Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحیح العقیدہ باکردار ہی پیغمبر اسلام کے دلدادہ ہوتے ہیں، امام حرم

    مکہ مکرمہ-  - - - مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے واضح کیا ہے کہ صحیح العقیدہ   باکردار ہی پیغمبر اسلام محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلدادہ ہیں۔ جو شخص بھی وہ نبی کریم کا قرابت دار ہو یا نہ ہو صحیح العقیدہ اور صالح عمل کا پابند ہو گا وہ رسول اللہ کا حامی و ناصر اور دلدادہ مانا جائے گا۔امام حرم ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ خطیب حرم نے ان تصورات پر روشنی ڈالی جن کی اصلاح پیغمبر اسلام نے حیات طیبہ میں کی تھی۔ امام حرم نے بتایا کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ آباء  و اجداد کے کارناموں اور قبائلی نسب پر فخر کیا کرتے تھے۔ اسلام نے اس کی اصلاح یہ کہہ کر کی کہ برتری کا معیار قومیت ، نسل اور خاندانی وقار نہیں بلکہ ہر وہ شخص معتبر اور محترم ہے جو کردار و گفتار میں خداترسی سے کام لیتا ہے۔ رسول اللہ نے یہ وضاحت اپنے ارشادات کے ذریعے کی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ رسول اللہ نے صریح الفاظ میں یہ بات یہ کہہ کر واضح کی کہ  میرے  ہمدرد  فلاں کی اولاد والے نہیں بلکہ میرا ہمدرد اللہ تعالیٰ اور باکردار اہل ایمان ہیں۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللہ کے رشتہ داروں میں ابولہب بھی تھے جن کی بابت قرآن پاک میں پوری ایک سورۃ نازل ہوئی ہے۔ جس میں ان پر لعنت بھیجی گئی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ بعض لوگ رزق میں وسعت کو اللہ تعالیٰ سے قربت کی نشانی سمجھتے ہیں ،ایسا سمجھنا صحیح نہیں۔ کئی لوگ اولاد کی کثرت اور طاقت کو عظمت کی علامت مانتے ہیں، یہ بھی درست نہیں۔ رسول اللہ نے زمانہ جاہلیت کے اس تصور کی بھی اصلاح یہ کہہ کر فرمائی ہے کہ حقیقی معنوں میں دیوالیہ پن کے زمرے میں وہ لوگ آتے ہیں جو قیامت کے روز نماز ، روزے  اور زکوۃ کا اثاثہ لے کرپہنچیں گے تا ہم حق تلفی  ، خونریزی اور دشنام طرازی کا بوجھ بھی ساتھ میں لئے ہوں گے۔ ان کے سارے اچھے اعمال ان لوگوں کو دے دیئے جائیں گے جن کا انہوں نے حق مارا ہوگا یا جنہیں انہوں نے جانی نقصان پہنچایا ہو گا یا جنہیں انہوں نے گالیاں نکالی ہوں گی۔ ان سب کے بعد ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا پھر متاثرین کے گناہوں کا بوجھ ان کے کھاتے میں منتقل کر دیا جائے گا۔ اس طرح یہ لوگ مکمل طور پر دیوالیہ ہو جائیں گے۔ رسول اللہ نے طاقتور کی بابت بھی زمانہ جاہلیت کے تصور کی اصلاح فرمائی ۔ لوگوں کا خیال تھا کہ طاقتور وہ ہے جو اپنے حریف کو گرد چاٹنے پر مجبور کر دے۔ رسول اللہ نے بتایا کہ طاقتور وہ ہے جو اپنے غصے کو قابو کر لے۔ دوسری طرف مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ  دنیا آزمائش گاہ ہے۔ یہاں انسان جو مشقت کرتا ہے۔ اس پر اسے قیامت کے روز اجر ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ قلبی سکون انمول نعمت ہے۔ یہ نعمت راہ حق پر چلنے سے نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے کو نوازنا چاہتا ہے اسے قلبی سکون کی نعمت بخش دیتا ہے۔ امام القاسم نے واضح کیا کہ قلبی سکون کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ اسمائے حسنیٰ ہیں۔ امام القاسم نے توجہ دلائی کہ اللہ تعالیٰ کی بابت اچھا گمان عبادت ہے۔ اس کی بدولت انسان کو سکون اور اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حدیث قدسی میں بتاتا ہے کہ میں اپنے ساتھ اپنے بندے کے گمان کے قریب ہوں۔ امام القاسم نے کہا کہ سب لوگ اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے گمان کے مطابق دیتا رہتا ہے۔ امام القاسم نے اللہ کے ذکر کا اہتمام کرنے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ ذکر الہی سے قلبی سکون کے حصول میں بڑی مدد ملتی ہے۔ اس کی بدولت انسان  رنج  ، غم ، دکھ اور پریشانی سے آزاد ہو جاتا ہے۔ بہترین ذکر قرآن کریم ہے۔ اللہ نے اس میں ہدایت او رشفا رکھی ہے۔ امام مسجد نبوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سعودی عرب کو بے شمار نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ ان میں اسلام کی نعمت ، حرمین شریفین کی تعمیر، زائرین کی خدمت ، قرآن پاک کی اشاعت، مسلمانوں کے مسائل کی حمایت اور نفاذ شریعت سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مملکت پر کیچڑ اچھالنے والے جتنا کچھ شور اور ہنگامہ کریں گے۔ اس کا نتیجہ اسلام سے مزید وابستگی او رعوام و قائدین کے درمیان مزید تعلق کی صورت ہی میں برآمد ہوگا۔ انہو ںنے تمام مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ افواہوں اور خودساختہ کہانیاں پھیلانے والوں سے اعراض برتیں۔
مزید پڑھیں:- - -  -امن مذاکرات کیلئے یمنی حکومت پُرجوش
 
 

شیئر: