سمندر میں سرچ آپریشن کے دوران یونانی کوسٹ گارڈ نے 545 تارکین وطن کو بچا لیا
بحیرہ روم کے دو جزائر کریٹ اور گاوڈوس میں گذشتہ ایک برس کے دوران تارکین وطن کی کشتیوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یونانی کوسٹ گارڈ نے جمعے کو یورپ کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب ایک ماہی گیری کی کشتی سے تقریباً 545 تارکینِ وطن کو بچایا ہے۔ یہ حالیہ مہینوں میں یونان پہنچنے والے تارکینِ وطن کے سب سے بڑے گروہوں میں سے ایک ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کوسٹ گارڈ کے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونان کے سرچ آپریشن کے دوران یہ تارکینِ وطن گاوڈوس سے تقریباً 29.6 کلومیٹر کے فاصلے پر پائے گئے۔
بیان کے مطابق تمام افراد ٹھیک ہیں اور انہیں قریبی جزیرے کریٹ کے بندرگاہی شہر آگیا گالینی منتقل کیا جا رہا ہے۔
یونان 16-2015 کے تارکین وطن کے بحران کا سامنا کرنے والا صفِ اول کا ملک تھا۔ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے 10 لاکھ سے زائد افراد، جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کی جانب روانہ ہونے سے قبل اس کے ساحلوں پر پہنچے تھے۔
اس کے بعد تارکینِ وطن کی آمد میں کمی آئی، تاہم افریقی ساحل کے قریب واقع بحیرہ روم کے دو جزائر کریٹ اور گاوڈوس میں گذشتہ ایک برس کے دوران تارکین وطن کی کشتیوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جن میں زیادہ تر لیبیا سے روانہ ہوئیں۔ اس سمندری راستے پر ہلاکت خیز حادثات اب بھی معمول بنے ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کے نئے نظام کے تحت جب تارکین وطن اور پناہ گزینی سے متعلق بلاک کا معاہدہ سنہ 2026 کے وسط میں نافذ العمل ہو گا تو یونان، قبرص، سپین اور اٹلی کو تارکین وطن کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے معاونت کا حق حاصل ہو گا۔
وزیرِاعظم کیریاکوس میتسوتاکس کی مرکزی دائیں بازو کی حکومت کا کہنا ہے کہ جن پناہ کے متلاشیوں کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہوں گی، ان کی ملک بدری کو ترجیح دی جائے گی۔
