Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دشمنوں کے وظیفہ خواروں نے مملکت کے خلاف تشہیری مہم چلائی، شرکاء سیمینار

    ریاض - - - - -سعودی دارالحکومت ریاض میں امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام "مملکت کے خلاف گمراہ کن ابلاغی مہم اور اس سے نمٹنے کے سلسلے میں تعلیمی اور ابلاغی اداروں کا کردار"کے زیر عنوان سیمینار شروع ہو گیا۔ سیمینار کے شرکاء نے واضح کیا کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وظیفہ خواروں نے دشمنوں کی شہ پر سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ان لوگوں نے خود کو خاشقجی کے مسئلہ میں غیر جانبدار کے طور پر پیش کر کے مملکت کے خلاف زہرافشانی کی۔ کنگ عبداللہ سٹی کی ڈین ڈاکٹر سارہ بنت عبدالعزیز الفیصل ، امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کی سیکریٹری برائے امور طالبات ڈاکٹر حنان العرینی نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔ رابطہ و ابلاغ فیکلٹی کے استاد ڈاکٹر فہد العسکر نے بتایا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے واقعہ کی کوریج میں غیر جانبدا ر میڈیا ناپید تھا۔ ا سکا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس موقع پر سعودی عرب کے قیام سے لیکر چوتھی نسل تک کے معاملات انتہائی فتنہ انگیز انداز میں اچھالے گئے۔ مہم کا مقصد سیاسی و اقتصادی مفادا ت کیلئے رائے عامہ کو گمراہ کرنا تھا۔ رکن شوریٰ ڈاکٹر ابراہیم النحاس نے کہا کہ بعض طاقتیں سعودی عرب کو کمزور کرنے ، اندرون ملک بدامنی پیدا کرنے ، مقامات مقدسہ پر قبضہ جمانے اور توحید کے پرچم کو فرقہ وارانہ اغراض و مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔ انہو ںنے طلباء اور عام شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس موقع پر سوشل میڈیا کے توسط سے گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے والوں سے ہوشیار رہیں۔ سیاسی تجزیہ نگار سلیمان العقیلی نے مملکت کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کی بابت اور سعودی اور عرب ذرائع ابلاغ کے طریقہ کار پر مقالہ پیش کیا۔ انہو ںنے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ سعودی اور عرب میڈیا نے اس موقع پر اپنے کردار میں کوتاہی برتی۔ الجزیرہ کے ایڈیٹر انچیف خالد المالک نے مملکت دشمن پروپیگنڈے سے نمٹنے کیلئے پیشہ ورانہ صحافتی طور طریقے تجویز کئے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر سلیمان اباالخیل نے گمراہ کن پروپیگنڈے سے عوام کو بچانے کے سلسلے میں ابلاغی اور تعلیمی اداروں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اللہ تعالیٰ کے فضل کرم سے محفوظ ہے اور رہے گا۔ انہو ںنے اس موقع پر طلباء اور طالبات کو مباحثے میں شریک کرنے کیلئے متعدد سوالات بھی دئیے۔
 
مزید پڑھیں:- - -  --سرکاری اداروں میں 71فیصد غیر ملکی ملازمین کی چھٹی

شیئر: