Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی پیک معاہدے میں تبدیلی ہوگی؟

کراچی(صلاح الدین حیدر) پاک، چین راہداری معاہدہ جوکہ پچھلے 2برسوںسے پاکستان کے عوام کو سہانے خواب دکھارہا تھا۔ اب اس پر نظر ثانی کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے معاہدے میں  تبدیلی کی منظوری دےدی۔ واضح رہے کہ 67بلین کا منصوبہ جسے بعد میں سی پیک کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔ پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے تجویز کیا تھا، بعدمیں نون لیگ کی حکومت نے اس پر بہت زیادہ انحصار شروع کردیا۔ صبح شام لوگوں کو خوش خبری دی جاتی رہی کہ سی پیک ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔خطے اور پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی۔ دوسرے الفاظوں میں اگر ےہ کہا جائے کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی تو غلط نہ ہوگا ۔ عمران نے حکومت سنبھالتے ہی اس پر دوبارہ غور شروع کردیا۔انہوںنے چینی وزیر خارجہ جو کہ اعلیٰ سطحی وفد لے کر پاکستان آئے تھے،ان پر بھی واضح کردیا کہ معاہدوں میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے، چینی حکام نے عمران کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جو پاکستان چاہتاہے ویسا ہی ہوگا۔صرف ایک دن پہلے عمران نے اپنے رفقائے کار سے طویل مذاکرات کرنے کے بعد  اعلان کیا کہ معاہدہ میں موٹروئے پر مکمل انحصار کرنے کی بجائے، زراعت اور دوسرے اہم شعبوں میں بھی توجہ مرکوز کی جائے ،تاکہ ملک میں ناصرف زراعت کو فروغ ملے بلکہ ملازمتوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کئے جاسکیں۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ محض موٹروے اور ہائی وے جس پر سابق وزیر اعظم کا مکمل انحصار تھا، سے کام نہیں چلے گا، معاہدہ میں ملکی معیشت کو ابھرنے میں فائدہ ہوگا۔ زراعت ، ملازمتیں اور بیرونی سرمایہ کاری پر بھی توجہ ہونی چاہیے۔کئی ایک بیرونی سرمایہ کاروںنے شرکت کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے، جس میں سعودی عرب شامل ہے۔ ظاہر ہے کہ ن لیگ کے کچھ سابق وزراءاس پر اچھل پڑے۔سابق وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ احسن اقبا ل نے تبدیلی کی شدید مخالفت کی۔ نئی حکومت اپنے عزم پر قائم ہے۔ وزیر اعظم چین کا سرکاری دورہ اسی مہینے کرنے والے ہیں، اور اس کی پوری طرح تیار ی جاری ہے۔ چین کو پاکستانی نقطہ نظر سے آگاہ کردیا گیا ، جس کا بیجنگ نے خیر مقدم کیا ہے۔ عمران نے بات صاف صاف بتادی کہ معاہدہ دونوں ملکوں کے لئے فائدہ مند ہوناچاہیے۔ معاہدے کے پوری طرح حق میں ہیں لیکن اس کے ثمرات عوام الناس تک پہنچنے چاہئےں،اگر اسے صحےح کردیا گیا تو دوسرے ممالک بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی لیں گے اور تب جا کر کہیں خطے میں تبدیلی آئےگی۔ انہوں نے وزراءاور محکموں کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ سی پیک کے راستے میں زیادہ سے زیادہ صنعتیں لگائی جائیں۔ صنعتوںکا جال بچھا دیا جائے، تاکہ پاکستان میں مزدوروں کو فائدہ ہو۔ ان کے گھر بھی آباد ہوسکیں، پھر ایسے کارخانے لائے جائیں جس میں قومی صنعت کو فائدہ ہوسکے، انہوں نے شبہات کو بے بنیاد قراردیا کہ معاہدے میں تبدیلی سے پاک ۔ چین دوستی میں فرق پڑے گا، یہ سب ہوائی باتیں ہیں، ان میں کوئی حقیقت نہیں۔چین ہمیں جان و دل سے عزیز ہے ۔ چین کی حمایت ہر جگہ اور ہر موقع پر پاکستان کے حق میں پائی ہیں، چین ہمارا اچھا دوست ہے ،بلوچستان میں بھی سی پیک سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے،عمران خان جنہوں نے صرف 2دن پہلے بلوچستان کا دورہ کیا تھا، اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ جنوب مغربی صوبے کو نظر انداز کیا گیاہے۔ اب ہم اس کی شکل بدلیں گے۔ 
 

شیئر: