم موجودہ پالیسیوں اور نگرانی کے نظام کے باعث اب پاکستان اس فہرست سے نکل چکا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گذشتہ سال تقریباً 8 ہزار افراد غیر قانونی طور پر یورپ گئے، جبکہ رواں سال یہ تعداد کم ہو کر تقریباً 4 ہزار رہنے کا امکان ہے۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ امیگریشن کے نظام کو مزید ڈیجیٹل بنانے کے لیے ’ایمی ایپلیکیشن‘ جنوری کے وسط میں لانچ کی جا رہی ہے، جس کے تحت بیرون ملک جانے والے مسافر اپنی روانگی سے 24 گھنٹے قبل آن لائن امیگریشن کلیئرنس حاصل کر سکیں گے۔ حکام کے مطابق اس اقدام سے ایئرپورٹس پر رش میں کمی اور مشتبہ کیسز کی پیشگی جانچ ممکن ہو سکے گی۔
 

شیئر: