Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دلی کا راستہ یوپی سے گزرتا ہے

وسعت اللہ خان
نام : ٹھاکر اجے سنگھ بشٹ عرف یوگی آدتیا ناتھ ، عمر: چوالیس برس، تعلق : گڑھوال اترا کھنڈ ، تعلیم : سائنس گریجویٹ ہیم وتی بہوگنا یونیورسٹی، پسندیدہ لباس : گیروا چولا دھوتی مالا تلک، مذہبی منصب : مہنت ( چیف پریسٹ ) گورکھ ناتھ ٹمپل گورکھپور، مشاغل : باغبانی، مذہبی مطالعہ، بجھن گائیکی، تیرتھ یاترا ۔ خصوصی مشاغل : یوگا، گئو رکھشا، ذاتی تنظیم : ہندو یوا واہنی ( جس کا مقصد ہندو ثقافت کا تحفظ اور احیا)، مقصدِ حیات : بھارت کو ہندو راشٹر بنانا اور اس پر ویدوں کی تعلیمات کی روشنی میں ہندو راج کا نفاذ ۔ نظریاتی و سیاسی تعلق : آر ایس ایس، بی جے پی ، وشو ہندو پریشدھ ۔
سیاسی و انتخابی کارکردگی : انیس سو اٹھانوے سے اب تک مسلسل پانچ بار لوک سبھا کے لئے کامیابی ۔ قانون ساز کارکردگی : لوک سبھا میں پانچ بل پیش کئے ۔ دو ہزار نو میں گائے کے زبیحے پر ملک گیر پابندی کا بل،  آئینی ترمیم کا بل جس میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کے دیباچے میں ” انڈیا جسے بھارت کہتے ہیں‘‘  کو بدل کر ” بھارت جو ہندوستان کہلاتا ہے‘‘  کیا جائے۔ایک اور بل میں مطالبہ کیا کہ بھارت میں ہر مذہب کے الگ الگ عائلی قوانین ختم کر کے مشترکہ عائلی قوانین نافذ کئے جائیں ۔ ایک اور بل میں مطالبہ کیا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کو قابلِ گرفت و تعزیر جرم گردانا جائے ۔ (اس بل کی روح کے مطابق یوگی آدتیاناتھ ’گھر واپسی‘ مہم میں آگے آگے رہے (اس مہم کا مقصد ان مسلمانوں اور عیسائیوں کو واپس ہندو دھرم میں لانا ہے جن کے پرکھے ہندو تھے اور پھر مسلمان ہو گئے) ۔
پولیس مقدمات : اقدامِ قتل، فرقہ وارانہ نفرت کا ابھار، مقدس مقامات کی بے حرمتی، دنگہ وغیرہ ۔ ماضی میں اتر پردیش  کے کئی اضلاع کی انتظامیہ یوگی آدتیاناتھ کے داخلے پر فسادِ خلق کے خوف سے پابندی لگا چکی  ہے۔ دبنگ یوگی آدتیاناتھ کے روزمرہ اور غیر ہندوؤں کے بارے میں خیالات برملا اور گول مول آلودگی سے پاک ہیں ۔
فروری دو ہزار پندرہ میں بنارس میں وشو ہندو پریشدھ  کے سمبیھلن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ وڈمبنا ( ستم ظریفی) یہ ہے کہ  کاشی میں ہر دھرم کا وکتی پراویش کر سکتا ہے پرنتو ویٹیکن میں صرف عیسائی اور مکہ مدینہ میں کیول مسلمان جا سکتا ہے۔ یہ ہندو شتابدی (صدی) ہے صرف بھارت کے لئے نہیں پوری دنیا کے لئے۔اگر موقع ملا تو ہم ہر مسجد میں گئوری ماتا اور گنیش جی کی مورتیاں استھاپت (نصب) کریں گے۔
یوگا کے عالمی دن کی تقریبات میں تمام سرکاری ملازموں کی لازمی شرکت پر نکتہ چینی کی نندا (مذمت) کرتے ہوئے یوگی جی نے فرمایا کہ یوگا شنکر بھگوان نے ایجاد  کی۔ شنکر مہادیو اس دھرتی کے ذرے ذرے میں بستے ہیں۔یوگا اور شنکر کو پسند نہ کرنے والے ہندوستان سے جا سکتے ہیں۔اور جو سوریا نمسکار (یوگا  کا ایک آسن) کے مخالف ہیں وہ خود کو سمندر میں ڈبو لیں ۔
یوگی جی ہندو والدین کو خبردار کر چکے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ’لو جہاد‘ سے بچائیں۔ مسلمان ہندو لڑکیوں کو شادی کے جال میں پھنسا کر مسلمان کرتے ہیں۔ ایک بغیر تاریخ و وقت کی وڈیو میں یوگی جی کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ ایک ہندو لڑکی کا دھرم بدلوائیں گے تو ہم سو مسلمان لڑکیوں کا دھرم بدلوائیں گے۔ اگر مسلمان یونہی بے تحاشا بچے پیدا کرتے رہے تو ایک دن دیش میں آبادی کا توازن بگڑ جائے گا۔ سرکار کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کی آبادی پر روک لگانے کی یوجنا (منصوبہ) بنائے ۔
ایک اور بنا تاریخ اور وقت  کی وڈیو میں یوگی جی کہہ رہے ہیں کہ اگر ایک ہندو مارا جاتا ہے تو ہم پولیس کے پاس نہیں جائیں گے بلکہ دس مسلمان ماریں گے ۔
یوگی آدتیا ناتھ اداکار عامر خان کو مشکوک اور آنجہانی مدر ٹریسا کو ایسا کرسچن مشنری قرار دے چکے ہیں جو خدمت کے پردے میں ہندوؤں کو عیسائی بنانے کا مشن چلاتی رہیں ۔ شاہ رخ خان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس کی فلمیں نہ دیکھیں تو وہ بھی کسی معمولی مسلمان کی طرح گلیوں میں مارا مارا پھرے گا۔یہ لوگ آتنک وادھ (دہشت گردی) کی زبان بولتے ہیں ۔ شاہ رخ خان اور حافظ سعید کے وچاروں (خیالات) میں کوئی فرق نہیں ۔

یوگی جی کی زندگی، سیاست اور نظریات کے بارے میں بات کا کشٹ میں اس لئے اٹھا رہا ہوں کہ  وہ بھارت کی سب سے گنجان اور انتخابی اعتبار سے سب سے اہم ریاست اتر پردیش کے وزیرِاعلی ہیں ۔ ان کی جماعت بی جے پی کو ریاستی اسمبلی میں مطلق اکثریت حاصل ہے۔ ریاست میں بیس فیصد آبادی (تقریباً چار کروڑ) مسلمانوں پر مشتمل ہے ۔
 چار سو تین ارکان  پر مشتمل اترپردیش اسمبلی میں بی جے پی کے  تین سو بارہ کامیاب امیدواروں میں ایک بھی مسلمان نہیں کیونکہ ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔یوں بی جے پی نے ثابت کردیا کہ ریاست کے بیس فیصد مسلمان انتخابی نتائج پر اثرانداز نہیں ہو سکتے ۔ کابینہ میں ایک سکھ وزیر مہندرا سنگھ ہیں ۔ جبکہ یو پی میں بیس فیصد مسلمانوں کے مقابلے میں سکھ آبادی صفر اعشاریہ انتالیس فیصد ہے۔
یوگی آدتیاناتھ فرما چکے ہیں کہ میں کسی عہدے کے لئے نہیں بلکہ مشنری جذبے سے سیاست میں ہوں ۔ جب ایودھیا کا متنازعہ ڈھانچہ (بابری مسجد) گرانے سے کوئی نہیں روک سکا تو مندر بنانے سے کون روکے گا ۔

بھارت میں انتخابی نتائج  مئی کے تیسرے ہفتے میں سامنے آئیں گے۔اب آپ پوچھیں گے کہ بھارت میں اتنی ریاستیں ہیں میں صرف اتر پردیش اور یوگی جی پر کیوں منعکس  کئے ہوئے ہوں۔عرض بس یہ کرنا ہے کہ اتر پردیش ہی بھارت کی جمہوری ریل گاڑی کا انجن ہے۔یہاں کی اسی نشستیں ہی طے کرتی ہیں کہ دلی کا حکمران کون ہوگا۔اگر  بی جے پی نے  اس بار ملائم سنگھ مایاوتی اتحاد کو پچھاڑ کر اترپردیش کی ٹرافی لے لی تو دلی کا استھان پکا۔اور پھر اگلے پانچ برس میں وہ ہوگا جو پچھلے پانچ برس میں ہونے سے رہ گیا۔
ہماری باتیں ہی باتیں ہیں، یوگی کام کرتا ہے ۔
 
 

 

شیئر: