Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

10ہزار ریال ٹریفک جرمانہ

ابراہیم محمد باداﺅد ۔ المدینہ
سعودی عرب میں ٹریفک کا نیا نظام جاری کیا گیا ہے۔ یہ دیگر قوانین کی طرح موثر ثابت ہوگا۔ قومی تبدیلی پروگرام 2030کے تحت روز بروز ایسے قوانین و ضوابط جاری ہورہے ہیں جو اپنے شعبے کے حوالے سے متاثر ہیں۔ نئے ٹریفک نظام کے اجراءکا مقصد تباہ کن ٹریفک خلاف ورزیوں کا خاتمہ اور سڑکوں پر چلنے والے انسانوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ 
مختلف ترامیم کے بعد نئے ٹریفک نظام کی سعودی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ اس میں متعدد سزائیں او رجرمانے مقرر کئے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر حد سے زیادہ رفتار سے ڈرائیونگ کے باعث ٹریفک حادثے میں کسی کی جان چلی جائے یا کسی کے جسم کا ایک حصہ ضائع ہوجائے یا جسم کے کسی عضو کی افادیت معطل ہوجائے تو ایسی صورت میں حادثہ کرنے والے کو سلطانی حق کے تحت 4برس قید اور 2لاکھ ریال تک کے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ دونوں میں سے کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے تاہم اگر حادثے سے کوئی شخص اس قدر زخمی ہو کہ اسے شفا یاب ہونے میں 15دن درکار ہوں تو ایسا حادثہ کرنے والے کو 2برس تک قید یا ایک لاکھ ریال تک کے جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ٹریفک قانون کی ترامیم کے تحت تمام گاڑیوں کے مالکان کو انشورنس کا پابند بنایاگیا ہے۔ انشورنس نہ کرانے پر 150ریال جرمانہ ہوگا۔ 
ٹریفک قانون کی ترامیم ہمہ جہتی ہیں۔ کسی ایک پہلو تک محدود نہیں۔ جرمانہ 100ریال سے لیکر 10ہزار ریال تک کا مقرر کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص نشے کے عالم میں گاڑی چلائے یا کوئی شخص متعلقہ ادارے کیساتھ تال میل پیدا کئے بغیرسڑک پر کوئی کام کرائے یا کسی اور گاڑی کی نمبر پلیٹ لگا کر گاڑی چلائے تو ایسی صورت میں 100سے 10ہزارریال تک کا جرمانہ ہوگا۔ گاڑی کو اسٹارٹ حالت میں چھوڑ کر جانا بھی خلاف ورزی شمار ہوگا۔ اس پر بھی جرمانہ ہے۔ 
ہر منٹ پر کوئی نہ کوئی حادثہ مملکت میں ہوتا ہے اور ہر گھنٹے کم از کم 4افراد زخمی ہوتے ہیں۔ 70فیصد حادثات شہروں سے باہر ہورہے ہیں۔ 30فیصد شہرو ںکے اندر وقوع پذیر ہورہے ہیں۔ شہروںسے باہر اموات کی شرح 32فیصد اور اندر 68فیصد ہے۔ 2017ءمیں 4لاکھ60ہزار488حادثات ہوئے۔ 7 ہزار489اموات ہوئیں۔33 ہزار199غیر معمولی طور پر زخمی ہوئے۔ توقع یہ ہے کہ نئے ٹریفک قانون کے نفاذ کے بعد حادثات میں بھی کمی آئیگی او رعوام الناس میں جانی و مالی نقصان کی اہمیت بڑھے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: