Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں

5اکتوبر 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارالبلادکا اداریہ نذر قارئین ہے۔

    اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سائبان تلے تمام ممالک اس بات سے پوری طرح متفق ہوچکے ہیں کہ دہشتگردی کو کسی نسل، کسی مذہب ، کسی ثقافت، کسی معاشرے ، کسی قوم اور کسی علاقے کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔ دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی ہر کوشش از الف تا ی ناقابل قبول ہے۔ دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے پر مذہبی نفرت اور مسلمانوں کیخلاف عداوت و تفریق کا باب بڑے پیمانے پر کھل جائیگا۔
    اسلامی تعاون تنظیم کا مبینہ مشترکہ موقف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چھٹی کمیٹی کے سربراہ اور ارکان کے سامنے اوآئی سی گروپ نے پیش کیا ۔ اجلاس بین الاقوامی دہشتگردی کی بیخ کنی کیلئے کی جانیوالی تدابیر کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا۔
    مسلم ممالک دہشتگردی کی آفتوں ، شدت پسندی اور انتہاپسندی کی تحریکوں سے بہت زیادہ مشکلات جھیل چکے ہیں۔ مسلم ممالک ثابت کرچکے ہیں کہ وہ دہشتگردی کے بیخ کنی کے سلسلے میں قابل قدر کردار رکھتے ہیں۔ وہ یہ جتا چکے ہیںکہ بے قصور انسانوں کو دہشتگردوں سے بچانا اور دہشتگردی کے المیوں سے نجات دلانا ان کا شیوہ ہے۔ اب بھی کئی مسلم ممالک خارجی مداخلت اور دہشتگردی کے سرپرست ممالک کی مصیبت جھیل رہے ہیں۔ ان ممالک کو مداخلت کے باعث اپنا امن و استحکام خطرات میں گھرا نظر آرہا ہے اور دہشتگردی کے سرپرست ممالک کی سرگرمیوں کی وجہ سے کئی مسلم ممالک کو اپنے قدرتی وسائل ضائع ہوتے نظر آرہے ہیں جبکہ یہ ممالک اسی وجہ سے ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھنے سے مجبور ہیں۔
    اسلامی تعاون تنظیم اور متعدد ممالک دہشتگردی جیسی خطرناک آفت سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ تعاون کے فروغ اور جدوجہد کو منظم کرنے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔انہیں یقین ہے کہ دہشتگردی بین الاقوامی قانون کے سراسر خلاف ہے ۔ اس سے ممالک کے اتحاد، سالمیت اور استحکام کو خطرات لاحق ہورہے ہیں۔غالباً انسداد دہشتگردی کے حوالے سے سعودی عرب کا تجربہ قابل تقلید نمونہ ہے۔

مزید پڑھیں:- - - -اقوام متحدہ کب تک جانبداری برتے گی؟

شیئر: