Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ، جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر جنگی روبوٹ تیار کرے گا

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعرات کو جنوبی کوریا کا دورہ مکمل کرلیا۔اس موقع پر دونوں ملکوں نے 8.3 ارب ڈالر مالیت کے 15 معاہدے کئے اور تیل کے شعبے میں وسیع تر تعاون کا بھی فیصلہ کیا۔
سعودی عرب اور جنوبی کوریا کے تعلقات کی تاریخ 54برس پرانی ہے۔اسٹراٹیجک شراکت کا فیصلہ چین میں 2016ء کے دوران منعقدہ جی 20کے موقع پر کیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں نے سعودی کورین وژن 2030 تشکیل دیکر باہمی تعلقات کو عروج تک لیجانے کا عزم کیا تھا۔
تاریخی استقبال
جنوبی کوریا میں سعودی ولی عہد کے تاریخی استقبال نے تجزیہ نگاروں ، سیاستدانوں اور ماہرین اقتصادیات کو چونکا دیا ہے۔ 
جنوبی کوریا کے وزیراعظم نے پروٹوکول توڑ کر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا استقبال بھی کیا او ران سے تاریخی مذاکرات کئے۔ 
سعودی سیاسی تجزیہ نگاروں نے خیال آرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب جنوبی کوریا کے ترقیاتی تجربے کو اپنے یہاں دہرانا چاہتاہے۔تعلقات کا دائرہ درآمدات و برآمدات تک محدودرکھنے کے بجائے اسٹراٹیجک شراکت کا خواہاں ہے۔ دونوں ملکوں  کے درمیان تجارتی لین دین ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔
سیول سے موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورے کے آخری روز  جنوبی کوریا میں اسلحہ ڈیولپ کرنے والی ایجنسی اے ڈی ڈی  کا دورہ کیااور اسی جیسی ایجنسی سعودی عرب  میں قائم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ 
محمد بن سلمان نے ایجنسی کی اہم تنصیبات کا معائنہ کرتے ہوئے کوریا میں تیار کئے جانے والے اہم ہتھیارخاص طور پر خود کار ہاورٹزر کے نائن، جنگی ٹینک کے ٹو ،کثیر المقاصد میزائل لانچر چون مو بھی دیکھے۔
جنگی روبوٹ
جنوبی کوریا کے حکام نے سعودی ولی عہد کو بتایا کہ وہ انسانوں ، جانوروں اور حشرات الارض کی شکل کے حربی روبوٹ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ یہ مستقبل کی جنگ میں طاقت کا توازن تبدیل کردیں گے۔
جنوبی کوریا کے خبررساں ادارے ’’یون ہوگ‘‘ نے اسلحہ ڈیولپ کرنے والی ایجنسی کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ یہ ملک و قوم کے دفاع کے سلسلے میں خود انحصاری کی پالیسی کے تحت 1970 میں قائم کی گئی تھی۔ اب یہ ملک میں اسلحہ اور اہم عسکری ٹیکنالوجی کو جدید خطوط پر استوار کرنے والے مرکز میں تبدیل ہوگئی ہے۔
کورین اخبار ’’کک مین ایلبو ‘‘ نے رپورٹ دی ہے کہ سعودی ولی عہد نے اسلحہ سازی کے سلسلے میں جنوبی کوریا کے ماڈل پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ دونوں ملک سعودی عرب کی دفاعی صلاحیتوں کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے اور جنوبی کوریا کی ایجنسی کی حربی ٹیکنالوجی سعودی عرب منتقل کرنے کیلئے وسیع البنیاد مشاورت کریں گے۔
سعودی عرب کی گولڈ سرکل کی ہمرکابی
سعودی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ جنوبی کوریا اور جاپان گولڈسرکل کا حصہ بننے کی سنجیدہ کوشش ہے۔ یہ سرکل  کوریا، جاپان، فلپائن، تھائی لینڈ، ملائیشیا، انڈونیشیا، ہانگ کانگ، سنگاپور اور انڈیا پر مشتمل ہے۔ان ممالک میں 3ارب کے قریب لوگ  آباد ہیں۔  50فیصد تجارت ان ممالک کے درمیان ہورہی ہے۔
مشرقی ایشیا کے اس دیو ہیکل اقتصادی گروپ کی قیادت امریکہ کررہا ہےجو چاہتا ہے کہ یہ گروپ آئندہ 100برس کے دوران پوری دنیا کی قیادت کرے۔  خود کو مغربی دنیا سے جدا کرکے بااختیار زندگی گزارے۔سعودی عرب اہم اسٹراٹیجک محل وقوع  خلیج عرب اور بحر احمر کے ساحلی ملک ، بحر ہند سے قریب ہونے کے باعث اس گروپ میں اہم کردارادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ 

شیئر: