Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’نیا یورپ‘‘اور ’’مقتدر قوم‘‘

عبداللہ بن بجاد العتیبی۔الشرق الاوسط

(پہلی قسط)

’’مشرق وسطیٰ نیا یورپ بنے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارا یہ ہدف 100فیصد پورا ہوگا‘‘۔سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس چشم کشا جملے کے ساتھ فیوچر انویسٹمنٹ فورم کا افتتاح کرکے سارے جہاں کو حیرت زدہ کردیاتھا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ سے متعلق اپنے روشن تصور اور افکار کا اظہار دنیا بھر سے ریاض میں جمع منتخب سیاستدانوں اور سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ ممکن ہے  بعض لوگوں کو یہ خواب بڑا عجیب لگا ہو۔ ممکن ہے درپیش چیلنجوں کے تناظر میں یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوتا ہوا نظر آیا ہو۔ اس طرح کی سوچ رکھنے والے اپنی جگہ حق بجانب ہوسکتے ہیںالبتہ یہاں ایک زمینی حقیقت کی یاددہانی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ کئی برس قبل سعودی شہریوں کو بھی سعودی ولیعہد کے بہت سارے خواب عجیب سے لگے تھے۔ بعض لوگ سمجھ رہے تھے کہ  شہزادہ محمد بن سلمان جو خواب ہمیں دکھا رہے ہیں ان کا شرمندہ تعبیر ہونا محال ہوگا مگر اب ہم اپنی آنکھ سے ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر ہوتے دیکھنے لگے ہیں۔ محمد بن سلمان کردار و گفتار کے شہسوار ہیں۔ انہیں زمان و مکان کے چیلنج اچھے لگتے ہیں۔
    سعودی ولیعہد نے فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ یہ بات کہی کہ سعودی عوام عظیم اور مقتدر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں 20لاکھ سعودیوں میں سے ایک ہوں۔ تمام عوام میری طاقت ہیں۔ ہم سب مل جلکر خواب دیکھ رہے ہیں اور پورے اعتماد کے ساتھ امیدوں آرزوؤں اور خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
    سعودی عوام نے ان سے قبل ایسا کوئی قائد نہیں دیکھا جو اقتصادی وسائل میں تنوع پیدا کرنے کیلئے اتنا سنجیدہ ہو اور اس مقصد کی تکمیل کیلئے اس درجہ محنت کررہا ہو۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے اعداد و شمار کی زبان میں پوری دنیا کو بتایا جتایا کہ سعودی اقتصاد کثیر الوسائل ہونے لگا ہے۔ اعدادو شمار اس کا عملی ثبوت ہیں۔
    سعودی شہریوں اور دنیا بھر کے لوگوں نے نئے سعودی عرب کا تجربہ بچشم خود دیکھا، نوجوان قائد کے ہاتھوں بینظیر اور عظیم الشان تبدیلیاں اب روزمرہ کا معمول بننے لگی ہیں۔ انہوں نے پہلی بار چندبرس بعد رونما ہونیوالے منصوبوں اور پروگراموں کا چشم کشا تصور سعودی وژن 2030کی صورت میں دیکھا۔ انہوں نے اس سے قبل قومی تبدیلی پروگرام 2020ء زندگی کے معیار کے نام سے متعارف کرائے گئے پروگرام، مالیاتی توازن اور حساب المواطن ، سٹیز ن اکاؤنٹس جیسے بہت سارے پروگراموں کی بابت پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ترقیا عمل کی باگ ڈور پوری سنجیدگی کے ساتھ سنبھالی اور دقیق ترین منصوبہ بندی اور عمل پیہم کے ساتھ اس منصوبہ بندی کو عملی شکل دینے کی کاوشیں شروع کیں۔ سعودی شہریوں نے عزم اور حوصلے کی علمبردار ریاست کا روشن نمونہ اپنے نوجوان قائد کی بدولت دیکھا۔ انہیں یہ منظر نامہ اچھا لگا کہ نیا اور عظیم سعودی عرب اپنے قدموں پر کھڑا ہورہا ہے۔ بڑی ریاست کے شایان شان ،وقار، طاقت اور وسائل سے مالا مال ریاست نقشے پر ابھر رہی ہے۔ وطن عزیز پر فخر و اعزاز کا ماحول برپا ہورہا ہے۔
     آج ایرانی نظام سے ٹکر لینے والا اول درجے کا فریق سعودی عرب ہے۔ فرقہ واریت کے حامی ، انارکی کے علمبردار اور مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا میں دہشتگردی کے روح رواں ایرانی نظام کے سامنے بھی سعودی عرب ہی دیوار چین بنا ہوا ہے۔ سعودی عرب فکری سیاسی، عسکری اور امن و سلامتی کے ہر محاذ پر دہشتگردی سے ٹکر لینے والا سب سے طاقتور فریق ہے۔ انتہاپسندی کا مقابلہ بھی پوری جرأت اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کررہاہے۔ دہشتگردی اور سیاسی اسلام کی علمبردار دہشتگرد جماعتوں(خصوصاً الاخوان)  سے اندرون و بیرون ملک ٹکر لے رہا ہے۔
    یہ اس بڑے سوال کے مفصل جواب کا ماحصل ہے جس کے تحت پوچھا جارہا ہے کہ آخر سعودی عوام نوجوان قائد کو کیوں کر پسند کررہے ہیں۔ یہ زمان و مکان کی تاریخ میں منظر عام پر آنے والے مٹھی بھر قائدین میں سے ایک ہیں۔ اسی میں واشنگٹن پوسٹ کو شہزادہ ترکی الفیصل کے اس جواب کی حقیقت نظر آئے گی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عوام اپنے قائدین سے خوش ہیں اور محمد بن سلمان پہلے سے کہیں زیادہ سعودیوں میں محبوب ہیں۔
(باقی آئندہ)
مزید پڑھیں:- - - - -یمن کیلئے سعودی عرب کی لامحدود مدد

   
 

شیئر: