Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مطلب پرستی یا بدنصیبی

یقینا آپ میں سے بہت سے لوگوں کا جواب ماضی کی جانب ہوگا جب ہر جانب پیار ہی پیار تھا۔ جب سب ایک دوسرے سے بغیر کسی غرض کے محبت کرتے تھے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
ایک بین الااقوامی کمپنی نے گزشتہ دنوں سروے کے بعد اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق” دنیا بھر سے مسرت اور خوشیاں کم ہوتی جارہی ہیں“۔ یہ ایسی رپورٹ ہے جس کےلئے ہمیں خود سے سوال کرنا پڑیگا اور اپنے آپ کو جھنجھوڑنا ہوگا کہ اسکی وجہ کہیں ہم اور آپ تو نہیں۔ دور جدید میں سب سے بڑی وجہ آج کا انسان ہے جو خود کو سمجھدار اور چالاک سمجھتا ہے مگر حقیقی خوشیوں اور مسرتوں سے اتنی آہستگی سے دور ہوتا جارہا ہے کہ اسکا احساس تک اسے نہیں ہوپارہا۔ اس سلسلے میں اگر اپنے بچپن کے دنوں کا سوچیں اور اسکا تجزیہ آج کے دور سے کریں تو واضح فرق معلوم ہوجائیگا۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہم اور ہمارا معاشرہ اُس وقت خوشحال تھا یا آج روپے پیسے اور سوشل میڈیا کے ہونے پر ہم زیادہ خوش اور اچھی زندگی گزار رہے ہیں؟یقینا آپ میں سے بہت سے لوگوں کا جواب ماضی کی جانب ہوگا جب ہر جانب پیار ہی پیار تھا۔ جب سب ایک دوسرے سے بغیر کسی غرض کے محبت کرتے تھے۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں کا م آتے تھے۔ کوئی بھی شخص کسی سے بغیر کسی مقصد اور غرض کے ملاقات کرتا اور اسکے کام کو اولیت دیتا تھا۔ اس کی نسبت آج اگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو ہم ایک عمیق گڑھے میں گر چکے ہیں۔ ہمیں اپنے سوا آج کچھ نظرنہیں آتا۔ اگر کوئی راہ چلتا شخص ہمیں سلام بھی کرتا ہے تو ہم میں سے بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اس نے ہمیں نہ جانتے ہوئے بھی سلام کیوں کیا،یقینا اسے ہم سے کوئی ”مطلب“ ہوگا۔ اس مطلب پرستی نے ہمیں آج ایک دوسرے سے دور کردیا ہے او رہم اپنوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنوں سے دور ہورہے ہیں۔ جدید کے معاشرے میں یہ ہماری بدنصیبی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں