امریکہ میں ’پابندی سے بچنے کے لیے‘ ٹک ٹاک کا سرمایہ کاروں سے معاہدہ
امریکہ میں ’پابندی سے بچنے کے لیے‘ ٹک ٹاک کا سرمایہ کاروں سے معاہدہ
جمعہ 19 دسمبر 2025 12:33
’ٹک ٹاک‘ کی ملکیت چینی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کے پاس ہے (فوٹو: روئٹرز)
مشہور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ’ٹک ٹاک‘ نے امریکہ میں ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے (جوائنٹ وینچر) کا معاہدہ کر لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد ’ٹک ٹاک‘ امریکہ میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے گی حالانکہ اس کی ملکیت چینی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کے پاس ہے۔
’ٹک ٹاک‘ کے چیف ایگزیکٹو شو چیُو کے ایک انٹرنل میمو کے مطابق ’ٹک ٹاک‘ اور ’بائٹ ڈانس‘ نے ایک نئی امریکی کمپنی قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ نئی کمپنی امریکہ میں صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ، الگورتھم کی سکیورٹی، مواد کی نگرانی اور سافٹ ویئر کی جانچ کی مکمل ذمہ دار ہوگی۔
میمو کے مطابق اس اقدام کا مقصد امریکی حکام کے ان خدشات کو دور کرنا ہے جن کے مطابق چین ٹک ٹاک کے ذریعے امریکی صارفین کا ڈیٹا حاصل کر سکتا ہے یا رائے عامہ پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
میمو میں بتایا گیا ہے کہ ’اس مشترکہ منصوبے میں ٹیکنالوجی کمپنی ’اوریکل‘، سرمایہ کاری فرم ’سلور لیک‘ اور ابوظہبی سے تعلق رکھنے والی کمپنی ’ایم جی ایکس‘ بڑے سرمایہ کار ہوں گے۔
نئی امریکی کمپنی کے 50 فیصد حصص ان سرمایہ کاروں کے پاس ہوں گے جبکہ ’بائٹ ڈانس‘ کے موجودہ سرمایہ کاروں کے ذیلی ادارے 30 فیصد سے کچھ زیادہ حصص رکھیں گے۔
’بائٹ ڈانس‘ کا اپنا حصہ تقریباً 20 فیصد سے کم ہوگا جو امریکی قانون کے تحت کسی بھی چینی کمپنی کے لیے زیادہ سے زیادہ حد ہے۔
شو چیُو کے مطابق ’نئی امریکی کمپنی کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اس بات کی ضمانت دے سکے کہ امریکی صارفین کا مواد، سافٹ ویئر اور ڈیٹا محفوظ ہے۔
نئے معاہدے کے مطابق ’بائٹ ڈانس‘ کا اپنا حصہ تقریباً 20 فیصد سے کم ہوگا (فوٹو: گیٹی امیجز)
اس کے علاوہ، ٹک ٹاک کے امریکی ذیلی ادارے عالمی سطح پر ایپ کے مختلف فیچرز کے باہمی رابطے، اور تجارتی سرگرمیوں جیسے ای کامرس، اشتہارات اور مارکیٹنگ کو بھی دیکھیں گے۔
یہ معاہدہ اس قانون کے تناظر میں سامنے آیا ہے جو سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت ’بائٹ ڈانس‘ کو ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز فروخت کرنے یا پھر امریکہ میں ایپ پر پابندی قبول کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو پہلے ہی ٹک ٹاک کے معاملے پر سخت موقف رکھتے ہیں، نے اس قانون پر عمل درآمد کی مدت میں کئی بار توسیع کی جس کی آخری تاریخ اب آئندہ ماہ جنوری میں مقرر ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے اس معاہدے پر براہِ راست ردِعمل نہیں دیا تاہم ماہرین کے مطابق یہ ’بائٹ ڈانس‘ کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے کیونکہ امریکہ ’ٹک ٹاک‘ کی سب سے بڑی اور منافع بخش مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ معاہدہ ’ٹک ٹاک‘ کو وقتی طور پر پابندی سے بچا سکتا ہے لیکن مستقبل میں بھی کمپنی کو امریکی ریگولیٹری دباؤ اور سیاسی تناؤ کا سامنا رہ سکتا ہے۔