Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اہم فیصلہ ساز فورم کا ‘اجلاس تنازعات کا شکار

 
زین الدین احمد 
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سب سے اہم فیصلہ ساز فورم 'بورڈ آف گورنرز ' کا اجلاس تنازعات کا شکار ہو گیا ۔ بدھ کو پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا 53 واں اجلاس تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کی زیر صدارت ہوا۔ 
اجلاس کے ایجنڈے میں سب سے اہم نکتہ کرکٹ بورڈ کے ڈھانچے میں بنیادی تبدیلی کا تھا جس کے تحت ر یجنز اور محکموں کی ٹیموں کو ختم کر کے صوبائی سطح پر کرکٹ کے نئے ڈھانچے کو تشکیل دیا جانا تھا۔
اجلاس میں موجود ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اجلاس شروع ہوتے ہی اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا جب گورننگ بورڈ کے7 میں سے 5 ارکان لاہور ریجن کے صدر شاہ ریز عبداللہ خان، سیالکوٹ ریجن کے محمد نعمان بٹ، فاٹا ریجن کے کبیر خان ، کوئٹہ کے شاہ دوست اور ڈیپارٹمنٹ ٹیم 'کے آر ایل 'کے ایاز خان نے بورڈ کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے ایجنڈے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
ان ارکان نے 6 نکاتی قرارداد کے ذریعے ریجنز اور محکمہ جاتی کرکٹ ختم کرکے ڈومیسٹک کرکٹ کی تشکیل نو کے چیئرمین پی سی بی کے فیصلے کو مسترد کر دیا ۔ وسیم خان کی بطور منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی تقرری کو بھی غیر آئینی اورکالعدم قرار دے دیا۔
 خیال رہے کہ برطانیہ کی ڈومیسٹک کرکٹ میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کرنے والے وسیم خان کو پچھلے سال دسمبر میں پی سی بی نے مینجنگ ڈائریکٹر تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ارکان نے بورڈ کا اجلاس 30 اپریل کو لاہور میں بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈومیسٹک کی تشکیل نو اور آئین میں ترامیم پر فیصلہ کرنے کے لیے چار وں ریجنز اور چار وں محکموں کے نمائندوں پر مشتمل نئی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی تعیناتی بورڈ آف گورنرز کا فیصلہ تھا۔ طے کیے گئے فیصلے اب تبدیل نہیں ہوں گے اور کوئی بورڈ کا اجلاس ہائی جیک نہیں کر سکتا۔
احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے ڈھانچے میں نئی تبدیلیوں کا مقصد صوبائی اور ریجنل کرکٹ کو مضبوط کرنا ہے۔ پہلے منصوبہ یہ تھا کہ چھ یا آٹھ ریجن کھیلیں گے اوراب بھی چھ صوبے اور ریجنز کھیلیں گے کرکٹ کے ڈھانچے میں زیادہ فرق نہیں آئے گا لیکن لوگوں کے ذاتی مفادات ختم ہوجائیں گے۔
بورڈ کے ممبر اورسیالکوٹ ریجن کے صدر محمد نعمان بٹ نے حامی ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی پر غلط بیانی کا الزام لگایا۔ 
انہوں نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں صرف ایم ڈی کی تقرری کی تجویز رکھی گئی تھی جس کی آج کے اجلاس میں منظوری دی جانی تھی مگر ہم نے ایسا ہونے نہیں دیا۔ محکمہ جاتی اور ریجن کی کرکٹ ختم کرکے کرکٹرز کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کیا بلکہ7 میں سے5 ارکان نے اجلاس کے ایجنڈے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا کیونکہ بورڈ کے قانون کے مطابق اکثریت کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ کرکٹ بورڈ کے آئین میں مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی کوئی گنجائش نہیں۔
محمد نعمان بٹ نے کہاکہ20 لاکھ روپے اور بھاری مراعات کے ساتھ ایم ڈی تعینات کیا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کی خود اپنی تنخواہ2 لاکھ روپے سے کم ہے۔ ‘بورڈ کے کروڑوں اربوں روپے کے فنڈز کرکٹ کی بہتری کی بجائے ہواوں میں اڑائے جا رہے ہیں۔ ‘
 

شیئر: