Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ،19 سالہ نوجوان گرفتار

امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سین ڈیاگو کاؤنٹی کے محکمہ پولیس نےیہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعہ میں19سالہ نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔
یہ واقعہ ریاست کیلیفورنیا میں پووے کے علاقے میں سنیچر کی صبح کو پیش آیا جب یہودی عبادت گاہ میں مذہبی تہوار ’پاس اور کے آخری روز کی تقریب جاری تھی۔
سین ڈیاگو کاؤنٹی کے شیرف بل گور کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابقفائرنگ کرنے والے 19 سالہ نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جن کا نام جون آرنسٹ بتایا گیا ہے۔
پولیس بیان کے مطابق فائرنگ سے ایک 60 سالہ خاتون ہلاک ہوئی ہیں۔ جبکہ زخمیوں میں یہودیوں کے مذہبی پیشوا، ایک لڑکی اور ایک 34 سالہ مرد شامل ہیں۔ 
شیرف بل گورکا کہنا ہے کہ ملزم کا کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں ہے، تاہم ملزم کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے حملے سے کچھ گھنٹے قبل یہود مخالف خط سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا۔  
سین ڈیاگو کے شمال میں واقع پووے کے ٹاؤن میں واقع یہودی عبادت خانے پر حملہ ٹھیک چھ مہینے بعد ہوا جب ایک سفید نسل پرست نے پیٹرزبرگ کے یہودی عبادت خانے میں فائرنگ کرکے 11 افراد کو ہلاک کیا تھا۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جون آرنسٹ کا حملے سے پہلے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا منشور نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والے سفید نسل پرست کے منشور جیسا ہے۔
واقعے پر ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویسکونسین ریاست میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیلفورنیا حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ’نفرت انگیز جرم‘ قراردیا۔ 
صدر ٹرمپ نے متاثرین سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ’آج کی رات امریکیوں کے دل کیلیفورنیا کے یہودی عبادت خانے میں ہونے والے فائرنگ کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘
انہوں نے ٹویٹ میںفائرنگ واقعے میں ملوث شخص کی فوریگرفتاری پرقانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو سراہا ۔
 
امریکی نائب صدر مائیک پینس نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’شیطانی اور بزدلانہ‘ فعل قرار دیا ہے۔
 
 کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کمیونٹی کے خلاف نفرت پر آواز اٹھانی چاہیے۔
 
 
 
 

شیئر: