Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم مخالف جذبات اور حملوں میں اضافہ تشویشناک ہے،او آئی سی

جدہ۔۔۔   اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں شامل 57 ممالک نے بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات اور  اسلام کے پیروکاروں پر  جگہ جگہ  حملوں میں شدت پر  گہری تشویش کا اظہار کردیا۔  او آئی سی میں شامل ممالک  نے  15 مارچ 2019ء کو  نیوزی لینڈ میں  نماز جمعہ  ادا  کرنے والے بے قصور  مسلمانوں پر  گھناؤنے حملے کو  دہشتگردی قرار دیا۔  اس حملے میں  50 سے زیادہ مسلمان جاں بحق  اور  درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔  او آئی سی نے توجہ دلائی کہ اس قسم کا واقعہ  اسلام فوبیا ، اسلام کے خلاف تعصب اور نفرت  میں مضمر خطرات  کے حوالے سے  ایک اور انتباہ ہے۔  مسلم ممالک  کی جانب سے  مذکورہ بیان  پاکستان کے نائب سفیر طاہر اندرابی نے   جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 40 ویں سیشن کے دوران نسلی تفریق، اغیار سے نفرت  اور مختلف قسم کے  تعصبات پر  بحث کے دوران پڑھ کر سنایا۔  انہوں نے توجہ دلائی کہ اس قسم کے واقعات  قومی ہیجان کی تحریک پر  ہورہے ہیں ، ان کے ذمہ دار  گمراہ کن ذرائع ابلاغ  بھی ہیں اور  مسلمانوں کو  شدت پسند  اور جارح کی شکل میں  پیش کرنے والے  دوہرے معیار بھی ہیں۔  او آئی سی کے رکن ممالک  نے اس یقین کا اظہار کیا کہ  کسی بھی قسم کی دہشت گردی  مجرمانہ عمل ہے ، اس کا کوئی جواز نہیں۔ کہیں بھی ، کوئی بھی شخص اور کسی بھی وقت  اس قسم کی سرگرمیوں کا ارتکاب کرے  اس کا جواز  پیش نہیں کیاجاسکتا۔  مسلم ممالک نے  اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ  تمام اقوام  کیلئے بنیادی  آزادی  اور انسانی حقوق  کا تحفظ  ضروری ہے ، اس سلسلے میں نسل، قومیت  یا  عقیدے،  دین یا رنگ یا سماجی  و اقتصادی  حیثیت کی بنیاد پر  امتیاز نہیں برتا جاسکتا۔  او آئی  سی کے رکن ممالک نے انسانی حقوق  کی عالمی  کمشنری  سے مطالبہ کیا کہ وہ  عالمی برادری کے تعاون سے  دہشت انگیزی، امتیاز ، نفرت کے بیانیے ، مذاہب کی بابت منفی تصویر کشی، دینی شخصیات کیخلاف ہرزہ سرائی  اور مذہبی منافرت پر  اکسانے  کے سدباب  کا  اہتمام کرے۔  مسلم ممالک نے  مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔ سعودی عرب نے مسلم گروپ کی طرف سے اعلامیہ پیش کیا۔ اس میں توجہ دلائی گئی کہ بعض ممالک کو  اپنے یہاں  انتہاء پسندانہ  نسلی تصرفات کو جرم قرار دینے  کے مشن کی راہ میں زبردست چیلنج درپیش ہے جبکہ دیگر ممالک اپنے  پارلیمانی ایوانوں تک میں نفرت اور نسلی   غلبے کے کلچرکو  جائز  قرار دے رہے ہیں۔  اب وقت آگیا ہے کہ  نفرت  اور تشدد کے کلچر کو  پھیلانے والے انتہاء پسندوں کو  لگام لگانے کی خاطر ٹھوس اور فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں۔ 

شیئر: