Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفیکشن میں کوئی قانونی پیچیدگی نہیں: وزیر قانون اعظم نذیر تاڑر

نئے عہدے چیف آف ڈیفنس فورسز پر بری فوج کے سربراہ ہی فائز ہوں گے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
پاکستان کے وفاقی وزیر  قانون اعظم نذیر تارڑ نے چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی ک نوٹیفیکشن سے متعلق کہا ہے کہ ’قانون پاس ہو چکا ہے، اس کے بعد آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کا ایک نوٹیفیکشن آئے گا۔‘
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیر کو قومی اسمبلی میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’نوٹیفیکیشن کے حوالے سے ایسا کچھ نہیں کہ معاملہ رک گیا ہو۔‘
انہوں نے کہا ’اب نئی قانون سازی کے بعد کچھ چیزیں ہیں، ان کی اکٹھی تعینانی کا جو ایک اور نوٹیفیکشن ہے، وہ آئے گا۔ ان معاملات کی وجہ سے کوئی قانونی پیچیدگی پیدا نہیں ہوتی۔‘
’وہ (فیلڈ مارشل) اپنے عہدے پر برقرار ہیں، ان کی مدت ملازمت پہلے ہی پروٹیکٹڈ ہے، سارا قانون پاس ہو چکا ہے۔ وزیراعظم صاحب بھی ملک میں نہیں تھے، وہ بھی آ جاتے ہیں۔ وزارت دفاع ہے، میرے پاس اگر انفارمیشن ہوتی تو میں بتا دیتا۔‘
اس سے قبل پیر پی کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پارلیمنٹ میں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چیف آف ڈیفنس فورسز والے معاملے پر وزیر دفاع کا بیان آ چکا ہے۔ اس نوٹیفکشن میں کسی بھی قسم کا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) فورسز کی تقرری سے متعلق غیرضروری اور غیرذمہ دارانہ قیاس آرائیاں بلاجواز پھیلائی جا رہی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ تقرری کا باقاعدہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ وزیراعظم پاکستان جلد واپس وطن پہنچ رہے ہیں، اور ان کی واپسی کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کر دیا جائے گا۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اس وقت برطانیہ میں موجود ہیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا فوج سے 27 نومبر کو ریٹائر ہو گئے ہیں۔ وہ فوج کے آخری چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تھے کیونکہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت اب یہ عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔اور اس کی جگہ ایک نیا عہدہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا متعارف کرا گیا ہے جس پر بری فوج کے سربراہ ہی فائز ہوں گے۔
یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ 27 نومبر کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے پاس چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کا اضافی چارج بھی ہو گا۔ تاہم ابھی تک وفاقی حکومت نے ابھی تک اس متعلق باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا ہے۔ اور اس کی تصدیق وزیر دفاع نے بھی کر دی ہے۔
چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کیوں تخلیق کیا گیا؟
پاکستان کی وفاقی حکومت نے رواں مہینے مسلح افواج کے انتظامی اور کمانڈ ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کی منظوری دی، جن کے تحت چیف آف ڈیفنس فورسز کے نام سے ایک نیا عسکری عہدہ تخلیق کیا گیا ہے۔ جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا۔
ان فیصلوں کے مطابق نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کے نظامِ تقرری اور مدتِ ملازمت کے قواعد بھی ازسرِ نو مرتب کیے گئے، اور اب ان عہدوں کی تعیناتی یا توسیع سے متعلق معاملات کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیے جا سکیں گے۔

یہ اہم فیصلے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے، جس میں پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کے اعلامیے کے مطابق یہ ترامیم 27ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں کی گئیں تاکہ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت مسلح افواج سے متعلق قانونی ڈھانچے کو آئینی تبدیلیوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ کابینہ نے واضح کیا کہ ان ترامیم کا مقصد پاکستان کی تینوں مسلح افواج میں فیصلہ سازی کے تسلسل، کمانڈ کے ربط اور جدید جنگی تقاضوں کے مطابق تنظیم نو کو ممکن بنانا ہے۔
نئے ترمیمی قانون کے مطابق پاکستان آرمی میں چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ ساتھ چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ قائم کیا جائے گا، جس کی مدتِ تعیناتی کا آغاز نوٹیفکیشن کے بعد ہو گا۔
موجودہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت نوٹیفکیشن کے بعد ازسرِنو تصور کی جائے گی۔ وزیراعظم، آرمی چیف کی سفارش پر پاکستان آرمی کے جرنیلوں میں سے ایک کو کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کے طور پر تین برس کے لیے تعینات کریں گے اور ضرورت پڑنے پر سکیورٹی مفاد میں اس مدت میں مزید تین برس کی توسیع بھی دی جا سکے گی۔
بل میں یہ شق بھی شامل کی گئی کہ کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کی تقرری، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کے خلاف کسی عدالت میں سوال نہیں اٹھایا جا سکے گا۔

شیئر: