Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضمنی انتخابات قوم کے لئے باعث تقویت

کراچی(صلاح الدین حیدر)پاکستانی قوم کے لئے14 اکتوبر نیا پیغام لے کر آئی ،خوشیوں سے بھرا، اور قوم کے لئے باعث اطمینان، 11قومی اور 24صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات کوئی کھیل تماشا نہیں تھے۔ ایک طرح کا امتحان ، بہت بڑی مشق ،جس سے قوم سرخرو ہوکر نکلی، سونا پگھل کر کندن بن جائے تو اس سے زیادہ اہم کیا ہوگا، یہی حال ہمارا تھا، نا جھگڑا نافساد، ہر شخص مطمئن ، الیکشن کمیشن جس پر ہر طرف سے جولائی کے عام انتخابات پر لعن طعن ہوتی رہی۔ اس نے بھی اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دئیے۔ اسے مبارکباد نا دینا نا انصافی ہوگی، 14اکتوبر کا دن تاریخ میں سنہرے لفظوں میں لکھا جائے گا، اس نے 1970کی یاد تازہ کردی۔ کون جیتا کون ہارا، ےہ الگ بحث ہے ۔ اگر اتنی بڑی مشق کو استصواب رائے یا ریفرنڈم کہا جائے تو بے جا نا ہوگا۔ نواز شریف ، مریم اورنگزیب ، اور ان کے تمام ساتھی اگر خوشیاں منائیں تو انہیں اس کا بجا طور پر حق ہے، فتح کے نعرے فتح کے نعرے ہوں یا جشن کا سماں، اس حقیقت سے اب کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ شہر ِ لاہور ،جسے پاکستان کا دل کہا جاتاہے، نے ن لیگ کا سر فخر سے بلند کردیا۔ بہت دن بعد شریف خاندان کو خوشیاں نصیب ہوئیں۔ خواجہ سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کو 75ہزار اور 60ہزار ووٹ ملنا اور پھر شہر کی دونوں صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بھی اگر ن لیگ کو مل جائیں تو اس سے بڑی بات کیا ہوسکتی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی بنوں اور لاہور کی دونوں نشستیں ان کے ہاتھ سے نکل گئیں۔ جہلم سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی بھی خالی کی گئی نشست ن لیگ نے حاصل کرلی، فیصل آباد بھین لیگ کی گود میں آپڑا۔ جہلم اور راولپنڈی کی قومی اسمبلی کی نشست جہاں سے عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید کے بھتیجے نے معرکہ مار لیا تو دونوں ہی جگہ جیت کا مارجن دو دھائی ووٹوں سے زیادہ نہیں تھا ظاہر ہے کہ یہاں دوبارہ گنتی کی درخواستیں داخل ہوجائیں گی لیکن عمران کے لئے بھی اتنا ہی بڑا خوشی کا موقعہ تھا جتنا کہ نواز، یا شہباز کے لئے، پاکستان تحریک انصاف جس کے بارے میں شکوک وشبہات کا اب بھی اظہار کیا جارہا ہے، اس نے بھی تو 5کی بجائے 6نشستیں جیتیں،11قومی اسمبلی کی نشستوں میں 4,4ن لیگ اور پی ٹی آئی نے حاصل کیں، 2ق لیگ نے اور ایک متحدہ مجلس عمل نے ، پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے لئے کانٹے کا مقابلہ ہوا، جہاںن لیگ نے اگر 5سیٹیں جیتیں تو پی ٹی آئی نے بھی صرف ایک کم یعنی 4نشستیں، خیبر پختون خوا میں اس نے 5نشستیں جیت کر حساب برابرکردیا، ن لیگ کو صرف ایک سیٹ ہی مل سکی، عوامی نیشنل پارٹی نے کے پی کے میں 3اور پیپلزپارٹی نے سندھ میں 2صوبائی نشستیں حاصل کیں،پی ٹی آئی اگر بنو ںسے ہاری جہاں سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے صاحبزادے زاہداکرم نے میدان مار لیا ۔ بلو ر شہید کی بیوہ نے بھی صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیت کر شوہر کے قتل کا بدلہ لے لیا۔پی ٹی آئی نے تو کراچی میں بھی عمران کی خالی کی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست دوبارہ حاصل کرکے کراچی جیسے بڑے شہر کو ایم کیوا یم سے چھین لیا۔غیرجذباتی طور پر دیکھاجائے تو پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں ایک نشست کا اضافہ کیا ، کے پی کے اور پنجاب میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کی، لیکن نون لیگ کی قومی اسمبلی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اب پی ٹی آئی اور ن لیگ کی قومی اسمبلی میں تعداد مجموعی طور پر 182 اور 164 ہوجائے گی۔ ظاہر ہے کہ ےہ ایک شاخِ نازک پر آشیانہ بنانے کے مترادف ہوگا۔ایک بات جس پر مبصرین نے بجاطور پر ہنگامہ کیا کہ وہ تھی شاہد خاقان عباسی کا بیان کہ انہوں نے اپنے حلقے کے 40پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا ہر جگہ کوئی ناکوئی فوجی پولنگ بوتھ پر پہر ہ دے رہا تھا، وہ بیلٹ پیپر لینے والے سے پوچھتاتھا کہ کس کو ووٹ دو گے، شاہد خاقان عباسی کوبے نقط سننی پڑیں۔ کئی ایک مبصرین نے تو پھر سوال اٹھادیا کہ اگر فوج مداخلت کر رہی تھی، تو پھر خود ان کو 75ہزار ووٹ کیسے مل گئے، وہ خود بھی فوجی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ انہیں اس طرح فوج کو بدنام نہیںکرناچاہیے ، نوازشریف نے بجا طور پر پھر احتیاط سے کام لیا اور قوم کو ن لیگ پر پھر اعتماد کرنے پر خوشی کا اظہار کیا، ان کے الفاظ میں ٹھہراﺅ تھا، کوئی غلط لفظ زبان سے نہیں نکالا، جیت کو سجدہ ریز ہو کر شکرانہ اداکیا جو قابل تعریف تھا۔کراچی اور پنجاب کے کئی علاقوں میںووٹر کی تعداد توقع سے کم تھی ، اس پر نواز شریف شاید جزبز بھی ہوں، شاہد خاقان عباسی کو قائم مقام پارٹی کاصدر بنانے پر غور کریں، ہو سکتا ہے کہ انہیں لیڈر آف اپوزیشن کی حیثیت بھی قومی اسمبلی میں حاصل ہوجائے۔ 
 
 

شیئر: