Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوراک کے ضیاع کیخلاف مہم

جمعرات 28فروری 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے قومی تبدیلی پروگرام 2020کے تحت سعودی عرب میں کھانے پینے کی اشیاءکے ضیاع سے بچاﺅ کا پروگرام شروع کردیا۔ اسکا مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی تجربات اور جدید ترین طور طریقے اپنا کر کھانے پینے کی اشیاءکے ضیاع کو قابو کیا جائے۔ قدرتی وسائل سے موثر شکل میں استفادہ کیا جائے۔ چند روز قبل ہی وزیر ماحولیات و پانی و زراعت نے اعلان کیا کہ فیلڈ سروے سے پتہ چلا ہے کہ 33.1فیصد کھانے پینے کی اشیاءضائع ہورہی ہیں۔ یہ جائزہ مسلسل ایک برس تک 35شہروں میں کیا جاتا رہا ہے۔ 
خوراک کے ضیاع کے حوالے سے جس تناسب کا اعلان کیا گیا ہے اس کا مشاہدہ ہر گھر ، ریستورانوں اور سماجی تقریبات کے پروگراموں میں بذات خود کیا جاسکتا ہے۔ گھر ہوں یا ریستوران یا سماجی تقریبات کے مراکز ہر جگہ کھانے پینے کی اشیاءمہمانو ںکی تعداد اور ضرورت سے زیادہ پیش کی جاتی ہیں اور بچا ہوا کھانا اور مشروبات کچرے کے ڈبوں کے حوالے کردیئے جاتے ہیں۔ بعض جائزہ نگاروں کا کہناہے کہ سعودی عرب میں سالانہ 50ارب ریال مالیت کا کھانا ضائع کیا جارہا ہے۔
نعمت کی قدر اور اسکی حفاظت شرعی فریضہ بھی ہے اور قومی واجب بھی۔ دین اسلام نے فضول خرچی کو حرام قرار دیا ہے۔ اسلام نے ہمیں فخر و مباحات سے دو رہنے اور انتظامات بہتر شکل میں کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ دوسری جانب سعود ی عرب میں مٹاپے میں مبتلا افراد کے اعدادوشمار بھی خوفناک ہیں۔ 59.4فیصد سعودی شہری مٹاپے کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ دنیا میں اس کا تناسب 27.1فیصد ہے۔ اہم یہ ہے کہ خاندان کے افراد کو مارکیٹنگ کے صحیح طور طریقے اپنانے کا پابند بنایا جائے۔ خرچ اور پیداوار کا صحت مند تصور رائج کیا جائے۔ صحت بخش کھانے کا کلچر عام کیا جائے۔ ایسا کریں گے تب ہی مٹاپے سے بچ سکیں گے اور کھانے پینے کی اشیاءکے ضیاع کے سنگین نتائج سے نجات پا سکیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: