Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرتارپور کوریڈور ، امن کا راستہ!!

***سجاد وریاہ***
نوجوت سنگھ سِدھو کی جیت دراصل امن کی جیت ہے۔نفرت اور دشمنی کا کاروبار اب چلنے والا نہیں،دنیا کے تقاضے بدل رہے ہیں۔پاکستان کے ستارے اب چمک رہے ہیں کہ ہر دن کوئی اچھی خبر ہے کہ پاکستان کے افق پر ابھر رہی ہے۔پاکستان کے اپنے اور پرائے ’’خیر خواہوں‘‘ کی مہربانیوں نے اس کو مشکل میں ڈال رکھا تھا،اب پاکستان اُٹھ رہا ہے اور اللہ کے کرم سے اُٹھ کھڑا ہو گا۔ بدھ کو کرتار پور کوریڈور کا سنگ ِبنیاد رکھ دیا گیا ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سنگ بنیاد رکھا ،اس میں کابینہ ممبران اور آرمی چیف قمر باجوہ بھی شریک ہوئے،ہند کی طرف سے نوجوت سنگھ سدھو ،سرکاری وفد اور ہزاروں سکھ یاتریوں نے بھی شرکت کی۔اس میں امن کی باتیں کی گئیں،یقینا سکھ برادران کے لئے ایک عظیم خوشی کا دن ہے۔
نوجوت سنگھ سِدھو ہند کے کرکٹر ،سیاستدان،وزیر اور ایک کامیڈی شو کے معاون میزبان کی حیثیت میں بھی اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ان کے قہقہے ،کھلی ڈُلی باتیں اور خلوص بھی ان کی شہرت کے اسباب میں سے ہیں۔نوجوت سنگھ سِدھو کی شہرت اور پہچان میں اگر کوئی کمی رہ گئی تھی تو عمران خان کی طرف سے وزیر اعظم کی تقریب میں شرکت کی دعوت سے وہ ایسی پوری ہوئی کہ ابھی تک میڈیا ان کا پیچھا کیے ہوئے ہے۔میں یہ بھی عرض کر دوں کہ وہ عمران خان کے ہم عصر کرکٹر ہیں اور عمران خان کے دوست بھی ہیں ،اسی لیے ان کو بھی وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔عمران خان کی طرف سے دیگر کرکٹرز کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن کچھ مصروفیات کی بناپر اور کچھ ہندوستانی میڈیا کی تنقید کے خوف کی بنا پر نہ آ سکے۔مجھے خوشگوار حیرت ہوئی جب ایک سِکھ وزیر نے شرکت کی حامی بھری اور وہ آئے بھی۔عام طور ہند میں ہندوئوں کے علاوہ دیگر کمیونیٹیزکے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سِکھ حضرات بھی پاکستان سے محتاط اور محدود تعلقات ہی رکھتے ہیں۔ ہندوستانی حکومت ماضی میں سِکھوں پر مظالم ڈھاتی رہی ہے جب گولڈن ٹیمپل حملے اور اندرا گاندھی قتل کے واقعات کے بعد سکھوں پر قیامت بیتی تو سِکھ کمیونٹی بھی محتا ط ہو گئی،لیکن سِکھوں کی نئی نسل اب ایک نئے جوش و جذبے سے لیس خود کو منوانے کی جدو جہد کرنے لگی ہے۔اس سلسلے میں سکھ حضرات اپنے تعلقات کا پاکستان سے اظہار کرنے لگے ہیں۔
کئی سال ہوتے ہیں ،ہند کے ایک سِکھ الیکشن کمشنر پاکستان کے دورے پر آئے تھے جس میں وہ بابا گرونانک کے درشن بھی کرنے کرتار پور گئے۔ لاہور میں نجم سیٹھی نے ان کا انٹرویو کیا میں نے انٹرویو سُنا تو وہ کہہ رہے تھے کہ ہم تو اس دھرتی پر متھا ٹیکتے ہیں،اس مٹی کو چومتے ہیں لیکن حکومتوں کی تلخ نوائیوں اور دشمنی کے سبب ہم لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔پاکستانی حکومت کے اس فیصلے سے پوری دنیا کے سِکھوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 
پاکستانی پنجاب کے سرحدی ضلع نارووال کے گائوں کرتار پور کا آج کل بہت چرچا ہے جو سکھوں کا مذہبی اور روحانی مرکز ہے۔کرتار پور بارڈر سے تقریباََ ڈھائی کلومیٹر دورہے ،ہندوستانی پنجاب سے لوگ ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر کے بارڈر تک آتے ہیں اور بارڈرپر کسی اونچی جگہ کھڑے ہو کر پاکستان میں موجود کرتار پور گُوردوارے کا درشن کرتے ہیں ،کیونکہ ویزا کی پابندی کی وجہ سے ڈھائی کلومیٹر فاصلہ طے نہیں کر پاتے تھے۔ ہندوستانی پنجاب کا ضلع گُرداسپور ہمارے نارووال سے ملتا ہے۔ ہندوستانی پنجاب کی حکومت نے بارڈر پر زائرین کے لیے ’’درشن پوائنٹ‘‘ بنا رکھے ہیں ،جہاں کھڑے ہو کر دوربینوں کی مدد سے سکھ یاتری گوردوارے کی زیارت کر کے اپنی آنکھوں کی پیاس بجھاتے ہیں۔ان کے دل میں کتنی کسک رہتی ہو گی کہ کتنی دور سے آئے ہیں اور ڈھائی کلومیٹر کی دوری پر اپنے بابا گرونانک صاحب کے گُوردوارے نہیں جا سکے۔میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حکومت نے ایک کامیاب چال چلی ہے۔اس حکومت نے اپنی نیک نیتی سے سکھوں کو بغیر ویزا گورد وارے پر آنے کی اجازت دے کر ایک تیر سے کئی شکار کر لئے ہیں۔ایک تو سفارتی سطح پر ہند کو مشکل میں ڈال دیا کہ دو کروڑ سکھوں کو ناراض کریں یا پھر پاکستان سے تعاون کریں ،بالآخر مودی کو بھی پاکستان کے اس اقدام کی تعریف کرنا پڑی۔اگر مودی سرکار نہ مانتی تو سِکھ آبادی جو پہلے ہی ہند سرکار سے خوش نہیں ہے وہ مزید ناراض ہو تی اور پاکستا ن کے اقدام کو سراہتی۔دوسری طرف پاکستان نے اپنے مشرقی محاذ پر بارڈر کے اس پار اپنے دو کروڑ خیر خواہ پیدا کر لئے ہیں ۔پاکستان نے جب سے سکھوں سے تعلقات کمزور کئے ہیں ہند نے بلوچستان ،ایران اور افغانستان میں اپنے ہمدرد بنا کر پاکستان کو مشکل میں ڈال رکھا ہے ۔ہند کے لئے ایک بہت عمدہ اور جاندار پیغام ہے کہ اب ہم سِکھوں کے مطالبہ خالصتان کے لئے ان کا ساتھ دے سکتے ہیں۔ہم کشمیر میں اپنے بھائیوں کے کرب کو محسو س کرتے ہیں ،جب ان کے جوان شہید ہو کر پاکستان کے جھنڈے میں لپٹتے ہیں تو ہماری روح تڑپ جاتی ہے ،پاکستان کو عالمی سازشوں کے ذریعے گھیرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے اب سازشیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہو گا،جس کے لئے تحریک انصاف کی حکومت کامیاب چالیں چل رہی ہے ،میں سمجھتاہوں وزیراعظم عمران خان کی کامیاب سفارتکاری نے ہند کو بیرونی اور اندرونی محاذ پر ناکام اور بے بس کر دیا ہے،خطے میں ہند کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو ایک دم بے اثر کردیا ہے اور اندرونی طور پر سکھوں اور کشمیریوں سے اخلاقی تعاون کی مثال قائم کر کے ہند کے اندر گھس کر دستک دی ہے ،کہ اب پاکستان ،ہند اور اس کے آقا امریکہ کی سازشوں کو بخوبی سمجھ چکا ہے اب ’’ڈو مور کی گردان‘‘ پڑھتے ہوئے ’’ کہیں پہ نگاہیں،کہیں پہ نشانہ‘‘ کا مشن پورا نہیں ہو گا ۔پاکستان کی بہادر فوج ،باوقار سیاسی قیادت ،عوام اور بہترین خفیہ ایجنسی ،آئی ایس آئی اپنے دشمنوں کے سینے پہ مونگ دلتی رہے گی اور پاکستان انشاء اللہ ہر محاذ پر کامیابی کی طرف گامزن رہے گا۔میں سمجھتا ہوں کہ کرتار پور کوریڈور کو بغیر ویزا عوام کے لئے کھولنے کا دنیا بھر میں مثبت پیغام جائے گا۔اس کامشن لئے جب نوجوت سنگھ سدھو پاکستا ن آیا تو پاکستان نے اس کو سکھ قوم کا ہیرو بنا دیا ، پاکستان نے اس کا مطالبہ پورا کردیا۔کرتار پور علاقے کو ہوٹلز ،مارکیٹس اور مکانات سے آباد کیا جائے تاکہ وہاں معاشی سر گرمی بھی شروع ہو سکے اور سکھ یاتریوں کو رہائش اور کھانا بھی دستیاب ہو سکے۔امن کے سفیر اور اس مشن کے ہیرو سِدھو پا جی نے اسے دونوں ممالک میں امن کی منزل کی طرف پہلا قدم قرار دیا ہے جو کہ بجا طو ربہترین اور مثبت سوچ کی کا میابی ہے۔عوام سے تعلقات بڑھیں گے تو حکومتیں بھی امن کی متلاشی ہو نگی۔اگلا قدم دونوں ممالک میں کرکٹ کی بحالی ہو تو مزید پیش رفت ہو سکتی ہے ،جو ہند کو کرنا ہی پڑے گا۔ کب تک عوام کو بندوق کی نوک پر خاموش رکھا جا سکتا ہے؟
 

شیئر: