’بیرونِ ملک سفر مشکل بنا دیا گیا‘، اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹس پر آف لوڈنگ کی شکایات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
’بیرونِ ملک سفر مشکل بنا دیا گیا‘، اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹس پر آف لوڈنگ کی شکایات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
پیر 1 دسمبر 2025 15:08
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
حکام کا کہنا ہے کہ کوئی شہری اگر یہ سمجھتا ہے کہ اسے بلاوجہ روکا گیا ہے تو وہ ایئرپورٹ پر موجود ایف آئی اے حکام سے رجوع کر سکتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ان دنوں ایئرپورٹس سے بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کی آف لوڈنگ کی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسے کئی مسافروں کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جنہیں مبینہ طور پر ملک کے مختلف ایئرپورٹس، بالخصوص اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے مختلف وجوہات کی بنا پر آف لوڈ کیا گیا ہے۔
اُردو نیوز نے اس رپورٹ میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ آیا واقعی آف لوڈ ہونے والے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یا یہ امیگریشن اور ایف آئی اے کے معمول کے عمل کا حصہ ہے۔
یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان سے ہر سال بڑی تعداد میں شہری غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں جو اکثر ان کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں حکومتِ پاکستان نے حالیہ عرصے میں بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کے لیے شرائط مزید سخت کر دی ہیں تاکہ غیر قانونی سفر کے رجحان میں کمی لائی جا سکے۔
اسی تناظر میں جعلی ایجنٹوں اور ان کی خدمات حاصل کرنے والے افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ متعدد پاکستانی مختلف ملکوں سے ڈیپورٹ کیے گئے، جبکہ کئی ممالک نے یہ شکایات بھی کی ہیں کہ پاکستانی شہری یا تو غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک داخل ہو رہے ہیں یا وہاں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
ایسے معاملات میں اضافہ حکومت کے لیے تشویش کا باعث بنا، جس کے بعد وفاقی حکومت نے ایئرپورٹس پر بیرونِ ملک جانے والے شہریوں کی جانچ اور دستاویزات کی تصدیق کا عمل مزید سخت کر دیا ہے۔
تاہم گزشتہ چند دنوں سے ایسی ویڈیوز اور شکایات سامنے آ رہی ہیں جن میں شہریوں کو بڑی تعداد میں بیرونِ ملک جانے سے روکنے اور مختلف وجوہات کی بنیاد پر آف لوڈ کیے جانے کا ذکر ہے، جبکہ بعض کیسز میں شہریوں کو لاکھوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا۔
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے )ایف آئی اے) کے حکام کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی شہری کو بلاوجہ آف لوڈ نہیں کیا جاتا بلکہ صرف ان افراد کو روکا جاتا ہے جن کے کاغذات پورے نہ ہوں یا جن کے حوالےس ے بیرونِ ملک دھوکہ دہی کرنے اور مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا خدشہ ہو۔‘
اردو نیوز نے اس رپورٹ میں ایسے شہریوں سے بھی بات کی ہے جنہیں حال ہی میں ایئرپورٹ سے آف لوڈ کیا گیا۔
سرگودھا کے نوجوان غلام حبیب کو 23 اکتوبر کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے آف لوڈ کیا گیا۔ انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’وہ اسلام آباد سے مراکش اور ساؤتھ افریقہ جا رہے تھے۔ انہوں نے ایمریٹس ایئرلائن کی ریٹرن ٹکٹ اور ہوٹل بکنگ بھی کروا رکھی تھی، مگر انہیں ایئرپورٹ پر ہی روک دیا گیا۔‘
میجر ریٹائرڈ بیرسٹر ساجد مجید کے مطابق ان کے متعدد کلائنٹس کی بھی یہی شکایت ہیں کہ انہیں مکمل کاغذات ہونے کے باوجود آف لوڈ کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ان کے مطابق انہیں آف لوڈ کیے جانے کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، صرف ایئرلائن کی طرف سے ایک فارم دیا گیا، جس پر لکھا تھا کہ انہیں امیگریشن حکام کی جانب سے آف لوڈ کر دیا گیا ہے۔
غلام حبیب کے مطابق اس سفر پر ان کے تقریباً 10 لاکھ روپے کے اخراجات آئے، جبکہ وہ اس سے قبل بھی دو ممالک کا سفر کر چکے ہیں اور اسلام آباد میں بھی ان کے کاروبار کی برانچز ہیں۔
اسی طرح ایک اور شہری نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ عمرہ کے لیے جا رہے تھے لیکن انہیں سعودی عرب جانے سے روک دیا گیا، جبکہ کچھ افراد کا کہنا تھا کہ وہ زیارات کے لیے ایران جا رہے تھے مگر انہیں بھی آف لوڈ کر دیا گیا۔
اس حوالے سے فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے ایک اعلی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا ہے کہ جن مسافروں کے پاس مکمل اور مستند دستاویزات موجود ہوں، خواہ وہ ٹریول، ورک یا اسٹوڈنٹ ویزا پر ہوں، انہیں ہرگز نہیں روکا جاتا۔ آف لوڈ صرف ان مسافروں کو کیا جاتا ہے جن کے کاغذات نامکمل ہوں یا سفر کا ریکارڈ مشکوک ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بعض افراد سٹوڈنٹ یا ورک ویزے پر بیرون ملک جاتے ہیں لیکن وہاں یونیورسٹی یا کمپنی کا حقیقی وجود ہی نہیں ہوتا۔ ان حالات میں شہریوں کو مستقبل کی ممکنہ مشکلات سے بچانے کے لیے آف لوڈ کیا جاتا ہے، جو ایک معمول کا عمل ہے۔ البتہ سوشل میڈیا پر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شہری سمجھتا ہے کہ اسے بلاوجہ روکا گیا ہے تو وہ ایئرپورٹ پر موجود ایف آئی اے حکام سے رجوع کر سکتا ہے، جہاں اس کی شفاف انکوائری ممکن ہے۔
اسی طرح آج لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ مسافروں کی آف لوڈنگ کا ایک اہم مسئلہ درپیش ہے اور ایجنٹ مافیا اس وقت بھرپور مہم چلا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے ایک شخص کو آف لوڈ کیا گیا کیونکہ وہ ڈرائیور کے ویزے پر سعودی عرب جا رہا تھا مگر اسے گاڑی چلانی نہیں آتی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ایف آئی اے میں سب فرشتے ہیں، مگر ہر چیز مانیٹر ہو رہی ہے۔ اگر لوگ درست نوکری اور اصلی ویزے پر جائیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں نے حالیہ دنوں میں آف لوڈ کیے جانے والے مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔‘
ان کے مطابق ایف آئی اے کو اس حوالے سے اختیارات دیے گئے ہیں۔ وہ مشکوک مسافروں کے انٹرویو کرتے ہیں، اور وہ اگر مسافر کے پاس ویزا و پاسپورٹ ہونے کے باوجود مطمئن نہ ہوں تو انہیں آف لوڈ کر دیا جاتا ہے۔
امیگریشن خدمات فراہم کرنے والے میجر ریٹائرڈ بیرسٹر ساجد مجید کے مطابق ان کے متعدد کلائنٹس کی بھی یہی شکایت ہیں کہ انہیں مکمل کاغذات ہونے کے باوجود آف لوڈ کیا گیا۔
اُنہوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ کہ ’کوئی ملک اگر ویزا جاری کر چکا ہے تو پھر پاکستان کی کسی اتھارٹی کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ شہری کو اس بنیاد پر روکے کہ بیرون ملک یونیورسٹی یا کمپنی موجود ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’پاکستانیوں کی ویزا ریجیکشن کی شرح پہلے ہی بہت زیادہ ہے، ایسے میں ویزا ملنے کے باوجود شہریوں کو ایئرپورٹ پر روکنا ان کے لیے مالی نقصان اور زرمبادلہ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔‘
ساجد مجید کے مطابق آف لوڈنگ کے زیادہ تر کیسز اسلام آباد اور لاہور سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔
اسی طرح راولپنڈی میں مقیم امیگریشن سروسز میں تجربہ رکھنے والے ماہر محمد انس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عموماً ایسے مسافر جن کے بیرون ملک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا خدشہ ہو، ان کا انٹرویو اور دستاویزات کی جانچ کی جاتی ہے اور وہ مطمئن نہ کرپائیں تو ایسی صورت میں انہیں آف لوڈ کر دیا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق حالیہ دنوں میں آف لوڈنگ کے کیسز بلاشبہ بڑھے ہیں، تاہم حکومت بھی دباؤ میں ہے کیونکہ بڑی تعداد میں پاکستانی یا تو غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں یا مختلف جعلی کمپنیوں اور ایجنٹوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں، جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔ اسی صورتِ حال کے پیش نظر حکومت نے ایئرپورٹس پر چیکنگ سخت کر دی ہے اور موجودہ وقت میں شاید یہی طریقہ زیادہ مؤثر سمجھا جا رہا ہے۔