Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی باپ نے بیٹیوں پر خودکشی کا الزام مسترد کرکے امریکی انسپکٹر کو قاتل قرار دیدیا

جدہ۔۔۔ 55 سالہ سعودی باپ الفارع نے اپنی دو بیٹیوں تالا اور روتانا الفارع پر خودکشی کا الزا م مسترد کرکے امریکی انسپکٹر کو ان کا قاتل قرار دے دیا۔ امریکی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سعودی لڑکیوں کی موت کا سبب نیویارک کے ہیڈسن دریا میں کود کر خودکشی قرار دیا گیا ہے۔ باپ کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے انسپکٹر کے ساتھ ساز باز کی ہے۔ یہ انسپکٹر ہمارا پڑوسی تھا اور ہمارے پاس ایسے کئی شواہد ہیں جن سے اس امر کی تاکید ہوتی ہے کہ میری بیٹیوں کی گمشدگی اور پھر ان کے قتل کا ذمہ دار امریکی انسپکٹر ہی ہوگا۔ مذکورہ دونوں لڑکیوں کی گمشدگی کی اطلاع دسمبر 2018ءمیں ملی تھی ۔ اطلاع ملنے پر باپ کو دل کا دورہ پڑ گیا تھا۔ باپ کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی بیٹی روتانا ورجینیا میں اپنے بھائی کے ہمراہ زیر تعلیم تھی۔ ہم میاں بیوی گھریلو ضروریات کا سامان خریدنے کیلئے مارکیٹ گئے۔ واپس آنے پر دونوں بیٹیاں گھر سے غائب تھیں۔ شروع میں ذہن میں آیا کہ دونوں چہل قدمی کیلئے نکلی ہونگی۔ زیادہ تاخیر ہونے پر پولیس میں رپورٹ کرا دی گئی۔ شکایت کیلئے رابطے پر پولیس نے 24 گھنٹے انتظار کیلئے کہا تھا۔ بیٹیوں کی گمشدگی کی کہانی ناقابل یقین ہے کیونکہ وہ گھر سے کچھ بھی لے کر نہیں گئی تھیں۔ اگلے روز ہمارے قریب موجود انسپکٹر برینڈر ملر نے رابطہ کرکے ہم سے شکایت واپس لینے کیلئے کہا اور بتایا کہ دونوں لڑکیاں مل گئی ہیں اور انہیں محفوظ جگہ منتقل کردیا گیا ہے۔ اس نے ہمیں مشتعل کرنے کیلئے یہ بھی کہا کہ عرب والدین اپنے بچوںپر تشدد کرتے ہیں۔ ہم نے بچیوں سے ملنے یا واپس لانے کا مطالبہ کیا جسے مسترد کردیاگیا۔ ایک ہفتے انتظار کیلئے کہا گیا جس کے ایک ہفتے بعد انسپکٹر تحفظ اطفال فورس کے ہمراہ گھر پہنچا ۔ گھر کی تلاشی لی گئی۔ فورس کو کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ فورس نے ہمیں تشدد کے الزام سے خارج کردیا۔ اس کے باوجود انسپکٹر نے ہمارے کسی بھی رابطے کا جواب نہیں دیا۔ دعویٰ کیا کہ معاملہ عدالت کے حوالے کردیا گیاہے۔ عدالت سے رجوع کیا تو وہاں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اچانک یہ اطلاع ملی کہ دونوں بیٹیاں دریا میں غرق پائی گئیں۔ 

شیئر: