Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نماز میں رخنہ اندازی

***معصوم مراد آبادی***
یوگی راج میں پولیس اور انتظامی مشینری کس حد تک شرپسندوں کے دباؤ میں ہے ، اس کا اندازہ حال ہی میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے خلاف جاری نوئیڈا پولیس کے ایک فرمان سے ہوتا ہے۔ پولیس نے مقامی کمپنیوں کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس کے ملازمین مقامی پارک میں نماز جمعہ ادا کرتے ہوئے پائے گئے تو اس ’جرم‘ کے لئے کمپنیوں کو قصوروار گردانا جائے گا۔ یعنی نماز پڑھنے کی سزا ان کمپنیوں کی دی جائے گی جنہوں نے مسلمانوں کو اپنے یہاں ملازمت پر رکھنے کا حوصلہ دکھایا ہے ۔ نوئیڈا کے سیکٹر 58میں تقریباً2درجن کمپنیوں کو جاری کئے گئے نوٹس کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مقامی پولیس اور انتظامیہ نظم ونسق قائم رکھنے کے بنیادی اصولوں سے انحراف کرکے اپنے سیاسی آقاؤں کے حکم پر مسلمانوں کو دھمکانے اور انہیں ’ٹھیک‘ کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ سب کچھ سنگھ پریوار کے ان غنڈوں کے دباؤ میں ہورہا ہے جو یوگی راج میں اپنی ایک متوازی حکومت چلارہے ہیں۔ کبھی گئو کشی کی افواہ پھیلاکر ، کبھی ’لو جہاد‘ کا ڈرامہ رچاکر اور کبھی عوامی مقامات پر نماز کی ادائیگی میں رخنہ اندازی کرکے ایک ایسی صورت حال پیدا کررہے ہیں جس میں مسلمان خود کو دوئم درجے کا شہری تصور کرنے لگیں۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ کسی کمپنی کو اس کے ملازمین کے ذاتی اعمال کے لئے ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ جبکہ ہندوستانی آئین کے مطابق یہ قطعی غیرقانونی عمل ہے۔ 
نوئیڈا پولیس کی طرف سے مقامی کمپنیوں کے نام جاری کئے گئے نوٹس پر جب سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل ہوا تو گوتم بدھ نگر کے ایس ایس پی ڈاکٹر اجے پال شرما نے اپنے دفاع میں کہاکہ ’’یہ ہدایت کسی ایک مذہب کے لوگوں کے لئے جاری نہیں کی گئی ہے اور اس کے دائرے میں ہر قسم کی مذہبی سرگرمیاں شامل ہیں۔‘‘ لیکن اگر آپ نوئیڈا پولیس کے نوٹس کا سرسری مطالعہ بھی کریں تو پائیں گے کہ اس میں صرف اور صرف نماز پر پابندی لگانے کی بات کہی گئی ہے اور اس میں کسی دوسری مذہبی سرگرمی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ زیب داستاں کے لئے نوٹس کے شروع میں یہ ضرور کہاگیا ہے کہ نوئیڈا اتھارٹی کے پارک میں انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے لیکن اس جملے کے آگے کا متن ملاحظہ کریں جس سے آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا کہ یہ نوٹس صرف اور صرف نماز کی ادائیگی پر پابندی کے لئے جاری کیاگیا ہے۔ مقامی کمپنیوں کے منیجروں کے نام جاری نوٹس میں کہاگیا ہے کہ ’’دیکھنے میں آیا ہے کہ آپ کی کمپنی کے مسلم ملازمین پارک میں اکٹھا ہوکر نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں۔ آپ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ آپ اپنی سطح پر اپنے تمام مسلم ملازمین کو مطلع کریں کہ وہ نماز پڑھنے کے لئے پارک میں نہ جائیں۔ اگر آپ کی کمپنی کے ملازمین پارک میں آتے ہیں تو یہ سمجھاجائے گا کہ آپ نے ان کو مطلع نہیں کیا ہے اور یہ ذمہ داری کمپنی پر عائد ہوگی۔ ‘‘یہاں بنیادی سوال یہ ہے کہ کسی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین ذاتی زندگی میں کیا کرتے ہیں، اس سے کمپنی کو کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ 
نوئیڈا کے سیکٹر 58کے ایس ایچ او پنکج رائے کے دستخط سے جاری اس نوٹس سے مذکورہ کمپنیوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ اگر وہ اپنے ملازمین کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکتی ہیں تو ان پر مذہبی امور میں مداخلت کا الزام عائد ہوگا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہیں تو مقامی پولیس ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔ ایسے میں کمپنیوں کے پاس اپنی جان بچانے کا ایک ہی راستہ باقی رہتا ہے کہ وہ اپنے مسلم ملازمین کو الوداع کہہ دیں۔ نوئیڈا پولیس کا یہ حکم نامہ دراصل مسلمانوں کے لئے دودھاری تلوار سے کم نہیں ہے۔ یہ حکم نامہ نہ صرف مسلمانوں کو روزگار سے محروم کرنے کا ایک خطرناک ہتھکنڈہ ہے بلکہ انہیں اپنے مذہبی فرائض سے باز رکھنے کی ایک شرانگیز کوشش بھی ہے۔ جس پارک میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہاں مقامی مسلمان گزشتہ 5 سال سے باقاعدہ نماز جمعہ ادا کرتے رہے ہیں اور اس سے کسی کوکبھی کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوئی۔ یہ سارا فساد گزشتہ 7دسمبر کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد پھیلایا گیا۔ نماز کے بعد ایک بھگوا دھاری نوجوان نے وہاں آکر کہاکہ ’’یہاں کس کی اجازت سے نماز پڑھی جارہی ہے۔‘‘ اس کے بعد پولیس نے مداخلت کرکے امامت کررہے مولانا نعمان اور ان کے ساتھی عادل رشید کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ اسی کے ساتھ نماز کی ادائیگی روک دی گئی اور پولیس نے مقامی کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیا۔ 
نوئیڈا کے بارے میں ہم آپ کو یہ بھی بتادیں کہ جیسے جیسے یہاں صنعتوں کا جال پھیلا ہے اور قومی وبین الاقوامی کمپنیوں نے اپنے دفاتر کھولے ہیں تو دیگر لوگوں کے ساتھ یہاں مسلمانوں کو بھی ملازمتیں ملی ہیں۔ ان میں زیادہ تر مزدور پیشہ اور کمزور طبقے کے مسلمان ہیں۔ یہاں عام طورپر مسجدوں اور قبرستانوں کی بے حد کمی ہے۔ پورے نوئیڈا میں صرف ایک جامع مسجد ہے ، جہاں بڑی تعداد میں مسلمان نماز جمعہ کے لئے اکٹھا ہوتے ہیں۔ نوئیڈا کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ وہاں کئی ایسے بڑے پلاٹ ہیں جن پر وقف بورڈ کی دعویداری ہے۔ وقف کی زمینوں پر شاپنگ مال اور دیگر سرکاری عمارتیں کھڑی ہوئی ہیں۔ ایک زمانے میں یہاں قبرستان کی زمین پر فلم سٹی بنائے جانے کے خلاف کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ مقامی مسلمانوں نے قبرستان کی بازیابی کے لئے خاصی جدوجہد کی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوئیڈا اتھارٹی یہاں کے مسلمانوں کی مذہبی ضروریات کے لئے مساجد اور قبرستان تعمیر کرنے کے لئے جگہ فراہم کرے ۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں