اسرائیلی جیل میں فلسطینی صحافی پر مبینہ تشدد اور جنسی زیادتی کی مذمت
اطلاعات کے مطابق کم از کم 9,300 فلسطینی اس وقت اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے فلسطینی فری لانس صحافی سمیع الصائی کے مطابق ان کے ساتھ اسرائیل کی میگڈو جیل میں قید کے دوران تشدد اور جنسی زیادتی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سمیع الصائی، جو قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ مباشر اور مقامی چینل الفجر ٹی وی کے لیے رپورٹنگ کر چکے ہیں، نے اتوار کے روز رام اللہ میں فلسطینی سینٹر فار ڈیولپمنٹ اینڈ میڈیا فریڈمز کے زیرِ اہتمام ایک عوامی فورم میں اپنی روداد بیان کی۔ انہیں رواں سال جون میں جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
اپنی گواہی میں سمیع الصائی نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں 23 فروری 2024 کو مقبوضہ مغربی کنارے سے گرفتار کیا اور انتظامی حراست میں رکھا۔ انتظامی حراست ایک ایسی پالیسی ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو بغیر کسی باضابطہ الزام یا شواہد تک رسائی کے قید رکھا جا سکتا ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
میگڈو جیل میں قید کے دوران انہوں نے شدید بدسلوکی کا سامنا کرنے کی تفصیل بیان کی، جس میں مارپیٹ، آنکھوں پر پٹی باندھنا، بیڑیاں لگانا اور تذلیل شامل تھی۔ انہوں نے گواہی دی کہ جیل کے اہلکاروں نے ان پر جنسی حملہ بھی کیا، جس میں ایک سخت چیز ان کے جسم میں داخل کی گئی۔
اپنے بیان میں سمیع الصائی نے کہا کہ کئی اہلکار انہیں جیل کے ایک حصے میں لے گئے جہاں انہیں بار بار مارا پیٹا گیا اور گالیاں دی گئیں، جس کے بعد جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔
سی پی جے کی علاقائی ڈائریکٹر سارا قدوح نے ان الزامات کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیلی حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے صحافیوں کی دیگر شہادتوں سے مطابقت رکھنے والے ایک پریشان کن رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات بدسلوکی کے ایک منظم اور خطرناک سلسلے کی نشاندہی کرتے ہیں اور فوری آزاد تحقیقات، مکمل شفافیت اور ذمہ داران کے احتساب کا مطالبہ کیا۔
اگرچہ سی پی جے نے کہا کہ وہ سمیع الصائی کی گواہی کی تفصیلات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا، تاہم تنظیم کے مطابق ان کا بیان دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی ان رپورٹس سے ہم آہنگ ہے جن میں اسرائیلی حراست میں فلسطینیوں کو درپیش سخت حالات اور بدسلوکی کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ گواہی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ سلوک پر بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال جاری ہے۔ اکتوبر 2023 میں اسرائیل، حماس جنگ کے آغاز کے بعد مبینہ بدسلوکی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کم از کم 9,300 فلسطینی اس وقت اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ سی پی جے کے ریکارڈ کے مطابق 16 دسمبر تک تقریباً 30 فلسطینی صحافی اسرائیل میں قید ہیں۔
