Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حادثات کا سبب ،اوورلوڈنگ، اوور ٹیکنگ، تیز رفتاری، موبائل فونز

 ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے ہنگم ٹریفک کو ضابطہ کار کے مطابق چلائے
عنبرین فیض احمد۔ینبع
کسی بھی معاشرے کی اقدار و تہذیب کی ترقی و خوبصورتی میں قانون کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ قانون کا بنیادی مقصد معاشرے میں پیدا ہونے والے شرانگیز رجحانات اور ان سے ظہور پذیر، تکلیف دہ نقصانات کا تدارک کرکے معاشرے کی پیدا شدہ خرابیوں کی مرمت کرنا ہوتا ہے۔ اس لئے معاشرے میں امن وامان اور ملکی استحکام کیلئے قانون کی بالادستی بہت ضروری ہے ۔ جہاں ایسا نہ ہو وہاں ظلم پنپنے لگتا ہے۔ جہاں ایک طرف شہریوں کے کچھ حقوق ہوتے ہیں وہیں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے بھی کچھ فرائض ہیں۔ دونوں اپنے دائروں میں کام کرتے رہیں تو معاشرہ درست سمت میں گامزن رہتا ہے ورنہ قانون شکنی کے باعث تباہی و بربادی مقدر بنتی ہے۔ معاشرتی و ملکی نظام درہم برہم ہوتا چلا جاتا ہے۔
بعض مجرموں کے ہاتھ اتنے لمبے ہوتے ہیں کہ عدالت اور ریاست بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ وہ قانون کا کھلے عام مذاق اڑاتے ہیں ۔ جو ان کے دل میں آتا ہے وہ ببانگ دہل کرتے ہیں۔کوئی ان سے سوال کرنے والا نہیں ہوتا۔ ایسا ہی کچھ معاملہ ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا بھی ہے ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں ہوتا ،وہ سڑکوں پر گاڑیاں دوڑاتے پھرتے ہیں۔ ایک موٹر سائیکل پر 2 سے زائد افراد کا بیٹھنا عام سی بات بن چکی ہے۔ ان سواریو ں کے ساتھ ٹریفک وارڈنز کے سامنے سے بلاخوف اطمینان سے گزرکر چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح اوور لوڈنگ کی سخت پابندی کے باوجود ویگنوں اور بسوں میں سواریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس دیا جاتا ہے۔ خصو صی طور پر جو ٹرانسپورٹ دیہی علاقوں میں چلتی ہیں ، ان کے کرتا دھرتا اوور لوڈنگ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ متعلقہ اور غیر متعلقہ افراد کی ملی بھگت سے اس قسم کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اس قسم کی حرکتیں سمجھ سے بالاتر ہیں۔ ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک کو کنٹرول کرے۔ بے ہنگم ٹریفک کو ضابطہ کار کے مطابق چلائے۔ 
بغیر مقررہ اسٹاپ کے ویگنیں، بسیں اوررکشے جہاں دل کرتا ہے، گاڑی روک کر سواریاں اتارنے اور چڑھانے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ رفتار پر بھی کسی قسم کی روک ٹوک نہیں ۔ انتہائی غلیظ اور دھواں دیتی گاڑیاں ، موٹر سائیکلیں بغیر سائلنسر کے کان پھاڑ دینے والی آواز میں سڑکوں پر دندناتی پھرتی ہیں۔ موٹر سائیکل پر اگر کسی دودھ والے کو دیکھا جائے تو وہ کئی کئی کین لادے ایسے رواں دواں نظر آتا ہے جیسے کسی سرکس میں کام کررہا ہے۔ اسے نہ اپنی جان کی پروا ہوتی ہے اور نہ ہی دوسروں کی۔ اسی طرح بے شمار افراد کھلے عام ٹریفک کی خلاف ورزیاں کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ موبائل فون پر بات کرتے ہوئے گاڑی چلانا کھلے عام موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ہر سال سیکڑوں قیمتی جانیں اس حرکت کے باعث ضائع ہوجاتی ہیں لیکن مجال ہے کہ کوئی کمی آئی ہو۔ دوران ڈرائیونگ موبائل کا استعمال سختی سے ممنوع قرار دے دینا چاہئے بلکہ بھاری جرمانہ بھی کیاجانا چاہئے۔
ہمارے ملک میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اتنی ہلاکتیں تو دہشت گردی سے نہیں ہوتیں جتنے ٹریفک حادثات میں لوگ مرتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ قانون پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کرایا جاتا ہے تاکہ حادثات سے محفوظ رہا جائے۔ قانون سے کھلواڑ کرنے والوں کو انتہائی سخت سزائیں دی جاتی ہیں تاکہ دوسرے بھی عبرت حاصل کریں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 35 ہزار افراد ٹریفک حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حادثات کی ایک اور وجہ سڑکوں کی خستہ صورتحال ہے۔ جگہ جگہ سڑک پر گڑھے موجود ہوتے ہیں جو مہینوںبلکہ برسوں درست نہیں کئے جاتے۔ تیز رفتاری، اوور ٹیکنگ، اوور لوڈنگ اور موبائل فونز کا استعمال ٹریفک حادثات کی اہم وجوہ کہی جاسکتی ہیں۔
دھنک کے صفحہ پر جو تصویر شائع کی گئی ہے اس میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرکوں پر بوریاں لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جا رہی ہیں جو سراسر ٹریفک قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس طرح کی اوور لوڈڈ گاڑیوں سے پاس سے گزرنے والی دیگر گاڑیوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ قانون کے رکھوالے یہ سب دیکھ کر بھی کارروائی کیوں نہیں کرتے۔ یہی بات اپنی جگہ درست ہے کہ بڑھتی آبادی کے ساتھ سڑکوں پر ٹریفک میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ عوام میں ٹریفک خلاف ورزیوں کو جرم سمجھا ہی نہیں جاتا۔ اگر کبھی گرفت میں کوئی آبھی جائے تو رشوت کا سہارا لے کرخود کو سزا سے بچالیا جاتا ہے یوں قانون کے محافظ ہی قانون توڑنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ٹریفک کے بارے میں شعور و بیداری کیلئے ضروری ہے کہ عوام کو ٹریفک قوانین کی مکمل تعلیم دی جائے تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچا¶ کیلئے تیار کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی کہ وہ قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ 
 
 

شیئر: