کیا کبھی عافیہ رہا ہو سکیں گی؟
وزارت خارجہ نے سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عافیہ نے وزارت خارجہ کے اصرار کے باوجود اپنی سزا کے خلا ف اپیل نہیں کی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی کے لیے سیاسی اور سرکا ری سطح پر کئی بار کوششیں کی گئیں ۔ تفصیلا ت میں کہا گیا ہے کہ 2013اور 2015میں وزیر اعظم پا کستان نے امریکی صدر کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہا ئی کامعاملہ اٹھایا تھا ۔ بریفنگ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان کی درخواستو ں کا مثبت جوا ب نہیںدیا گیا کیو نکہ دونو ں ممالک میںقیدیو ں کے تبادلے کا معاہد ہ نہیں ہے ۔ وزارت خارجہ نے سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کو جو تفصیلا ت بتائی ہیں وہ سب نو از شریف کے دور کی ہیں مگر موجو دہ حکومت کے دور میں عافیہ کے لیے کیا اقدام کیا گیا ۔ اس بار ے میں کچھ نہیں بتایا گیا ، ویسے لفظی طور پر ہی ہل جل دیکھنے میں آئی ہے ۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 20 لا کھ ڈالر اور وکیل کی خدما ت ڈاکٹر عافیہ کو پیش کیں تھیں مگر عافیہ نے اپیل کر نے سے انکار کردیا ۔ گزشتہ شب ایک اینکر پر سن نے جو تحریک انصاف کی حمایت میں بہت ہی بولتے ہیں انھو ں نے وزارت خارجہ کی بریفنگ کی حوالے سے ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ سے رابطہ کر کے وزارت خارجہ کے مو قف کی تائید کے لیے سوالا ت کیے تھے۔ اس بارے میں جو جوابات ڈاکٹر فوزیہ نے دئیے اس سے انداز ہ ہوتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی طر ح موجودہ حکومت کا رویہ یکساں ہی ہے عملا ًکوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔ صرف عوام کو اندھیر ے میںرکھنے کی سعی کی جا رہی ہے ۔
ٹی وی اینکر پر سن نے ڈاکٹر فوزیہ سے وکیل کی خدما ت کے بارے میںاستفسار کیا اور کہا اس کے مطا بق ڈاکٹر عافیہ خود رہا نہیں ہو نا چاہتی ہیں جس پر ڈاکٹر فوزیہ نے انتہائی افسوس کا اظہا ر کیا، اور بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایسی کوئی پیش کش نہیں ہوئی ہے۔ وزارت کے اہلکا ر و ں نے دروغ گوئی کی ہے ۔ڈاکٹر فوزیہ نے بتایا کہ گزشتہ 3 سال سے ڈاکٹر عافیہ کو ان کے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے اور ان کے خاندان کو عافیہ کی خیر وعافیت کے بارے میں کوئی اطلا ع نہیں ہے اور نہ ہی پا کستانی سفارت خانہ اس معاملے میں مد د گار ہے۔ جب اینکر پر سن نے یہ استفسار کیا کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنی ما ں سے فون پر بات کرنے سے انکا ر کر دیا ہے تو ان کی ہمشیر ہ نے بتایا کہ یہ بھی جھو ٹ ہے کیو نکہ ڈاکٹر عافیہ کو بتایا گیا ہے کہ ان کی والد ہ کا انتقال ہو گیا ہے اس طر ح ٹیلی فون پر رابطہ فراہم نہ کرنے کا جل دیا گیا ہے۔اس سوال پر کہ امریکہ میں پاکستان کے اسسٹنٹ قونصلیٹ کی ڈیو ٹی لگا ئی گئی تھی کہ وہ عافیہ سے رابطہ رکھے مگر عافیہ پاکستانی سفارتکار سے ملا قات کر نے سے انکا ری ہے جس پر ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ یہ دروغ گوئی پر مبنی ہے کیو نکہ گزشتہ3 برسوں میں 3 بار اسسٹنٹ قونصلیٹ نے عافیہ سے ملاقات کی ہے ۔ڈاکٹر فوزیہ کا اس موقع پر استفسار تھا کہ اگر عافیہ پا کستانی سفارت کا ر سے ملا قات سے انکا ری ہے تو اس نے اپنی رہائی کے لیے وزیر اعظم پاکستان کو خط کس طر ح سفارت کا ر کو دیدیا ۔
ادھرسرکا ری ذرائع سے معلو م ہو ا ہے کہ ہو سٹن کے قونصل جنرل ہر تین ما ہ بعد ڈاکٹر عافیہ سے ملا قات کر تے ہیں ۔ وزرات خارجہ کا مو قف ہے کہ 9؍اکتوبر 2018کو پاکستانی قونصل جنرل عافیہ سے ملا قات کے لیے گئے مگر انہوں نے ملا قات سے انکا ر کر دیا ۔ ظاہر ہے کہ گزشتہ 13سال سے ایک پا کستانی خاتون امریکی جیل میں سڑ رہی ہے جبکہ پاکستان میں غیر ملکی مجر مو ں کو سنگین جر ائم میں ملو ث ہو نے کے باوجود ان کو یو رپ اور امریکی قوانین رہا کر انے کی گنجائش پاکستان سے حاصل کر لیتے ہیں ۔ پاکستان ایک جو ہر ی ملک ہے اس کے باوجود ا س کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے آسیہ کا تازہ کیس سامنے ہے ۔
ڈاکٹر عافیہ کہ بہن ڈاکٹر فوزیہ کا وزارت خارجہ کی طرف سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بیان پر کہنا ہے کہ یہ دھوکہ دینے کے متر ادف ہے۔ ایک روز قبل ان کو وزیر خارجہ نے کر اچی سے بلا کر ملا قات کی اور ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں ان سے تفصیلی بات چیت کی۔ دوسرے روز وزارت خارجہ نے سینیٹ کی خارجہ امو ر کی کمیٹی کو جو بریفنگ دی تو اس سے اظہار ہو رہا ہے کہ وزیر خارجہ نے جو ملا قات کی وہ محض ایک فریب کی مساعی تھی ۔
یہا ں ایک اور اہم بات بھی ہے کہ ما ضی میں بعض حلقو ں کی جانب سے یہ سوال کیا جا تا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ جو اپنے بچو ں کے ساتھ اسلا م آباد گئی تھی تو وہ افغانستان کیسے پہنچی؟شاید اس وقت اس سوال کا جواب پو ری طر ح نہیں ڈھو نڈا گیا مگر پا کستان کے ایک عظیم سپو ت پو لیس آفیسر طاہر داوڑ کو پاکستان کے سب سے زیادہ محفو ظ ترین شہر اسلا م آباد سے اٹھا کر افغانستان پہنچا دیا گیا او روہا ں اس پاکستانی سپوت کے ساتھ جو شدائد و جبراور قتل کیا گیا اس سے پوری انسانیت لرز اٹھی ہے۔ اب یہ سوال پھر اٹھتا ہے کہ اسلا م آبا دسے افغانستان کا لمبا راستہ کیسے کٹ گیا جبکہ راستے میں کئی مقامات پر سیکو رٹی فورسزکی ناکہ بندیا ں بھی ہیں۔ افغان حکا م نے بھی یہ سوال کیا ہے کہ طاہر داوڑ کو اسلا م آباد سے اغواکرکے کس طر ح افغانستان لایا گیا ان کے لیے توجوا ب ہے کہ افغانستان کی سرزمین پا کستان میں دہشت گردی اور لا قانونیت کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور یہ اجا زت کس کی طرف سے ہے یا کس کی ذمہ داری ہے ، طاہر داوڑ کا اغوا اور قتل اس امر کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ پاکستان کے خلا ف افغانستان کی زمین استعمال ہو رہی ہے ۔