Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

16 سالہ ماحولیاتی کارکن امن نوبل انعام کیلئے نامزد

سویڈن سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ گرتا تھنبرگ کو ماحولیاتی تبدیلی سے جڑے خطرات کی عالمی سطح پر آگاہی پھیلانے کی کاوشوں پر امن کے نوبل انعام کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ 
ناروے کے 3 اراکین اسمبلی نے گرتا تھنبرگ کونوبل انعام کےلئے نامزد کیا ہے۔
ناروے کے رکن اسمبلی فریڈی آندرے نے مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی مسائل مستقبل میں جنگوں اور تنازعات کی ایک بڑی وجہ بن سکتے ہیںاور گرتا کی کاوشوں کاامن کے حصول کی جدوجہد میں اہم کردار ہے۔ آندرے کا کہنا تھا کہ ”یہی وجہ ہے کہ ہم نے گرتا کو امن نوبل انعام کے لئے نامزد کیا ہے۔ “
ماحولیاتی کارکن گرتا تھنبرگ کو 2018 میں ٹائم میگزین نے سب سے موثر بچی قرار دیا تھا۔ ٹائم میگزین کے مطابق گرتا نے دنیا بھر میں ہزاروں طلبہ کومتاثر کیا ہے جنہوں نے اپنے اسکولوں میں ہڑتالیں کیں تا کہ سیاسی رہنماﺅں پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کرنے پر زور ڈالا جائے۔ 
 خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گرین ہاﺅس گیسوں کے موجودہ شرح سے اخراج پر دنیاکا درجہ حرارت 2030ءتک 1.5 ڈگری سینٹی گریڈتک بڑھنے کا عندیہ دیا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ کرہ ارض کیلئے خطرناک نتائج کا باعث ہو گا۔ دسمبر 2018 میںگرتا تھنبرگ نے اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی پر عالمی کانفرنس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے قانون سازوں اور حکومتی اداروں کو اقدامات نہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس سال جنوری میں ڈیووس کی عالمی معاشی فورم سے بھی گرتا تھنبرگ نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے عالمی رہنماﺅں کوماحولیاتی خدشات کے حوالے سے فوری کردار ادا کرنے کیلئے کہا۔ ان کا کہنا تھاکہ ” جیسے کہ ہمارے گھر کو آگ لگی ہوئی ہو،کیونکہ ایسا ہی ہے۔“
حال ہی میں گرتا تھنبرگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر” فرائیڈے فارفیوچر" کے نام سے مہم شروع کی ہے جس میں دنیا بھر کے نوجوانوں کو جمعہ کے دن اسکول جانے کے بجائے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے مارچ کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ تقریباًً 100 ممالک کے نوجوان اس مہم میں شریک ہوں گے۔
16 سالہ ماحولیاتی کارکن نے ایک اخبار کو دئیے گئے انٹریو میں کہا کہ”ابھی صرف شروعات ہے۔ تبدیلی افق پردکھائی دے رہی ہے اور لوگ اپنے مستقبل کےلئے کھڑے ہوں گے۔“
 

شیئر: