Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”اسانج کی گرفتاری کے بعد چار کروڑ سائبر حملے“

ایکواڈور میں حکام کا کہنا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی لندن میں سفارتخانے سے گرفتاری کے بعد ان کے سرکاری اداروں کی ویب سائٹس پر چار کروڑ سے زائد سائبر حملے ہو چکے ہیں۔
ایکواڈور کے ڈپٹی منسٹر برائے اطلاعات و کمیونکیشن ٹیکنالوجی پیٹریسیو رئیل کا کہنا ہے کہ سائبر حملے اسانج کی گرفتار ی کے بعد شروع ہوئے اور ’یہ امریکہ، برازیل، ہالینڈ، جرمنی، رومانیہ، فرانس، آسٹریا اور برطانیہ میں موجود ہیکرز کی جانب سے کیے گئے۔‘
خیال رہے کہ جولین اسانج کو گذشتہ ہفتے برطانوی پولیس نے ایکواڈور کے لندن میں واقع سفارت خانے سے گرفتار کیا تھا۔ اسانج کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ایکواڈور کے صدر لینن مورینو نے ان کی سیاسی پناہ کا معاہدہ ختم کیا۔
ریپ کے الزامات پرسویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے جولین اسانج سات سال سے ایکواڈور کے لندن میں سفارتخانے میںسیاسی پناہ لے کر خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے تھے۔
صدر مورینو نے اسانج پردوسری ریاستوں کے معاملات میں مداخلت اور جاسوسی کا الزام لگایا تھا۔ مورینیو نے نہ صرف اسانج کی سیاسی پناہ ختم کی تھی بلکہ اپنے پیش رو رفائیل کورا کی جانب سے 2017 میں اسانج کو دی جانے والی ایکوڈور کی شہریت بھی ختم کر دی تھی۔
وزارت مواصلات کے شعبہ الیکٹرانک گورنمنٹ کے انڈر سیکرٹری جویرجارا کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کے ویب سائیٹس پر غیر معمولی حملے ہوئے جس کے بعد انٹرنیٹ کنکشن بند کرنا پڑا۔
حملوں سے سب سے زیادہ متاثر وزارت خارجہ، مرکزی بینک، صدارتی آفس، انٹرنل ریوینیو سروس اور یونیورسٹیاں ہوئیں۔ تاہم کسی بھی ادارے نے معلومات کی چوری یا ڈیٹا کے ڈیلیٹ ہونے کی شکایت نہیں کی۔

شیئر: