Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک بجلی کمپنی من مانی کررہی ہے

عبدالعزیز معتوق حسنین ۔ المدینہ
بجلی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ بجلی سے ہی انسان کو حرکت میں لانے والے وسائل متحرک ہوتے ہیں۔ یہ آرام و راحت کا بھی انتہائی اہم وسیلہ ہے۔ اسکی بدولت ہماری زندگی زیادہ آسان اور زیادہ آرام دہ بنی ہوئی ہے۔ بجلی کی جہاں یہ خوبیاں ہیں وہیں یہ انسانی جان اور املاک کی سلامتی کیلئے پُر خطر بھی ہے۔ اس سے آگ لگتی ہے ، دھماکے ہوتے ہیں۔ بہت سارے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ جو شخص بھی بجلی سے متعلق سلامتی ضوابط کی پابندی نہیں کرتا اور احتیاطی تدابیر نہیں اپناتا وہ مشکلات سے دوچار ہوجاتا ہے۔ 
میں نے یہ تمہید اِن دنوں سعودی معاشرے میں ہر سو بجلی کے موضوعِ سخن بننے کے تناظر میں باندھی ہے۔ شروعات کرتے ہیں 12دسمبر 2017ءکو سعودی کابینہ کے اس فیصلے سے جس کے تحت تمام صارفین کے لئے بجلی کا نیا نرخنامہ جاری کیا گیاجس پر یکم جنوری 2018ءسے عمل درآمد شروع کیا گیا۔
سعودی بجلی کمپنی صارفین سے میٹر کی خانگی مرمت اور بل کی تیاری پر مقررہ رقم وصول کرتی ہے۔ یہ بات نئے نرخنامے میں شامل ہے۔ بجلی بورڈ کا یہی کہناہے۔ صارفین ٹویٹر پر بجلی بل کے حوالے سے اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ انکا کہناہے کہ پانی، ہوا اور روٹی کی طرح بجلی بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔تمام صارفین کو وہ مالدار ہوں یا نادار، بلا انقطاع یہ سہولت ملتی رہنی چاہئے۔ ماضی قریب میں رابطے کی لاگت غیر معمولی حد تک بڑھی ہوئی تھی۔ وجہ کیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ صرف ایک کمپنی مواصلاتی خدمات اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے تھی۔ مواصلاتی خدمات پر اس کی اجارہ داری تھی۔ تمام صارفین موبائل اور ٹیلیفون بل کے شاکی تھے۔ اب جبکہ ایک سے زیادہ مواصلاتی کمپنیاں قائم ہوچکی ہیں تو صارفین خوش ہیں کیونکہ موبائل اور فون کے بل صارفین کی استطاعت میں ہیں۔ کاش بجلی کے حوالے سے بھی اسی طرح کا کوئی فیصلہ ہو۔ ایک سے زیادہ بجلی کمپنیاں قائم ہونگی تب ہی صورتحال بہتر ہوگی۔ ایک بجلی کمپنی من مانی کررہی ہے۔ فزکس کے اطالوی سائنسدان الیگزیڈروولٹر وہ شخصیت ہیں جنہوںنے 1799ءمیں بجلی کا انکشاف کیا تھا۔انکا ماننا تھا کہ یہ آسائشی اشیاءمیں نہیں بلکہ انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے۔ وولٹر نے نہ جانے کیوں برقی توانائی کو وولٹ کا نام دیا۔ آیا وہ لوگوں کوفائدہ پہنچانا چاہتے تھے یا لاپروائی کے باعث انہیں موت کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔ جدہ کے محلوں کا حال تو یہی کہہ رہا ہے کہ انہوں نے یہ کام لوگوں کو ما رنے کیلئے ہی کیا تھا۔ اِن دنوں ہماری سڑکوں پر بجلی کے تار اور میٹر کھلے پڑے ہیں۔ پتہ نہیں کب تک بجلی کمپنی کی اجارہ داری اسی طرح قائم رہیگی او رماحول بجلی زدہ بنا رہیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: