بدھ 20مارچ 2019ء کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ’’ الریاض‘‘ کا اداریہ نذر قارئین ہے
ان دنوں وطن عزیز کے دارالحکومت میں روز بروز جو تبدیلیاں ہورہی ہیں انکی بدولت وہ برق رفتاری سے جدید ترین شہر بن رہا ہے۔ نصف صدی قبل جس شخص نے ریاض کو دیکھا تھا اور آج دیکھ رہا ہے وہ بلا خوف تردید یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ یہ شہر مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے۔ شہروں کی تاریخ میں اتنی تبدیلی اس انداز سے کہیں اور کبھی بھی نہیں دیکھی گئی۔ ریاض شہر ہر جہت میں بڑا ہے۔ شروع میں یہ چند غیر مربوط محلوں پر مشتمل تھا۔ ایک محلے سے دوسرے محلے کے درمیان وسیع و عریض رقبہ خالی پڑا ہوتا تھا۔ بنیادی سہولتیں ناپید تھیں۔ آہستہ آہستہ پھیلتا جارہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا گورنر شاہ سلمان کو بنایا۔ انکا نصب العین یہ تھا کہ ریاض ایسا دارالحکومت بنے جس کی طرف دنیا بھر کی نظریں اٹھیں۔ وہ صرف اتنا ہی نہیں چاہتے تھے کہ ریاض شہر رقبے کے لحاظ سے بڑا ہو۔ انکا خواب تھا کہ یہ عرب شہروں کیلئے مینارہ نور بنے۔ دنیا بھر کے دارالحکومتوں کا حریف بنے۔
شاہ سلمان نے منگل کو جن منصوبوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، اسکا ہدف یہی ہے کہ ریاض میں طرز معاشرت تبدیل ہو اوریہاں رہنے والے سعودیو ںاور غیر ملکیوں کی زندگیوں پر اس کے اثرات منعکس ہوں۔معاملہ اس حد تک محدود نہ رہے بلکہ نجی ادارے کے تمام شعبے یہاں سرمایہ کاری کریں۔
خادم حرمین شریفین اور ولی عہد عظیم الشان منصوبوں کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔نئے منصوبوں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس سے اس امر کی تاکید ہوتی ہے کہ وطن عزیز سعودی عرب کا دارالحکومت مزید خوبصورت ہوگا اور یہاں عظیم الشان ترقیاتی منصوبے آسمان سے باتیں کریں گے اور ریاض دنیا کے عظیم الشان شہروں میں سرفہرست آجائیگا۔