Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین اقدامات پاکستانی شہریوں کے لیے خطرہ، آبی حقوق پر سمجھوتہ نہیں: اسحاق ڈار

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’ہم اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ عالمی برادری سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کے لیے کردار ادا کرے۔‘
جمعے کو پاکستان کے سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر کیے جانے والے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا اہم ذریعہ ہے۔
’انڈین وزیر داخلہ نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے اور پانی کا رخ موڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انڈیا کے اقدامات سے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا نے اپریل 2025 میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔ انڈیا کا اقدام عالمی قانون اور ویانا کنونشن  کے آرٹیکل 26 کی خلاف ورزی ہے۔ 
’پاکستان نے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے باضابطہ سفارتی و قانونی راستہ اختیار کیا۔ انڈیا کے اقدامات پاکستان کی سلامتی، معیشت اور شہریوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا نے پیشگی اطلاع کے بغیر دریائے چناب میں پانی چھوڑا۔ دریائے چناب کے بہاؤ میں رواں سال دو مرتبہ غیرمعمولی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں۔
’انڈین اقدامات سے پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی کے خطرات سے دوچار ہونا پڑا۔ پاکستان نے یہ معاملہ بارہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اُٹھایا۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی برادری سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کے لیے کردار ادا کرے (فوٹو: وکیپیڈیا)

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ پانی روکنا یا اس کا رُخ موڑنا جنگی اقدام تصور ہوگا۔
’انڈین  اقدامات سے پاکستان کی غذائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، یہ آبی اقدامات انسانی بحران کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سپیشل رپوٹیورز نے سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔
اسحاق ڈار کے مطابق جون اوراگست2025میں ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کی حیثیت برقرار قرار دی۔ سندھ طاس معاہدہ نافذالعمل اور فریقین پر اس کی پاسداری لازم ہے۔
وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ انڈیا غیرقانونی ڈیموں کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے، انڈیا نے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کا عمل روک رکھا ہے۔ کشن گنگا اور رتلے سے جیسے انڈین منصوبے سندھ طاس معاہدے کی تکنیکی شرائط کی خلاف ورزی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان تنازعات کے پُرامن حل کا خواہاں ہے۔ انڈیا کی جانب سے تنازعات کے حل سے فرار عالمی قوانین کی نفی ہے۔‘

 

شیئر: