Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'انڈیا ہی بتا سکتا ہے کہ بات چیت ہوگی یا نہیں'

عمران خان نے ایک بار پھر انڈین وزیراعظم کو مذاکرات کی آفر کی ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ کشمیر، دہشت گردی اور تجارت سمیت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ’اردو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان شنگھائی تعاون تظیم کے اجلاس کے دوران انڈیا کے وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان کی جانب سے انڈیا کے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا عمران خان نے نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کئی مرتبہ انڈیا کو پیشکش کرچکے ہیں کہ وہ اگر تعلقات میں بہتری کے لیے ایک قدم اٹھائیں گے تو پاکستان دو قدم اٹھائے گا۔
وزیر اعظم کی پیشکش کے جواب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ یہ تو انڈیا ہی بتا سکتا ہے کہ آیا وہ پاکستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
اس ماہ کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقعے پر عمران خان اور مودی کے درمیان بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان مودی کے ساتھ کہیں بھی اور کسی بھی فورم پر ملاقات اور بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

ڈاکٹر فیصل کے مطابق وزیراعظم پاکستان مودی کے ساتھ کہیں بھی اور کسی بھی فورم پر ملاقات
ڈاکٹر فیصل کے مطابق وزیراعظم پاکستان مودی کے ساتھ کسی بھی فورم پر ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد نریندر مودی کو دوسری مرتبہ امن مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے اپنے حالیہ خط میں مودی کو ایک بار پھر وزیر اعظم بننے اور انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کامیابی پر مبارک باد بھی دی ہے۔
اپنے خط میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو اپنے اختلافات دور کرنے چاہئیں جبکہ اس سے قبل لکھے گئے خط میں انہوں نے بھارت کے مطالبے پر دہشت گردی کے مسئلے پر بات چیت کرنے کے لیے رضا مندی کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں پاکستان کی پڑوسی ممالک کے ساتھ امن کی پالیسی اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے لیے کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نے اپنے خط میں باہمی احترام اور بھروسے کے ساتھ غربت اور دونوں ممالک کے عوام کو درپیش دیگر مسائل کا سامنا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ  بھارتیہ جنتا پارٹی کی لوک سبھا انتخابات میں جیت کے اعلان کے فوراً بعد عمران خان نے مودی کو ٹویٹ کے ذریعے بھی مبارک باد دی تھی۔ گذشتہ مہینے عمران خان نے مودی کو فون بھی کیا تھا اور انتخابات میں جیت کی مبارکباد دے دی تھی۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کی  طرف سے مودی کو مذاکرات کی ایک بار پھر پیشکش کیے جانے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔


احسن اقبال نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کے جنرل سیکرٹری اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے عمران کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے اسے مودی کے سامنے بچھ جانے سے تعبیر کیا ہے۔
احسن اقبال نے ٹویٹ کیا کہ ’نواز شریف کے پاس بھارتی وزیر اعظم مودی خود چل کے آئے تو مودی کا یار کے فتوٰی اور ہمارے 'غیرتمند' وزیراعظم اب بھارتی وزیر اعظم مودی کے آگے بچھے جا رہے ہیں تو وہ امن کے سفیر! کیا بات ہے-‘


اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ یہ شرم کی بات ہے۔

تاہم انڈیا کے زیر انتظام کشمیرکے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل نے عمران خان کی مودی کو مذاکرات کی پیشکش والی خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔ پاکستان اتنا تیار کبھی نہیں رہا۔ عمران خان کی جانب سے کی گئی امن کی پیشکش کا مثبت جواب دیا جانا چاہیے۔ نریندر مودی اور عمران خان دونوں مل کر جنوبی ایشیا کے لیے ایک نئے خوشحال اور پر امن مستقبل کا آغاز کر سکتے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے ٹویٹ کیا کہ ’مبارکباد کے پیغام  ٹویٹ سے لے کر فون کرنے اور خط لکھنے تک عمران نے مودی کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ آئندہ انہیں مودی کے گھر کے باہر گانا گانا چاہیے، کیا پتہ مودی بالآخر تھوڑی توجہ دے ہی دیں۔۔۔۔ کتنی شرم کی بات ہے۔‘

شیئر: