Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش سے شکست مشکوک تھی،خالد محمود

کراچی:پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین خالد محمود نے کہا ہے کہ اگر مجھے عہدے سے ہٹایا نہ جاتا تو میں1999ءکے ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم مشکوک شکست کی تحقیقات ضرور کرتا ، اس وقت ٹیم کے کپتان وسیم اکرم تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعدمیں ہم فائنل میں پہنچے لیکن آسٹریلیا سے ہار گئے اور مجھے بورڈ کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا لہذا بنگلہ دیش سے مشکوک شکست پر سے پردہ نہ اٹھ سکا۔یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو 31 مئی 1999 کو آئی سی سی ورلڈ کپ کے میچ میں حیران کن طور پر بنگلہ دیش کے ہاتھوں 62 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد ازاں اس معاملے میں میچ فکسنگ کی بازگشت بھی سنائی دی لیکن معاملہ دبا دیا گیا ۔ خالد محمود نے کہا کہ اس ورلڈکپ سے پہلے ہی بعض کھلاڑیوں کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا تھا اور سوالات اٹھانے والے کوئی اور نہیں خود اس ٹیم کے کوچ جاوید میانداد تھے جو ورلڈ کپ سے چند دن پہلے عہدے سے مستعفی ہو ئے تھے۔جاوید میانداد کے استعفیٰ کی وجہ بتاتے ہوئے خالد محمود کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے قبل شارجہ کپ میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا جانے والا میچ ان کے استعفیٰ کی وجہ بنا تھا، جس کے حوالے سے جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ ٹیم مشکوک انداز میں ہاری ہے اور اس شکست کا کوئی جواز نظر نہیں آتا ۔سابق چیئرمین نے کہا کہ وہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انگلینڈ کے ہاتھوں شکست غیر متوقع تھی کیونکہ انگلینڈ کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم ہر لحاظ سے بہتر تھی۔اس شکست کے بعد جاوید میانداد بضد تھے کہ انہیں مکمل اختیارات کے ساتھ کوچ کا منصب دیا جائے اورساتھ ہی وہ چاہتے تھے کہ مشکوک کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ خالد محمود نے کہا کہ میانداد جن کھلاڑیوں پر شک کا اظہار کررہے تھے ان کے بارے میںکوئی واضح شواہد نہیں تھے جس کی وجہ سے میں کسی کھلاڑی کو ٹیم سے باہر نہیں کر سکتا تھا اور ساتھ ہی آئین سے تجاوز کرکے کوچ کو مزید اختیارات دینا بھی ممکن نہیں تھا۔خالد محمود نے کہا کہ بعد میں جب میگا ایونٹ کے دوران ہماری ٹیم بنگلہ دیش سے ہاری تو اندازہ ہوا کہ معاملات ٹھیک نہیں۔ وسیم اکرم کپتان تھے جبکہ وقار یونس، انضمام الحق، سعید انور، معین خان، سلیم ملک، اظہر محمود اور شاہد آفریدی جیسے کرکٹرز کی موجودگی میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں ہار جانا کسی کو ہضم نہیں ہو رہا تھا ،مجھے اس شکست پر بہت غصہ بھی آیا ۔ یہ ایک انوکھا قسم کا میچ تھا اوراس میچ کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے تھی لیکن مجھے موقع نہیں مل سکا جب ورلڈ کپ ختم ہوا اور چھان بین کا وقت آیا تو مجھے چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جو بجائے خود ایک غیر متوقع فیصلہ تھا۔
 کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو  نیوز اسپورٹس"جوائن کریں

شیئر: