Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف میں شبرا تاریخی محل میوزیم

زاھی حواس ۔ الشرق الاوسط
طائف کو خوبصورت گلاب کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں بہت سارے منفرد روزگار تاریخی اور سیاحتی مراکز موجود ہیں۔
تاریخی محل شبرا میوزیم کا نام سرفہرست آتا ہے۔ یہ سعودی عرب میں تاریخ اور آثار قدیمہ میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔ 
شبرا محل طائف کی مشہور ترین تاریخی عمارت ہے۔ میں صبح کے وقت تاریخی مقامات کی سیر کا عادی ہوں۔ عکاظ میلے کے پروگرام عصر بعد شروع ہوتے تھے۔ میں صبح کا وقت خالی ہوتاتو اس سے فائدہ اٹھا کر طائف کے تاریخی آثار کی سیر کو نکل جاتا۔ میرے ہمراہ محکمہ سیاحت و قومی آثار کے نمائندہ عبداللہ الدوس ہوتے۔ وہ چاہتے تھے کہ میں طائف کے تمام خوبصورت تاریخی مقامات کا مشاہدہ کروں۔ محکمہ سیاحت و قومی آثار کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان بھی ان کو یہی ہدایت کئے ہوئے تھے۔ انکا مقصد یہ بھی تھا کہ میں نہ صرف طائف کی تاریخ کا مطالعہ کروں بلکہ شبرا محل میں اصلاح و ترمیم کی بابت مشورے بھی پیش کروں۔
جب میں شبرا محل دیکھنے کیلئے پہنچا تو مجھے وہاں بورڈ پر ایک جملہ بہت پیارا لگا ۔تحریر تھا ”وطن کا مستقبل ہم مل جل کر تشکیل دینگے“۔ شہزادہ سلطان بن سلمان بڑے فعال انسان ہیں۔ انہوں نے سیاحت کے فروغ اور آثار قدیمہ کے تحفظ اور ان سے استفادہ کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔ انہوں نے ہمارے بہت سارے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا۔ ناممکن کو ممکن ہی نہیں بلکہ آسان بنادیا۔ انہوں نے کیا کچھ کیا اسکا تذکرہ اپنی کتاب میں تفصیل سے کیا ہے۔ اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کیا جارہا ہے تاکہ سارے جہاں کو شہزادہ سلطان بن سلمان کے تجربے کا علم ہو کہ انہوں نے تاریخی تمدن کے تحفظ اور اس سے استفادے کیلئے کیا کچھ کیا۔ میں انتہائی ایمانداری سے یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب تاریخی مقامات کے تحفظ کی بدولت اپنے قومی اقتصاد کو مضبوط بنا رہا ہے اور پوری دنیا کو ماقبل از اسلام کے آثار قدیمہ کے احیا ءکا پیغام بھی دے رہا ہے۔ یہاں قدیم حجری دور کا نخلستان اور الاحساءکو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ یہ سعودی عرب کا پانچواں مقام ہے جسے یونیسکو نے انسانی ورثے کی فہرست میں جگہ دی ہے۔
ہم شبرا تاریخی محل کا تذکرہ کررہے تھے۔ اس حوالے سے عرض ہے کہ الشریف علی باشا اس کے بانی ہیں۔ انکا تعلق اشراف مصر سے تھا۔ انہوں نے 1323ھ مطابق 1906ءمیں شبرا محل تعمیر کرایا۔ یہ 4منزلہ ہے۔ اسکی تعمیر میں پتھر کا استعمال ہوا ہے۔ اسکی چھت لکڑی کی ہے۔ دوسری منزل رومانوی طرز تعمیر پر تیار کی گئی ہے۔ الشریف علی باشا اس میں رہا کرتے تھے۔ پہلی اور دوسری منزل میں دفاتر ہیں۔ جہاں تک تیسری اور چوتھی منزل کا تعلق ہے تو وہاں رہائش کیلئے کمرے بنے ہوئے ہیں۔ یہ محل متعدد حوالوں سے اہم ہے۔ ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں بانی مملکت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ اور انکے اہل خانہ موسم گرما گزارا کرتے تھے۔ ایک زمانے میں طائف سعودی حکومت کے موسم گرما کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ بعد میں یہ محل وزارت دفاع کی تحویل میں آگیا۔ شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز اسے اپنا دائمی دفتر بنائے ہوئے تھے۔ آگے چل کر یہ وزار ت تعلیم کے ماتحت ہوگیا۔ پھر محکمہ سیاحت و قومی آثار نے اسے ا پنی تحویل میں لے لیا۔ شہزادہ سلطان بن سلمان نے اسکی ترمیم کا خصوصی پروگرام تیار کیا۔ یہاں محل میں ایک عجائب گھر ہے جس میں سعودی عرب کی تاریخ حجری دور سے لیکر اسلامی دور تک کی دکھائی گئی ہے۔ یہاں ایک ہال ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے مملکت کا پراگندہ شیرازہ کس طرح جمع کیا۔
یہ محل 2برس میں تیار ہوا تھا۔ یہ اسلامی اور رومانوی طرز تعمیر کا حسین سنگم ہے۔ اسکا تعمیراتی سامان اٹلی اور ترکی سے آیا تھا۔ یہاں پانی اور سبزہ زار پہلے سے موجود تھے اسی لئے اس جگہ کا انتخاب کیا گیا۔
آل عثمان کے آخری سلطان وحید الدین محمد السادس بھی یہ محل استعمال کرتے رہے ہیں۔ شاہ عبدالعزیز کی استقبالیہ تقریب بھی یہیں منعقد کی گئی تھی۔ شبرا محل اہم سیاسی واقعات کا شاہد ہے۔ شبرا تاریخی محل طائف کا تاریخی تحفہ ہے۔ یہ مملکت کے تمدن و تہذیب اور دوست و برادر تاریخی ہمسایوں کے ساتھ سعودی عرب کے ثقافتی رشتوں کا بھی امین ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: