Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل، سعودی شہری اور اسمارٹ فون

عدنان کامل صلاح ۔ المدینہ
پوری دنیا میں ان دنوںچوتھا صنعتی ڈیجیٹل انقلاب آیا ہوا ہے۔ 2025تک یہ بڑے پیمانے پر پھیل جائیگا۔ دبئی کے حکمراں اور اماراتی کابینہ کے سربراہ شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے ”کلاﺅس چواب“ کی کتاب کا پیش لفظ تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب 2016ءمیں شائع ہوئی۔ کلاﺅس چواب انٹرنیشنل اکنامک فورم” ڈیوس“ کے بانی اور سربراہ ہیں۔ انہوں نے یہ کتاب 2016ءمیں ”چوتھا صنعتی انقلاب“ کے زیر عنوان شائع کی جس میں تحریر کیا کہ ”ہم ٹیکنالوجی کے ایسے انقلاب کی دہلیز پر کھڑے ہوئے ہیں جو تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں اور اسامیوں کو طوفان کے ریلے میں بہا لیجائے گا۔ حقیقی تبدیلیاں لائیگا۔ نہیں پتہ کہ اسکی شکل کیا ہوگی۔ اسکا ڈھانچہ کیا ہوگا۔ نئی دنیا کے نقوش افق پر مرتسم ہونے لگے ہیں“۔
نئی تبدیلیوں میں توجہ طلب امر یہ ہے کہ لاکھوں لڑکیاں اور لڑکے ہر سال لیبر مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں اور لیبر مارکیٹ برق رفتاری سے تحیر خیز انداز میں تبدیل ہورہی ہے۔ ڈر یہ ہے کہ ہمارے اسکولوں، کالجوں اورجامعات سے فارغ ہونیوالی لڑکیاں اور لڑکے لیبر مارکیٹ کی تبدیلیوں کی ہمرکابی نہ کرپائیں۔ تعلیمی مراکز کو اپنے کورس تبدیل کرنا ہونگے اور تعلیم کے طور طریقوں کو نئی تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اسکے بغیر بات نہیں بنے گی۔ تحقیقی رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ کمپیوٹر کی طاقت روز بروز بڑھے گی۔ نتیجے میں بہت سارے کام مشینوں کے ذریعے انجام دیئے جانے لگیں گے۔ جزوی یا کلی طور پر مشینیں ہی انسانوں کی جگہ لے لیں گی۔ وکلاء، مالیاتی تجزیہ نگاروں، ڈاکٹروں، صحافیوں اور اکاﺅنٹس کی ملازمتیں جزوی یا کلی طور پر ماضی کا افسانہ بن جائیں گی۔ آکسفورڈ کالج کے 2اسکالرز نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ چوتھے صنعتی انقلاب کی یلغار سے کئی پیشے کم متاثر ہونگے۔ ان میں ماہرین نفسیات ،سرجن ، کمپیوٹر سسٹم کے تجزیہ نگار اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ز قابل ذکر ہیں۔
سعودی نوجوان جدید ٹیکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی اچھی کوشش کررہے ہیں۔ گوگل نے مارچ 2015ءمیں ایک رپورٹ جاری کی تھی ۔ یہ رپورٹ ان ممالک سے متعلق تھی جہاں تقریباً90فیصد بالغ افراد اسمارٹ فون استعمال کررہے ہیں۔ ان ممالک میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، جنوبی کوریا اورسویڈن کو سرفہرست رکھا گیا تھا۔ سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے میں نیوم شہر کا منصوبہ چوتھے صنعتی انقلاب کے ساتھ سعودیو ںکو ہم آہنگ کرنے اور اس سے بھرپور استفادے کی راہ بنائیگا۔ نیوم زندگی کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ صلاحیت رکھنے والے انسانوں کے لئے پرکشش ثابت ہوگا۔ یہ نئی زندگی اور نیا ماحول برپا کریگا۔ بہترین عالمی ٹیکنالوجی کی مدد سے جدید ترین ایپلی کیشنز متعارف کرائیگا۔ یہ 26ہزار کلو میٹر کے رقبے میں پھیلا ہوگا۔ یہ 3ممالک کی اراضی کو اپنے اندر سموئے گا۔ بیشتر کا تعلق سعودی عرب سے ہوگا۔
نئی برق رفتاری سے تبدیل ہونے والی ٹیکنالوجی کام کے طور طریقے اور مزاج کو تبدیل کردیگی۔ امریکہ میں زراعت سے منسلک افراد 19ویں صدی کے شروع میں امریکہ کی لیبر مارکیٹ کا 90فیصد تھے۔ یہ بات پہلے صنعتی انقلاب کی آمد سے قبل کی ہے۔ اب زرعی شعبے سے منسلک امریکی اپنی لیبر مارکیٹ میں 2فیصد سے بھی کم ہیں۔ پہلے تبدیلیاں رفتہ رفتہ آتی تھیں، اب جدید ٹیکنالوجی کی بدولت آنے والی تبدیلیاں دنیا بھر کے انسانوں کو ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں بڑی تیزی سے منتقل کررہی ہیں لہذا سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے ملکوں کے کالجوں ، یونیورسٹیوں اور انسٹیٹیوٹ سے فارغ ہونے والوں کے سامنے بہت بڑا چیلنج یہ ہے کہ مستقبل کی مشینوں سے جنم لینے والے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے طلباءکس قسم کی تیاری کریں۔
نئی تبدیلی کو سمجھنے کیلئے ایپل کمپنی کی” ایس آئی آر آئی “ایپلی کیشن سے مدد لی جاسکتی ہے۔ یہ ایسی ایپلی کیشن ہے جس کی بدولت آپ اپنی آواز پہچان سکتے ہیں۔ اسکی بدولت آپ ٹیلیفون کرکے سامان طلب کرسکتے ہیں۔ اسے مسلسل بہتر سے بہتر شکل میں لانے کی کاوشیں ہورہی ہیں۔ آئندہ ایام میں یہ ایپلی کیشن نجی ماحول کا اٹوٹ حصہ ہوگی۔ کمپیوٹر پروگرامر اس قسم کی مشینوں کی پروگرامنگ کررہے ہیں لیکن مشینیں رفتہ رفتہ خود اپنی پروگرامنگ بھی کرنے لگی ہیں۔ نئی تبدیلیاں نئی نسل کو نئے انداز میں تیار کرنے کا تقاضا کررہی ہیں۔ نئی لیبر مارکیٹ کو نئے سائنسی اور ذہنی ہتھیاروں کے بل پر تسخیر کیا جاسکے گا۔ نئی لیبر مارکیٹ موجودہ روایتی مارکیٹ سے یکسر مختلف ہوگی۔ یہ ایسی مارکیٹ ہوگی جس کے ہم ابھی تک عادی نہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: