پاکستان میں ایک بار پھر انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ کیا اور یہ ٹھیک کب ہو گا؟
پاکستان میں ایک بار پھر انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ کیا اور یہ ٹھیک کب ہو گا؟
منگل 14 اکتوبر 2025 13:54
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پاکستان میں انٹرنیٹ سے منسلک کاروباری افراد کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے: فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے میں مختلف وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ متعدد بار بند ہونے یا سروسز متثاتر ہونے کی وجہ سے خبروں میں ہے اور اب پھر شہریوں کو سست انٹرنیٹ دستیاب ہے۔
ماضی میں سوشل میڈیا پر اس مسئلے کو شارک، فائر وال یا کسی بڑے سیاسی یا مذہبی احتجاج سے جوڑا جاتا رہا ہے لیکن ملک میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی ایک بڑی کمپنی پی ٹی سی ایل کے مطابق حالیہ مسئلہ زیرِ سمندر کیبل خرابی کے باعث پیش آیا ہے اور اس کو دور کرنے میں 18 گنٹے تک لگ سکتے ہیں۔
پیر کی شام پی ٹی سی ایل کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ آج منگل کی صبح11 بجے سے انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونا شروع ہو جائیں گی اور یہ سست روی تقریباً 18 گھنٹے تک برقرار رہ سکتی ہے۔
تاہم گزشتہ رات سے ہی راولپنڈی، اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
زیرِ سمندر کیبل مرمت کے اس عمل کے دوران پی ٹی سی ایل، نیاٹیل اور کیبل انٹرنیٹ فراہم کرنے والی دیگر کمپنیوں کی خدمات متاثر رہیں گی، جبکہ انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی ملک کے تمام موبائل نیٹ ورکس کے ڈیٹا سروسز پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔
کئی صارفین نے سوشل میڈیا پر یہ شکایت بھی کی ہے کہ ان کے ہاں فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس (ٹوئٹر) جیسے پلیٹ فارمز درست طور پر کام نہیں کر رہے اور انہیں ان ایپس تک رسائی کے لیے وی پی این کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران ایک مذہبی و سیاسی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اُس کے قریبی علاقوں میں موبائل موبائل ڈیٹا سروسز مکمل طور پر معطل رہی تھیں، جو محض دو روز قبل بحال کی گئی تھیں تاہم آج منگل کو ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار میں ایک بار پھر کمی نے صارفین کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی سی ایل اس وقت تین زیرِ سمندر فائبر آپٹک کیبل نیٹ ورکس کی نگرانی کرتی ہے جو ملک کو بین الاقوامی انٹرنیٹ نیٹ ورکس سے منسلک کرتے ہیں۔
مجموعی طور پر پاکستان کو چھ زیرِ سمندر کیبل سسٹمز انٹرنیٹ فراہم کرتے ہیں جن میں پی ٹی سی ایل کے تین، ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کے دو، اور سائبر انٹرنیٹ سروسز کی ایک کیبل شامل ہے۔ ان کی مجموعی گنجائش 13 ٹیرا بٹس فی سیکنڈ بتائی جاتی ہے۔
سب میرین کیبل خراب کیسے ہوتی ہے؟
مجموعی طور پر پاکستان کو چھ زیرِ سمندر کیبل سسٹمز انٹرنیٹ فراہم کرتے ہیں: (فوٹو: ٹیلی جیوگرافی)
پی ٹی سی ایل نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ زیرِ سمندر کیبل میں خرابی کی نوعیت کیا ہے، تاہم آئی ٹی ماہرین کے مطابق سب میرین کیبلز کے متاثر ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ان میں سب سے عام وجہ جہازوں کے لنگر ہیں جو گہرے پانی میں گرتے ہوئے سمندر کی تہہ میں بچھائی گئی فائبر آپٹک لائنز کو کاٹ یا نقصان پہنچاتے ہیں۔
اسی طرح بڑے ماہی گیر جب اپنے بھاری جال سمندر کی تہہ تک لے جاتے ہیں تو وہ کیبل میں پھنس کر اسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
بعض اوقات شارک یا دیگر سمندری جاندار فائبر کیبلز کو کاٹنے یا رگڑنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے وہ معمولی متاثر ہو جاتی ہیں تاہم اس سے بچنے کے لیے اب زیادہ تر کمپنیز کیبلز کے گرد حفاظتی تہہ لگا دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ قدرتی آفات جیسے زیرِ آب زلزلے اور لینڈ سلائیڈز بھی کیبل کے ٹوٹنے یا نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، جبکہ کبھی کبھار معمولی کی دیکھ بھال کے دوران انسانی غلطی بھی اس کا سبب بنتی ہے۔
زیرسمندر کیبلز کی مرمت کیسے ہوتی ہے؟
جموعی طور پر پاکستان کو چھ زیرِ سمندر کیبل سسٹمز انٹرنیٹ فراہم کرتے ہیں: فائل فوٹو فوٹو: سلیکون نائجیریا
سن کر تو یہ بات عام سی لگتی ہے کہ کیبل خراب ہو گئی ہے، لیکن سمندر میں ہزاروں فٹ گہرائی میں موجود انٹرنیٹ کیبلز جب خراب ہو جائیں تو انہیں مرمت کرنا بھی ایک دشوار کام ہوتا ہے۔
ہزاروں میٹر طویل کیبل میں خرابی کی نشاندہی اس وقت ہوتی ہے جب انٹرنیٹ یا فون سروس میں تعطل آ جائے۔ اس مرحلے پر ماہرین یہ دیکھتے ہیں کہ کیبل میں خرابی کس مقام پر ہے۔
اس مقصد کے لیے کیبل کے ذریعے ایک لائٹ پلس بھیجی جاتی ہے جو ایک سے دوسرے سرے تک سفر کرتی ہے۔ جہاں سے کیبل کٹی ہوئی وہاں سے لائٹ پلز واپس لوٹتی ہے، اس مرحلے پر انجینیئرز یہ دیکھتے ہیں کہ پلس نے واپس لوٹنے میں کتنا وقت لیا، اسی بنیاد پر کیبل کی خراب جگہ کا تعین کیا جاتا ہے۔
ابتدائی اندازے کے بعد ریموٹری آپریٹڈ وہیکل (آر او وی) کو خرابی کی نشاندہی کر سکنے والے آلات کے ساتھ اس مقام پر بھیجا جاتا ہے۔ جہازوں کے لنگر سے ہونے والا نقصان دیکھنا نسبتا آسان ہوتا ہے لیکن دیگر خرابیوں کو تلاش کرنا قدرے دشوار ہوتا ہے۔ جب کیبل کی خرابی کی نشاندہی ہو جائے تو اسے مرمت کرنے والا خصوصی جہاز اس مقام پر بھیجا جاتا ہے۔
موسمی حالات، سمندری مخلوق اور دیگر خطرات کی موجودگی میں یہ جہاز اس مقام پر پہنچتا اور مرمت کے کام کے دوران وہیں ٹھہرتا ہے۔
2024 میں انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے نقصان میں پاکستان دنیا بھر میں سرفہرست
غیرسرکاری ادارے ٹاپ ٹین وی پی این کے مطابق گذشتہ برس انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے باعث پاکستان کو 1.62 ارب ڈالر کے مالی نقصان کا سامنا رہا: فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان سال 2024 میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے باعث ہونے والے مالی نقصان کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست رہا۔
غیرسرکاری ادارے ٹاپ ٹین وی پی این کے اعداد و شمار کے مطابق انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے باعث پاکستان کو 1.62 ارب ڈالر کے مالی نقصان کا سامنا رہا۔