Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی ہائی کمشنر سے عمران کی ملاقات کے بعد الطاف حسین کو خطرہ

کراچی ۔۔ برطانیہ کے ہائی کمشنر جون ڈرئیونے عمران خان سے بنی گالا میں ملاقات کیا کی مسائل کا ایک پہاڑ کھڑ ہوگیا، ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف ۔خبروں کے مطابق تحریک انصاف کے چیئر مین نے برطانوی سفیر سے صاف طور پر پاکستان کی غلط طریقے سے لوٹی ہوئی دولت انگلستان سے پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کھلے اندازمیںکیا۔ بات چیت کے نتیجے میں اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت ِ پاکستان نے کھوج لگا کر برطانیہ کو مطلع کر دیا ہے کہ الطاف حسین اور کئی دوسرے ایم کیو ایم کے قائدین کے بیرون ملک کم ازکم 65خفیہ بینک اکاؤنٹس ہیں جو کہ ظاہر ہے کہ منی لانڈرنگ کر کے کمائے گئے ہیں۔ الطاف حسین 1991ء میں کار پر بم دھماکے کے فوری بعد بیرون ملک چلے گئے اور عدالت سے امن وسلامتی کا کیس جیت کر مستقل طور پر آج تک  برطانیہ میں مقیم ہیں،آج سے پانچ سال پہلے ان کے گھرسے 4لاکھ پونڈزبرآمد ہوئے ، جو برطانوی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی، انگلینڈ میں آپ زیادہ سے زیادہ 10,000پونڈ کیش رکھ سکتے ہیں، بقیہ تمام رقم یا تو بینک میں جمع کرنی ہوتی ہے یا چیک کے ذریعے ادائیگی کی جاتی ہے تاکہ ہر چیز ریکارڈ پر رہے۔ رقم کی برآمدگی پر اچھا خاصا تنازعہ پیدا ہوگیا، لیکن شور شرابے کے باوجود اس پر بھرپور تحقیقات ہوئیں، کچھ دن کے بعد تو کیس دب گیا، لیکن اب پھر سے اس کی تحقیقات کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔پاکستان کے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک احتساب عدالت کو بتایا کہ بہت بھاری رقم دوسروں سے بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور دوسرے جرائم کے ذریعے اکٹھی کی گئی اور ایم کیو ایم کی خدمت خلق فاؤنڈیشن میں جمع کی گئی اور بعد میں آہستہ آہستہ اسے لندن منتقل کیا جاتارہا۔رپورٹ کے مطابق 2013,2014اور 2015میں یہ رقم 1.3ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔ یہ رقم ایم کیو ایم کے لندن کے اکاؤنٹس ، سائمن اور سیمونز نامی فرم اور دوسرے کئی ایک اداروں میں منتقل کی جاتی رہیں جس کی کھوج لگانے کے لیے برطانیہ سے ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی تفتیشی ٹیم کراچی پہنچ گئی ہے، تاکہ پیسوں کا کھوج لگایا جاسکے ۔اب تک 69  مختلف اکاؤنٹس الطاف حسین ، اور الطاف حسین کے قریبی ساتھیوں طارق میر، اور محمد انوارکے نام پر رکھے گئے تھے، ان کا پتہ چلالیا گیا ہے، ان سب کا ریکارڈ برطانیہ سے پاکستان وزارت خارجہ کے ذریعے طلب کیا جاچکا ہے، لیکن برطانوی ردّعمل کا انتظار ہے۔ان رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے ایک معروف برطانوی بیرسٹر کاڈ مین کو تمام ریکارڈ مہیا کردیئے ہیں،اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے نام اور پتے بھی دیدیئے گئے ہیں،تاکہ تفتیش میں آسانی ہوسکے، اس نے عدالت سے دو ماہ کی مہلت مانگ لی ہے تاکہ انگلینڈ سے مطلوبہ کوائف حاصل کیے جائیں،الطاف حسین کے خلاف کئی ایک سنگین مقدمات قائم کیے جاچکے ہیں ۔الطاف حسین برطانوی عدالت سے شہریت حاصل کرچکے ہیں اس لیے ان کے مستقبل کا فیصلہ بھی عدالت ہی کر پائے گی،برطانوی حکومت یا انتظامیہ کا اب کوئی رول باقی نہیںرہا لیکن اگر پاکستان حکومت لندن میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے،تو صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی آنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ 

شیئر: