Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں سرکاری زمینوں پر قبضہ چھڑانے کیلئے آپریشن

بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ میں سرکاری زمینوں پر غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے لئے آپریشن میں مشتعل شہریوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں4 پولیس اہلکاروں سمیت5 افراد زخمی ہو گئے۔
مشتعل افراد نے ایک گاڑی اور پولیس کی کئی موٹر سائیکلوں کو آگ لگادی۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ طاہر ظفر عباسی کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام کوئٹہ کے مغربی علاقے خروٹ آباد میں سرکاری زمینوں پر قائم غیر قانونی عمارتیں گرانے کے دوران چند لوگوں نے احتجاج کیا۔ 
اس احتجاج کی آڑ میں لینڈ مافیا نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو نشانہ بنایا اور سرکاری اہلکاروں پر پتھراو¿ کے علاوہ فائرنگ بھی کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ملزمان نے عمارتیں گرانے کیلئے لائی گئی ایک گاڑی کوآ گ لگادی ۔ ڈرائیور کو گولی مار کر زخمی کردیا۔ 
ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد پولیس کی اضافی نفری بھیج کر صورتحال پر قابو پالیا گیا ۔
دوسری جانب احتجاج میں شریک ایک شخص عبداللہ نے بتایا کہ ''ہم کئی دہائیوں سے یہاں رہ رہے ہیں اوربھاری معاوضہ دے کر یہ زمینیں خریدی ہیں۔ جب یہ زمینیں فروخت کی جارہی تھیں تو اس وقت کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی؟۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ سرکاری زمینوں کو واگزار کرانے کی مہم کے دوران اب تک 250 سے زائد دکانوں کو گرایا جاچکا ہے۔قریباً 12کروڑ روپے سے زائد مالیت کی سرکاری زمین پر قبضہ ختم کرایا گیا۔ کئی مرتبہ نوٹس جاری کرنے کے باوجود بھی مافیا نے سرکاری زمین پر قبضہ ختم نہیں کیا۔پولیس پر پتھراو¿ اور فائرنگ کرنےوالے کئی ملزمان کی شناخت ہوگئی جنہیں جلد گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔ باقی ملزمان کی شناخت موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیوز کے ذریعے کی جارہی ہے ۔سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کیلئے آپریشن کو ہر صورت جاری رہے گا۔

شیئر: