Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عمر اکمل تاریخ کا حصہ ہو چکے

کراچی (صلاح الدین حیدر،بیورو چیف ) کچھ دن ہوئے ایک اخبار نظر سے گزرا کہ پاکستان کے 2 سابق کھلاڑی فاسٹ بولر عمر گل اور وکٹ کیپر بیٹسمین عمر اکمل پاکستان کرکٹ بورڈ سے ناراض لگ رہے تھے۔ حقیقت کیا تھی یہ تو پتہ نہیں لیکن شاید دونوں ہی کو گلہ ہو کہ پی ایس ایل 4 جو کہ فروری سے دبئی اور پاکستان میں کھیلا جائے گا میں ان کا انتخاب نہیں کیا گیا۔ عمر گل کے بارے میں تو زیادہ معلوم نہیں لیکن عمر اکمل کو ہمیشہ ہی اپنے قد سے اوپر سمجھا گیا۔ وہ ایک بہت ہی خوبصورت شاٹ کھیلنے والے اوپننگ اور مڈل آرڈر بیٹسمین تھے، اپنے بڑے بھائی عمر اکمل کی طرح جارحانہ کھیل کھیلتے رہے ہیں۔
دنیا میں ہر کھیل کی طرح کرکٹ میں بھی کچھ عناصر ایسے ہوتے ہیں جن کا صحیح اندازہ لگانے میں وقت لگتا ہے۔ عمر اکمل کے بارے میں یہ مثل صادق آتی ہے۔ قد سے زیادہ ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ کھلاڑی کو اچھایا برا کہہ کر دھتکار دیا جائے بس یہی ہے کہ کبھی کبھی کوئی کھلاڑی اپنے قد سے زیادہ بلند تصور کر لیا جاتا ہے۔
انڈر 19 کلاس کے بین الاقوامی میچوں میں ان کا ریکارڈ زبردست ہونے کی وجہ سے سینئر ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن شروع میں کچھ صحیح کارکردگی دکھانے کے بعد وہ نہ صرف وکٹ کیپر کی حیثیت میں ناکام ہوئے بلکہ بیٹنگ ریکارڈ بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں تھا۔ 16 ٹیسٹ میچوں کی 30 اننگز میں 1003رنز ہی بنا سکے، جس میں 129 رنز کی ایک سنچری تھی۔ 35.82 اوسط تھا۔ 115 ایک روز بین الاقوامی میچز کھیلے جس میں 105 اننگز میں 3000 رنز بنائے جس میں 2 سنچری اور 20 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ٹی 20 میں 82 میچوں میں 77 اننگز کھیل کر 1690 رنز بنائے جن میں 92 سب سے زیادہ اسکور ہے لیکن اکثر ان کے خلاف تنقید یہی ہوئی کہ وہ بجائے میچ سنبھالنے کے غلط شاٹ کھیل کر ٹیم کے لئے مزید مشکلات کھڑی کردیتے تھے۔ اس لیے کئی مرتبہ ٹیم سے ڈراپ بھی کیا گیا اور اب تو وہ تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔ 

شیئر: