Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انصاف اور مساوات کی ریاست

28ستمبر 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار’’ الجزیرہ‘‘ کا اداریہ نذرقارئین

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مدینہ منورہ میں جو تاریخی بات کہی ہے اُس سے زیادہ واضح، اس سے زیادہ حقیقت پسند اور جرأت مند بات کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ میری خامیوں کی نشاندہی کرنیوالوں کا بھلا کرے‘‘۔یہ جامع مانع جملہ اپنے اندر تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ اس قسم کی پالیسی کی پابندی عظیم رہنماؤں کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا۔
    شاہ سلمان ایسے رہنما ہیں جو کہنے پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ اپنے کردار سے اپنی گفتار کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ وہ اپنے عوام سے ملکر ان کی سنتے ہیں، ان کا نقطہ نظر دریافت کرتے ہیں۔ انتہائی تواضع و انکساری سے دوسروں کے افکار وخیالات کا پاس کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کی سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ ’’ہم سب اس وطن عزیز میں ایک دوسرے کے بھائی اور حق کے سلسلے میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔
    شاہ سلمان نے مدینہ منورہ سے جہاں مسجد نبوی شریف واقع ہے، ایک خوبصورت اضافہ یہ کہہ کر کیا’’ آگر آپ لوگ اپنے دین یا اپنے وطن یا اپنے ہموطنوں کو نقصان پہنچانے والی کوئی چیز دیکھیں تو آگے آئیں ، خیر مقدم کیا جائیگا‘‘۔
    اس قسم کی بات عظیم رہنما اور حکمراں ہی کرسکتے ہیں۔ شاہ سلمان چند رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو اس قسم کی خوبصورت زبان سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔
    شاہ سلمان نے مدینہ منورہ میں بڑے معنی خیز جملے کہے۔ان جملوں سے ہی سعودی عرب کی ترقی اور استحکام کا راز دریافت کیا جاسکتا ہے۔اگر سعودی عرب وہ سب کچھ نہ کرتا جس کا اظہار شاہ سلمان ، ان سے پہلے بانی مملکت اور پھر ان کے فرمانروابھائیوں نے نہ کیا ہوتا تو سعودی عرب زندگی کے تمام شعبوں میں اس بلند مقام پر فائز نہ ہوتا جو آج اسے نصیب ہے اور یہاں امن و امان کا منظر نامہ وہ نہ ہوتا جس سے ہم فیضیاب ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں:- - - -عظیم الشان سیاحتی صحت منصوبہ’’أمالا‘‘

شیئر: