Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام کی تعمیر و تزئین

عبداللہ عمر خیاط۔ عکاظ
امریکہ کے سیاہ فام باشندوں کے رہنما”میلکولم ایکس“ حج کرنے کیلئے ارض مقدس آئے تھے۔ انہوں نے اسلام کے حوالے سے غیر معمولی خلاف ورزیاں ریکارڈ پر آنے کے بعد امریکہ میں سیاہ فام مسلمانوں کے رہنما سے بغاوت کا فیصلہ کیا تھا۔ میلکولم ایکس انکے مقرب ترین مرید تھے۔ انہوں نے 1964ء،مطابق 1384ھ کے دوران اپنی بہن ”اللا“ سے قر ض لیکر حج کا پروگرام بنایا تھا۔شہزادہ محمد الفیصل نے جدہ پہنچنے پر میلکولم ایکس کو جو عرب دنیا میں ”ملک شباز“ کے نام سے معروف تھے،شاہ فیصل کا پیغام دیا کہ آپ شاہی ضیافت میں حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ جدہ کے شاندار ہوٹل جدہ پیلس میں ان کی رہائش کا بندوبست کیا گیا۔ جدہ سے وہ مکہ مکرمہ پہنچے ۔ اس سفر حج کے دوران انہیں یہ عرفان حاصل ہوا کہ اسلام صرف سیاہ فاموں اور سفید فاموں کا مذہب نہیں بلکہ یہ دنیا کے تمام انسانوںکا مذہب ہے۔ اسلام کی نظر میں کالے، گورے ، سرخ ، سفید اور گندمی رنگت والے سب یکساں ہیں۔
میلکولم ایکس یا ملک شباز نے خانہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرکے حرم شریف کے فن تعمیر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک تاریخی جملہ کہا۔ انہوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے عرض کیا کہ ”مسجد الحرام کی عمارت ہندوستان کے تاج محل سے ملتی جلتی ہے“۔ انہوں نے یہ بات 55برس قبل کہی تھی۔ اگر وہ 1439ھ میں مسجد الحرام کو دیکھتے تو نہ جانے کس قسم کے تاثرات کا اظہار کرتے۔ 55برس کے دوران مسجد الحرام کی دوسری منزل تعمیر ہوئی ۔ صفا اور مروہ کو 3منزلہ بنادیا گیا۔ شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد اور شاہ عبداللہ رحمتہ اللہ علیہم نے اپنے اپنے دور میں حرم شریف کے لئے توسیعی منصوبے نافذ کئے۔ ان دنوں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز توسیعی عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
معروف ٹھیکیدار محمد بن لادن نے جب شاہ فیصل کے سامنے عثمانی دور کی حرم شریف کی عمارت کو مسمار کرنے کی تجویز رکھی تھی تو شاہ فیصل نے ان سے کہا تھا کہ ” اگر ہم اپنے پیشرو متولیانِ حرم کی تعمیر کو آج منہدم کریں گے تو ہمارے بعد آنے والے لوگ ہماری تعمیر کردہ عمارت کو مسمار کردیںگے۔“
سعودی عہد میں عثمانی دالان آج بھی باقی ہیں۔ اسکا محرک شاہ فیصل رحمتہ اللہ علیہ کا وہی تاریخی جملہ ہے۔ حجاج کرام حرم شریف آتے ہیں تو وہ عثمانی دالان کے طرز تعمیر کو دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ یہ مطاف کے 50فیصد حصے کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ حرم شریف کی تعمیر کی منصوبہ بندی اور نگرانی مملکت سعودی عرب ، مصر اور ترکی میں فن تعمیر کے عظیم ترین اساتذہ نے کی۔ میں نے کبھی ہند کا تاج محل نہیں دیکھا تاہم میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مسجد الحرام کی عمارت ہندوستان کے شہرہ آفاق تاج محل کی عمارت سے زیادہ عظیم اور زیادہ شاندار اور زیادہ خوبصورت ہے۔ اس کی تعمیر میں مشرقی اور مغربی ممالک سے بہترین ، مضبوط اور شاندار ترین تعمیراتی سامان خریدا گیا، تیار کیا گیا، درآمد کیا گیا۔
میلکولم ایکس کو 1965ءکے دوران غداروں نے ہلاک کردیا۔ اس وقت وہ نوجوان تھے۔ انہوں نے اسلام کی حقیقت دریافت کرلی تھی۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے مذہب کی وہ روشنی مل گئی تھی جو دنیا بھر کے تمام ممالک ، اقوام اور مختلف رنگتوں والے افراد کیلئے مشعل را ہ تھی اور ہے۔ اگر ملک شباز یا میلکولم ایکس زندہ رہتے تو وہ مسجد الحرام کی تعمیر میں رونما ہونے والی حسین تبدیلیوں سے لطف اٹھاتے۔ مسجد نبوی شریف کے حوالے سے بھی انکے تاثرات یہی ہوتے کہ یہ دونوں کرہ ارض کی سب سے عظیم عمارتیں ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر لاکھوں زائرین کیلئے گنجائش پیدا کرنے کی خاطر مزید توسیع کا سلسلہ ازسر نو شروع کردیا گیاہے۔کوئی بھی شخص حرم مکی اور حرم مدنی کی تعمیر کے حسن سے ٹی وی دیکھ کر لطف اٹھاسکتا ہے۔ سعودی ٹی وی کے ”القرآن و السنتہ“ چینلز سے روزانہ براہ راست حرمین شریفین کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ہمارے آباﺅ اجداد کہہ گئے ہیں کہ” شنیدہ کے بود ماند دیدہ“ (سنا ہوا دیکھے جیسا نہیں ہوسکتا)۔ میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ آپ لوگ سیاحت کیلئے حرمین دیکھنے کیلئے جائیںالبتہ یہ کہنے میں کوئی قباحت نہیں کہ رب العالمین کا تقرب حاصل کرنے کیلئے عبادت کی خاطر حرمین شریفین جانے پر انہیں حرمین شریفین کے خوبصورت فن تعمیر سے لطف اٹھانے کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: