Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معذوروں کے حقوق کیلئے

نایف معلا ۔ الحیاة
معذوروں کو بازاروں، مساجد ، سرکاری اور نجی اداروں میں متعدد دشواریوں کا سامنا تھا، اب بھی ہے لیکن دشواریوں کا دائرہ محدود سے محدود تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب نے معذوروں کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ انکے لئے پارکنگ مخصوص کردی گئی۔ بہت سارے اداروں میں داخلے کی جگہوں پر انہیں سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔
سعودی عرب معذوروں کے حقوق کے معاہدے اور پروٹوکول کا فریق بن چکا ہے۔ 22جمادی الاول 1429ھ کو شاہی فرمان کے تحت معذوروں کے معاہدے اور پروٹوکول میں شمولیت اختیار کی گئی۔ مملکت نے معذوروں کے حقوق کے فروغ اورتحفظ کیلئے متعدد اقدامات کئے۔ 1439ھ کے دوران معذوروں کا نگراں ادارہ قائم کیا گیا۔
اس حوالے سے بہت اچھے کام کئے جاچکے ہیں تاہم دسیوں کام ابھی باقی ہیں۔ مثال کے طور پر معذوروں کے حقوق کے معاہدے کے احکام اور سعودی قوانین کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی۔ صحت قوانین میں ہمیں تبدیلی لانا ہوگی۔ مذکورہ معاہدے اور پروٹوکو ل میں شمولیت سے قبل معذوروں کے حوالے سے جو صحت قوانین رائج ہیں، ان میں معاہدے اور پروٹوکول کے بموجب تبدیلی لانا ضروری ہوگیا ہے۔ معذوروں کو ان سے متعلقہ قوانین پر بحث اور ان کے حقوق سے تعلق رکھنے والی اسکیموں اور پالیسیوں میں بھی شریک کرنا ہوگا۔
اچھی بات یہ ہے کہ سرکاری و نجی عمارتوں ، سڑکوں ، اسکولوں ، اسپتالوں، ہیلتھ سینٹرز، مکانات اور ملازمت کے مراکز میں عام لوگوں کو جو سہولتیں میسر ہیں معذوروں کو ان سے مختلف سہولتیں درکار ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔ 
سماجی و صحت نگہداشت کے اداروں میں معذوروں کی تقرری پر کوئی پابندی نہیں۔ ہمارے یہاں اس حوالے سے انکی لازمی تقرری کا بھی کوئی قانون نہیں۔ ایسے قانون لانا ہونگے جن کے بموجب سماجی و صحت اداروں کو لازمی طور پر معذوروں کی تقرریاں کرنا ہونگی۔
معذور بچوں کو پرائمری اسکولوں میں تعلیم دلانے کیلئے مختلف تدابیر ضروری ہیں۔ اسی طرح معذور وں کے حلقوں میں تعلیم بالغاں کے پروگرام بڑے پیمانے پر شروع کرنا ہونگے۔ معذور طلباءو طالبات کیلئے خصوصی کلاسوں کا بندوبست کرنا ہوگا۔ کمشنریوں، قصبوں اور بستیوں میں موجود معذوروں کیلئے وہی سہولتیں فراہم کرنا ہونگی جو بڑے شہروں میں سکونت پذیر معذوروں کو نصیب ہیں۔
قانون محنت کی دفعہ 28میں بھی ترمیم کرنا ہوگی۔ اسکے تحت آجر پر یہ پابندی لگانا ہوگی کہ وہ معذوروں کو اپنے یہاں روزگار فراہم کرے۔ روزگار دینے کیلئے مطلوبہ سہولتیں مہیا کرنا ہونگی۔معذور ملازمین کی شرح میں اضافے پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ کاش کہ ہمارے یہاں معذوروں کے حقوق سے متعلق دقیق ترین تفصیلات اعدادوشمار اور بنیادی معلومات اجاگر کرنے کیلئے قومی کانفرنس کا اہتمام کیا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: